بنگلہ دیش - ہندوؤں کے تحفظ کیلیے اتفاق رائے - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2014-01-11

بنگلہ دیش - ہندوؤں کے تحفظ کیلیے اتفاق رائے

ڈھاکہ
(آئی اے این ایس)
حکمراں عوامی لیگ پارنی اوراپوزیشن بنگلہ دیش نیشنلسٹ پارٹی(بی این پی)کے قائدین ملک کے ضلع گائی بندھامیں اس علاقہ کے اقلیتی ہندوؤں کے تحفظ کیلئے متحدہوگئے ہیں۔5جنوری عام انتخابات کے بعدملک کے مختلف علاقوں میں ہندوؤں کے مکانات پرحملے کیے گئے اورانہیں نذرآتش کرتے ہوئے توڑپھوڑکاشکاربنایاگیا۔6جنوری کوضلع سدرذیلی ضلع کے پتالایونین میں ہندوؤں کے متعددمکانات اورتجارتی دکانوں کر حملے کانشانہ بنایاگیا۔حملے کے بعدکپتالایونین کے وارڈ6کے عوامی لیگ اوربی این پی کے قائدین نے ہندوبرادری کوسیکیوریٹی فراہم کرنے،مل جل کرکام کرنے سے اتفاق کرلیاہے۔ضلع کے سندرگنج،سیدولاپور،پالس بھاری اورگوئندگنج ذیلی ضلع کے ہندواس وقت خوف ودہشت کی زندگی گزاررہے ہیں۔دونوں سیاسی جماعتوں کے قائدین نے جمعرات کومنعقدہ میٹنگ میں متحدہونے کافیصلہ کیا۔جس کی صدارت یونین پریشدکے سابق صدرنشین مجیب الرحمن نے کی۔بی ڈی نیوز24.comنے رحمن کے حوالے سے بتایاکہ دونوں فریقین کے قائدین نے ہرقسم کے تشددسے پرہیزکرتے ہوئے پرامن زندگی گزارنے سے اتفاق کرلیاہے۔وارڈیونٹ کی عوامی لیگ کے جنرل سکریٹری زیدعلی نے بتایاکہ دونوں طبقات کے قائدین اورکارکنوں نے اس علاقہ میں فرقہ وارانہ ہم آہنگی کی برقراری کیلئے مل جل کرکام کرنے سے اتفاق کرلیاہے۔اس علاقہ کے بی این پی کے سربراہ فیض رحمن نے بتایاکہ ہم مقامی اقلیتوں کوبتاناچاہتے ہیں کہ اس قسم کاواقعہ یعنی چنددن قبل جوحملہ ہواتھااس کااعادہ نہیں ہوگا۔ذیلی ضلع انتظامیہ کے سربراہ مامون الرشیدنے بی این پی اورعوامی لیگ کے مل جل کرہندوؤں کے تحفظ کرنے کے اقدام کی خبرکی توثیق کردی۔قومی حقوق انسانی کمیشن نے چہازشنبہ کوبتایاکہ بنگلہ دیش کی حکومت انتخابات کے بعدہندوؤں کے تحفظ میں ناکام رہی ہے۔تنازعہ کے شکارانتخابات ملک کے64کے منجملہ59اضلاع میں300نشستوں کے منجملہ صرف147حلقوں کے لیے منعقد ہوئے۔سابق وزیراعظم خالدہ ضیاء کی بنگلہ دیش نیشنلسٹ پارٹی کے بشمول تقریبا21جماعتوں نے وزیراعظم شیخ حسینہ کی جانب سے انتخابات کی نگرانی کیلئے غیرجماعتی عبوری حکومت کے قیام کی تجویزکومستردکردئیے جانے کے بعدانتخابات کابائیکاٹ کیا۔
Bangladesh parties join hands to protect Hindus

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں