غیر کانگریس اور غیر بی جے پی متبادل کے لیے کوششیں جاری - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2013-12-23

غیر کانگریس اور غیر بی جے پی متبادل کے لیے کوششیں جاری

بھوبنیشور۔
(پی ٹی آئی)
کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا (سی پی آئی) کے جنرل سکریٹری اے بی بردھن نے آج اس بات کا ادعا کیاکہ 2014ء کے لوک سبھا انتخابات کے بعد کانگریس اور بی جے پی دونوں مرکز میں حکومت تشکیل دینے کے موقف میں نہیں رہیں گے۔ انہوں نے کہاکہ بائیں بازو اور علاقائی پارٹیوں کے بشمول جمہوری طاقتوں کے تال میل کے ذریعہ نیا محاذ تشکیل دینے کی کوششیں جارہی ہیں تاکہ سارے ملک کیلئے قابل قبول متبادل فراہم کیا جاسکے۔ انہوں نے کہاکہ کانگریس پارٹی عوامی غیض و غضب کے پیش نظر مرکز میں اقتدار برقرار رکھنے کے قابل نہیں ہوگی جبکہ بی جے پی، نشستوں کی درکار تعداد حاصل کرنے میں اپنی نا اہلی کے باعث حکومت تشکیل نہیں دے سکے گی۔ سی پی آئی کے قومی سکریٹری اے بی بردھن یہاں صحافیوں سے بات چیت کررہے تھے۔ غیر کانگریس اور غیر بی جے پی جماعتوں کے تال میل کے ذریعہ محاذ کی تشکیل کیلئے پرُ امید سینئر کمیونسٹ قائد نے کہاکہ ماقبل انتخابات بائیں بازو اور علاقائی جماعتوں جیسے بیجو جنتادل، جے ڈی یو اور آل انڈیا انا ڈی ایم کے پر مشتمل ایک محاذ تشکیل دینے کی کوششوں میں تیزی لائی جانی چاہئے۔ اس بات کی نشاندہی کرتے ہوئے کہا کہ کئی علاقائی جماعتیں مرکزی حکومت کا حصہ نہیں ہیں۔ بردھن نے کہاکہ چونکہ یہ جماعتیں مخالف کانگریس اور مخالف بی جے پی ہیں، اس لئے بائے بازو جماعتوں کو چاہئے کہ وہ ہر ایک ریاست کی حد تک وہاں کی جماعتوں سے مفاہمت کرتے ہوئے ایک اتحاد کی تشکیل عمل میں لائے۔ اے بی بردھن نے جنہوں نے یہاں بیجو جنتادل کے سربراہ اور اوڈیشہ کے چیف منسٹر نوین پٹنائک سے ملاقات کرکے لوک سبھا انتخابات پر ابتدائی تبادلہ خیال کیا، کہاکہ سی پی آئی اور سی پی آئی ایم جیسے بائیں بازو کی جماعتوں کو چاہئے کہ وہ اپنی طاقت اور تعداد بڑھانے کی کوشش کرے۔ انہوں نے عام آدمی پارٹی کی مثال دی جس نے دہلی اسمبلی انتخابات میں 70نشستوں کے منجملہ 28 پر قبضہ کرلیا۔ اس طرح یہ بات ظاہر ہوگئی کہ عوام کتنی سرگرمی کے ساتھ ایک متبادل کی تلاش میں ہیں۔ ہمیں چاہئے کہ ایک قابل قبول متبادل کی فراہمی کیلئے ضروری اقدامات کریں۔ بردھن یہاں سی پی آئی کی ریاستی عاملہ کمیٹی کے اجلاس میں شرکت کیلئے پہنچے۔ انہوں نے کہاکہ رائے دہندوں کے ذہنوں میں مخالف کانگریس جذبات گھر کرچکے ہیں کیونکہ کانگریس پارٹی کرپشن کی نئی بلندیوں کو چھوچکی ہے۔ عوام یو پی اے حکومت کی ناقص کارکردگی پر بھی برہم ہیں انہیں معاشی بحران اور افراط زر صاف دکھائی دے رہا ہے۔ یہ طے ہے کہ عام انتخابات میں کانگریس کے ہاتھ سے اقتدار چلا جائے گا۔ لوک سبھا کی 110 نشستیں حاصل کرنا بھی کانگریس کیلئے ایوریسٹ سر کرنے کے مترادف ہوا۔ ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے اے بی بردھن نے کہاکہ اگر کانگریس پارٹی نے راہول گاندھی کو بھی اپنا وزارت عظمی کا امیدوار بنالیا تو وہ انتخابی امکانات کو تبدیل نہیں کرپائے گی کیونکہ راہول گاندھی کو امیدوار نامزد کرنا صرف ایک رسمی کارروائی ہوگی۔ اسی طرح عام انتخابات بی جے پی کیلئے بھی آسان نہیں ہوں گے اگرچہ وہ عوام کے مخالف کانگریس موڈ کے باعث گذشتہ کے مقابلہ زیادہ نشستیں حاصل کرنے میں کامیاب رہے گی تاہم وہ زیادہ سے زیادہ 140تا150 لوک سبھا نشستیں ہی حاصل کرسکے گی۔ انہو نے ان اطلاعات کو مسترد کردیا کہ ملک میں نریندر مودی کی لہر چل رہی ہے۔ انہوں نے بتایاکہ ایک منظم مہم کے ذریعہ یہ ہوا کھڑا کیا جارہاہے جس میں بڑے کارپوریٹ گھرانوں، کاروباری اداروں اور سرمایہ دارانہ طاقتوں کا ہاتھ ہے جو گجرات کے چیف منسٹر کو ملک کا وزیراعظم بنانے کیلئے کروڑہا روپئے جھونک چکے ہیں۔ انہوں نے بتایاکہ آئندہ انتخابات بنام نریندر مودی نہیں ہوں گے کیونکہ لوک سبھا انتخابات میں صرف یہی دونوں حصہ لینے والے نہیں ہیں۔ عوام کے پاس وسیع تر مواقع ہیں اور وہ جسے چاہے منتخب کرسکتے ہیں۔ راجستھان میں بھی جہاں بی جے پی نے شاندار کامیابی حاصل کی مودی لہر موجود نہیں تھی۔ اے بی بردھن نے نے کہاکہ یہ کانگریس کے خلاف عوام کی برہمی تھی جس نے اقتدار تبدیل کردیا۔ سی پی آئی قائد اے بی بردھن نے 2014ء کے پارلیمانی انتخابات سے قبل غیر کانگریس اور غیر بی جے پی محاذ کی تشکیل کی سمت ایک قدم اٹھاتے ہوئے آج اوڈیشہ یں حکمراں بیجو جنتادل قائد اور چیف منسٹر نوین پٹنائک سے ملاقات کی۔ بردھن نے صحافیوں کو بتایاکہ تفصیلی بات چیت بہت جلد کی جائے گی تاکہ اوڈیشہ میں بی جے ڈی کے ساتھ انتحابی اتحاد قائم کیا جاسکے۔ انہوں نے نوین پٹنائک کے ردعمل کو مثبت قرار دیتے ہوئے کہاکہ میں نے پٹنائک پر زور دیا ہے کہ مرکز میں غیر کانگریس ار غیر بی جے پی حکومت کا قیام وقت کی ضرورت ہے اور اس کیلئے ہمیں کوششیں کرنی چاہئیں۔ بردھن نے پٹنائک کا حوالہ دیتے ہوئے کہاکہ انتخابات کیلئے ابھی کافی وقت موجود ہے اس لئے سی پی آئی اور بی جے ڈی کے درمیان ممکنہ انتخابی مفاہمت پر ایک یا دو ماہ کے بعد تفصیلی تبادلہ خیال کیا جاسکتا ہے۔ بردھن نے کہاکہ میں سمجھتا ہوں کہ اس سلسلہ میں اواخر جنوری یا اوائل فروری میں تفصیلی بات چیت ہوگی۔ بردھن نے بتایاکہ میں نے پٹنائک سے کہا کہ سوائے راجستھان کے نریندر مودی کی لہر کہیں بھی دکھائی نہیں دی۔ تاہم پٹنائک نے میری تصحیح کرتے ہوئے کہاکہ راجستھان میں بھی مودی کی کوئی لہر نہیں تھی اور عوام نے کانگریس کے خلاف برہمی کا اظہار کرتے ہوئے بی جے پی کو اقتدار پر فائز کردیا۔

CPI-M in search of non-Congress, non-BJP alternative

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں