مرکز انسداد فرقہ وارانہ بل کی منظوری کیلیے عدم سنجیدہ - مسلم تنظیمیں - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2013-12-23

مرکز انسداد فرقہ وارانہ بل کی منظوری کیلیے عدم سنجیدہ - مسلم تنظیمیں

نئی دہلی۔
(پی ٹی آئی)
ملک کی ممتاز مسلم تنظیموں نے فرقہ وارانہ فسادات کی روک تھام کیلئے حالیہ اختتام پذیر پارلیمنٹ کے سرمائی اجلاس میں انسداد فرقہ وارانہ تشدد بل کی منظوری میں عدم سنجیدگی کے مظاہرہ پر مرکزی حکومت کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ تنظیموں نے الزام عائد کیا کہ مرکز نے لوک پال بل کی منظوری کیلئے جس سنجیدگی کا مظاہرہ کیا کہ وہ انسداد فرقہ وارانہ تشدد بل کی منظوری کیلئے نہیں دکھایا۔ آل انڈیا مسلم مجلس مشاورت کے صدر ظفر الاسلام خان نے کہاکہ اگر حکومت اس بل کی منظوری کیلئے سنجیدگی کا مظاہرہ کرتی تو وہ بالکل اسی قسم کے اقدامات کرتی جو لوک پال بل کی منظوری کیلئے روبہ عمل لائے گئے۔ انہوں نے کہاکہ ہم اس بل پر پوری طرح مطمئن نہیں ہیں کیونکہ اس میں کئی کمزوریاں پائی جاتی ہیں۔ تاہم بل کی موجودگی شکل چند خوبیوں کی حامل ہے جس میں مقامی انتظامیہ کو جواب دہ بنانا مشکل ہے۔ جماعت اسلامی ہند نے الزام عائد کیا کہ کانگریس زیر قیادت یوپی اے حکومت نے بل کی منظوری کیلئے سنجیدہ اقدامات نہیں کئے کیونکہ اسے اس بل کی منظوری کے پس منظر میں کوئی سیاسی مفادات نظر نہیں آتے۔ اسمبلی انتخابات سے قبل یہی حکومت بل کی منظوری کیلئے بہت پرجوش تھی تاہم نتائج کے بعد اس نے اپنی راہ تبدیل کرلی کیونکہ اسے بل کی منظوری پر کوئی سیاسی فائدہ نظر نہیں آرہا تھا۔ سکریٹری جماعت اسلامی ہند محمد سلیم انجینئر نے یہ بات بتائی۔ آل انڈیا مسلم پرسنل بورڈ کے رکن اور ترنمول کانگریس قائد سلطان احمد نے کہاکہ اگر حکومت واقعی سنجیدہ ہوتی تو وہ تمام سیاسی جماعتوں میں اتفاق رائے پیدا کرنے کی کوشش کرتی، اگر وہ سنجیدہ ہوتی تو کسی نہ کسی طرح اس میں کامیاب ہوجاتی۔ سلیم احمد انجینئر نے ادعا کیا کہ صورتحال یہ واضح کرتی ہے کہ مرکزی حکومت ایک موثر انسداد فرقہ وارانہ تشدد بل کی منظوری کیلئے سنجیدہ نہیں ہے۔ واضح ہوکہ مرکزی کابینہ نے چند شقوں کو حذف کرنے کے بعد 16 دسمبر کو مسودہ بل کو منظوری دے دی تھی۔ مرکزی حکومت نے قبل ازیں اعلان کیا تھا کہ وہ پارلیمنٹ کے سرمائی اجلاس میں یہ بل پیش کرے گی۔ اس بل کو بی جے پی اور چند دیگر جماعتوں کو سخت مخالفت کا سامنا ہے۔ سرمائی اجلاس کے دوران اپوزیشن ارکان کے مسلسل شوروغل کے باعث یہ بل پیش نہیں کیا جاسکا۔ مرکزی وزیر داخلہ سشیل کمار شنڈے نے 19دسمبر کو کہاکہ انسداد فرقہ وارانہ تشدد بل پارلیمنٹ کے آئندہ اجلاس میں پیش کیا جائے گا۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں