ترکی میں بدعنوانی اسکینڈل - وزیر داخلہ اور وزیر خزانہ مستعفی - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2013-12-26

ترکی میں بدعنوانی اسکینڈل - وزیر داخلہ اور وزیر خزانہ مستعفی

انقرہ
( رائٹر)
ترکی کے حکومتی حلقوں میں بدعنوانی کا اسکینڈل طول پکڑتا جارہا ہے۔ آج دو وزراء اپنے عہدوں سے مستعفی ہوگئے ہیں۔ سیاسی حلقوں کا خیال تھا کہ ملکی قیادت پر بدعنوانی کے الزامات کے بعد وزیر اعظم کابینہ میں ردو بدل کریں گے۔ ترک وزیر اعظم رجب طیب اردگان کو اپنے دورۂ پاکستان سے واپس پہنچے ابھی چند گھنٹے ہی گزرے تھے کہ وزیر معاشیات مہمت ظفر کغلیان اور وزیر داخلہ معمر گولر نے مستعفی ہونے کا اعلان کردیا۔ ان دونوں وزراء کے بیٹے بھی ان درجن سے زائد افراد میں شامل ہیں۔ جنہیں پولیس نے بڑے پیمانے پر رشوت ستانی اور بدعنوانی میں ملوث ہونے کے شبہ میں گرفتار کیا ہے۔ ظفر کغلیان نے اپنے بیان میں حکومت کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ پولیس کی جانب سے تفتیش انقرہ احکام ، ان کی جماعت اور ملک کے خلاف ایک خفیہ چال ہے۔ ان کے بقول وہ وزیر معاشیات کے عہدے سے اس وجہ سے الگ ہورہے ہیں تاکہ ان کے قریبی ساتھیوں اور ان کے بیٹے کو نشانہ بنانے کے لیے جاری گھناؤنے کھیل کو ختم کیا جاسکے اور جلد از جلد حقیقت منظر عام پر آئے۔ وزیر داخلہ معمر گولر نے سرکاری خبر رساں ادارے اناتولیا نیوز کو بتا یا کہ انہوں نے 17دسمبر کو وزیر اعظم کو آگاہ کردیا تھا کہ وہ مستعفی ہونے کے لیے تیار ہیں اور آج انہوں نے تحریری طور پر انہیں مطلع کردیا ہے۔ پولیس کی جانب سے کی جانے والی کارروائی نے ترکی کی حکمران اشرافیہ کو ہلا کر رکھ دیا ہے۔ اس دوران صرف دو وزراء کے بیٹوں کو ہی نہیں بلکہ حراست میں لیے جانے والوں میں چند با اثر تاجروں کے قریبی رشتہ دار بھی شامل ہیں۔ یہ معاملہ حکمران جسٹس اینڈ ڈیولپمنٹ پارٹی اے کے پی کے لیے ایک انتہائی سنجیدہ مسئلہ بنتا جارہا ہے۔ اردگان 2002سے ملکی سربراہ حکومت ہیں اور اس صورتحال کو گزشتہ 11برسوں کے دوران حکومت کے لیے مشکل ترین مرحلہ قرار دیا جارہا ے۔ اردگان نے اس حوالے سے کہا کہ ملکی اقتصادیات ترقی کر رہی ہے اور حالات مستحکم ہورہے ہیں۔ ان کے بقول یہ ترکی کو غیر مستحکم کرنے کی ایک سازش ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ملک دشمن عناصر یہ نہیں چاہتے کہ ترکی ایک بڑی سیاسی اور اقتصادی قوت بنے۔ ترکی میں جاری سیاسی کشیدگی کا اثر ملکی معیشت پر ظاہر ہونا شروع ہوگیا ہے اور ڈالر کے مقابلے میں ملکی کرنسی کی قدر گرگئی ہے۔ مبصرین کا خیال ہے کہ اس تازہ اسکینڈل نے حکمران جماعت اور فتح اللہ گؤلن کے درمیان پائی جانے والی خلیج کو اور زیادہ واضح کردیا ہے۔ اردگان اور گؤلن ماضی میں ایک دوسرے ساتھی تھی۔اردگان نے بدعنوانی اسکینڈل کو گؤلن کی ایک سازش قرار دیا ہے۔ فتح اللہ گؤلن کو ملک کا با اثر ترین مبلغ کہا جاتا ہے اور ان کے عقیدت مندوں کی ایک کثیر تعداد ترکی کے سرکاری اور انتظامی شعبوں میں اعلی عہدوں پر فائز ہے۔ بدعنوانی کے یہ واقعات ایک ایسے وقت پر منظر عام پر آئے ہیں۔ جب اگلے برس مارچ میں ترکی میں مقامی سطح پر انتخابات ہورہے ہیں۔ ان انتخابات سے ملک کے سیاسی ماحول کا اندازہ لگا یا جاتا ہے۔
Turkey interior and economy minister resign over corruption scandal

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں