میں کتھا سناتا ہوں۔ عاتق شاہ - قسط:12 - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2013-12-20

میں کتھا سناتا ہوں۔ عاتق شاہ - قسط:12


اردو پلیز! اگر تم بور نہیں ہو تو غداری کا ایک اور واقعہ سن لو ۔
ابھی حال حال کی بات ہے ۔ اردو کی روٹی کھانے والی ایک خاتون لکچرر سے میری اتفاقاً ملاقات ہوئی ۔ ویسے میں کریم الدین لکچرر اردو سے ملنے ایک مقامی کالج گیا تھا لیکن وہ رخصت پر تھے اور اسٹاف روم میں ان کی ہیڈ آف دی ڈپارٹمنٹ مسزشرافت خان بیٹھی ہوئی تھیں ۔ انھوں نے اس انداز میں اور اس طرح مجھے مسکراکر دیکھا جیسے وہ میرا استقبال کر رہی ہوں ۔ جواباً مسکرا کر میں نے کہا ، السلام علیکم ۔
وعلیکم السلام ۔ مسز خان نے قرات سے کہا اور نگاہوں ہی نگاہوں میں مجھے بیٹھنے کا حکم دیا ۔
حکم کی تعمیل میں ، میں بیٹھ گیا ۔۔ مسز شرافت خان چپ تھیں اور بار بار اپنی کلائیوں میں ہلکے سرخ رنگ کی چوڑیاں کو نیچے اوپر کر رہی تھیں کبھی ہاتھ بڑے خاص انداز سے اوپر لے جاتیں اور کبھی نیچے لاتیں ۔ لیکن اس کے باوجود وہ چوڑیاں بج نہیں رہی تھیں ۔ ان کی طرح چپ چپ تھیں چالیس بر س کی عمر کے بعد کتنا ہی قیمتی جوڑا کیوں نہ پہنا جائے اس کا یہی حشر ہوتا ہے ۔ بیچ میں سرخ سرخ چوڑیاں چپ تھیں اور دونوں طرف بہت ہی خوبصورت گوٹیں تھیں اور گوٹوں میں چھک چھک چمکتے ہوئے نگ تھے ۔مسز خان بار بار اپنی کلائیوں کو حرکت دے رہی تھیں جیسے کہتی ہوں ، کیا اندھے ہو ؟ نظر نہیں آرہا ہے میں کیا پہنی ہوں ؟
میں سمجھ گیا کہ وہ مجھ سے کیا چاہتی ہیں ۔ چنانچہ ایک بھر پور نگاہ ان کی خوبصورت چوڑیوں پر ڈال کر میں مسکرایا اور پھر میں نے پوچھا بڑی فرصت سے بیٹھی ہیں آپ ؟
نہیں ، نہیں ، ابھی بے اے کا ٹسٹ لے کر آرہی ہوں فرصت کہاں ہے ۔ مسلسل دو ۔دو پریڈ یکے بعد دیگر لینے سے طبیعت تھک جاتی ہے ۔۔اف ۔۔ مسز خان نے کہا ، اور اپنا پرس کھول کر ایک خوبصورت سے رومال نکالیں اور اپنی پیشانی سے کا پسینہ پونچھا جو وہاں نہیں تھا!
باتوں ہی باتوں میں اردو کاذکر آیا اور مسز شرافت نے بڑے فخریہ لہجے میں کہا میں اپنے بچوں کو اردو نہیں پڑھواتی ، زبان دوم کی حیثیت سے وہ دوسری زبانیں پڑھتے ہیں اور یہ اچھا ہی ہوا ۔۔۔
میں نے کہا ، مگر یہ اچھا نہیں ہوا ۔ کم ا زکم آپ کی زبان سے یہ بات سن کر مجھے خوشی نہیں ہوئی ۔ مسز خان !آپ ماں ہیں ۔ ماں جس کے بارے میں دنیا کے تمام دانشوروں کا متفقہ خیال ہے کہ ماں کی گود میں قومیں پلتی ہیں یعنی آپ کی گود میں ۔ مجھے آپ سے مایوسی ہوئی ۔۔
ہوجائیے مایوس مجھے کیا لینا دینا ہے آپ کی مایوسی سے ۔ میں اردو لکھ پڑھ کر کونسی سرخ رو ہوگئی جو اپنے بچوں کو اس جال میں گھسیٹوں ۔۔۔
بیچ میں ٹوکتے ہوئے میں نے کہا ، مگر آپ کا نقصان کیا ہوا؟ اچھی خاصی ہیں ۔ ایوننگ کالج میں کام کرتی ہیں ، چھ بجے سے 9 بجے تک کی کی نوکری ۔ بس شام میں چہل قدمی کرتی ہوئی آئیں اور گئیں ۔
مسز خان نے تڑپ کر کہا "اجی جناب ! اگرمیں کسی اور مضمون میں ایم اے کرتی ہوتی تو آج یونیورسٹی میں رہتی اور مجھے ترقی کے مواقع حاصل رہتے ۔ مگر اس پرائیوٹ کالج میں کیا رکھا ہے ؟ انھوں نے آہ بھر کر ایک ٹھنڈی سانس لی !
میں نے کہا ، مسز خان ، یہ صرف آپ کا خیال ہے ورنہ یونیورسٹی میں جتنی پالیٹکس ہے اس کا مقابلہ ہندوستان کی کوئی سیاسی پارٹی نہیں کرسکتی ۔ اور پھر پرائیوٹ کالج میں رہنے سے آپ کا نقصان کیا ہوا ؟ آپ کو بھی وہی تنخواہ ملتی ہے جو یونیورسٹی لکچرر کو ملتی ہے ۔ یو جی سی اسکیل کچھ کم تو نہیں ۔ آپ کی تنخواہ گورنمنٹ کے جوائنٹ سکریڑتی اور کسی بھی محکمہ کے جوائنٹ ڈائر کٹر کی تنخواہ سے کم نہیں ۔ بلکہ زیادہ ہی ہے ۔ پھر اس پر بھی ناشکری ۔ اردو کی روٹی کھاتے ہوئے اردو کی مخالفت ۔
نہیں میں اردو کی روٹی نہیں کھاتی ! مسز خان نے برہم ہوکر کہا ۔
"تو کیا یہاں اعزازی خدمات انجام دیتی ہیں ؟
مسٹر! آپ کا طنز مجھے پسند آیا ۔ لیکن آپ کی اطلاع کے لیے میں یہ عرض کروں کہ میرے پاس اتنا فالتو وقت نہیں جو اعزازی خدمات انجام دیتی پھروں ۔ کام کرتی ہوں اور اپنی محنت کی تنخواہ لیتی ہوں ۔۔ سمجھے آپ !
جی ہاں اچھی طرح سمجھ گیا مسز خان ! لیکن آپ کو جو اردو سے کوئی دلچسپی نہیں تھی تو پھر آپ نے اردو میں ایم ۔ اے کرنے کی زحمت ہی کیوں گوارا کی ؟؟
ارے صاحب یہ تو اتفاقات ہیں ۔ بی اے کے بعد میرے پھوپھا اور خالو قسم کے کسی رشتہ دار نے مجھے مشورہ دیا کہ گھر میں بیٹھی بیٹھی کیا کروگی ۔ جاؤ اور اردو سے ایم ۔ اے کرلو ۔۔
۔۔۔ اور میں نے کرلیا ۔ حالانکہ یہ وہ زمانہ تھا جب طلباء گریجویشن کے بعد اردو کی طرف پلٹ کر نہیں دیکھتے تھے ۔ ایسے کرائسس کے دور میں ، میں نے سوچا کہ چلو اردو کو نواز دیں ۔ چنانچہ اردو سے ایم ۔ اے کر کے سچ پوچھئیے تو میں نے اردو پر احسان کیا ہے ۔
مسز خان ! آئی یم سوری ۔ آپ خاتون ہیں اس لیے احتراماً میں کچھ نہیں کہوں گا ۔ آپ کے بجائے اگر کوئی مرد ہوتا تو میں اسے بتاتا ۔۔۔ اسے بتاتا ۔۔۔۔



A bitter truth "Mai Katha Sunata HuN" by Aatiq Shah - episode-12

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں