پاکستان کابینہ کمیٹی نے قومی سلامتی پالیسی کو منظوری دے دی - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2013-12-19

پاکستان کابینہ کمیٹی نے قومی سلامتی پالیسی کو منظوری دے دی

اسلام آباد
(رائٹر)
پاکستان کی کابینی کمیٹی نے قومی سلامتی پالیسی کی منظوری دے دی ہے۔اس پالیسی میں دہشت گردی اور شدت پسندی سے نمٹنے کے لیے کالعدم تحریک طالبان کیساتھ مذاکرات کی حکمت عملی کوترجیح دی گئی ہے۔کابینہ کی قومی سلامتی کمیٹی کااجلاس منگل،17دسمبرکووزیراعظم نوازشریف کی وزیر صدارت اسلام آباد میں منعقدہوا۔اجلاس کے بعدجاری ہونے والے ایک سرکاری بیان میں کہاگیاہے کہ اجلاس میں تین کلیدی امورپرتبادلہ خیال کیاگیا۔ان میں پاکستان کے قومی مفادات کے تحفظ کے لیے پالیسی،داخلی سلامتی کی حکمت عملی اورافغانستان کے ساتھ تعلقات شامل تھے۔بیان کے مطابق کمیٹی نے اس بات پراتفاق کیاکہ پاکستان کے عوام کی اقتصادی ترقی اورخوشحالی کاانحصارملک میں سلامتی اوراستحکام کویقینی بنانے پرہے۔اجلاس کے شرکاء نے ملک کی مغربی سرحدپرسکیوریٹی بڑھانے،قومی معیارکے مطابق قبائلی علاقہ جات اوردیگرسرحدی علاقوں کی ترقی کے لیے بھی متعدداقدامات کی منظوری دی۔کمیٹی نے متعلقہ وزراء کوعلاقائی امن واستحکام کے لیے اقدامات کرنے کی ہدایت بھی کی۔سرکاری بیان کے مطابق کمیٹی نے شدت پسندی اوردہشت گردی کے مسئلے سے نمٹنے کے لیے تحریک طالبان پاکستان کے مختلف گردپوں کے ساتھ بات چیت کی حکومتی حکمت عملی پربھی تبادلہ خیال کیا۔کمیٹی نے ٹی ٹی پی کے ساتھ مذاکرات کوترجیح دینے اوردیگرآپشنس کوآخری حربہ کے طورپراستعمال کرنے کے عزم کااعادہ کیا۔ادھردفاعی تجزیہ کاروں کاکہناہے کہ حکومت کی قومی سلامتی کی پالیسی میں طالبان کے ساتھ مذاکرات پرزور دینے سے طالبان شدت پسندوں کے حوصلے بلندہوں گے۔دفاعی تجزیرکار اےئرمارشل(ریٹائرڈ)شاہدلطیف نے کہاکہ طالبان پہلے ہی مذاکرات کی بات نہیں کررہے ایسے میں حکومت کابات چیت پراصراراس کی پوزیشن کمزورکررہاہے۔ان کامزیدکہناتھا:اس طرح کی پالیسی سے ہمیں فائدہ نہیں نقصان ہوگاکیونکہ جودہشت گردہیں ان کے حوصلے بلندہوئے ہیں58وہ اپنی کارروائیاں جاری رکھے ہوئے ہیں۔لوگوں کے جان ومال کے اوردیگرنقصانات ساتھ چل رہے ہیں توحکومت کواس پرفوری طورپر ہنگامی بنیادوں پرکام کرناچاہیے۔اس کے بغیرمیں نہیں سمجھتاکہ حکومت دہشت گردی پرقابوپاسکے گی۔دوسری جانب حکومتی وزراء خصوصاوزیرداخلہ چودھری نثار،طالبان کے ساتھ مذاکرات کی کوششوں کے نتیجہ خیزنہ ہونے کاالزام امریکی ڈرون حملوں پرلگاتے ہیں۔ان حکومتی عہدیداروں کاکہناہے کہ اگرڈرون حملے نہ ہوتے تواب تک مذاکرات میں خاصی پیشرفت ہوچکی ہوتی۔
Cabinet Committee on Security for talks with Taliban as first option

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں