اروند کجریوال - دہلی کے ساتویں وزیر اعلیٰ کی حیثیت سے ہفتہ کو حلف برداری - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2013-12-26

اروند کجریوال - دہلی کے ساتویں وزیر اعلیٰ کی حیثیت سے ہفتہ کو حلف برداری

اروند کجریوال، جنہوں نے دہلی اسمبلی انتخابات میں اپنی زیر قیادت عام آدمی پارٹی (اے اے پی) کو زبردست کامیابی سے ہمکنار کیاہے، دہلی کے ساتویں چیف منسٹر کی حیثیت سے شنبہ 28 دسمبر کو تاریخی رام لیلا میدان میں منعقد ہونے والی عوامی تقریب میں حلف لیں گے۔ انہوں نے دہلی سے کانگریس کی 15 سالہ حکمرانی کو ختم کیا ہے۔ (رام لیلا میدان وہ تاریخی مقام ہے جہاں سماجی کارکن انا ہزارے نے انسداد رشوت ستانی تحریک شروع کی تھی)۔ 28 دسمبر کو دن کے 12 بجے منعقد ہونے والی تقریب میں کجریوال اور عام آدمی پارٹی کے دیگر 6 ارکان اسمبلی حلف لیں گے۔ میگسیسے ایوارڈ یافتہ کجریوال (45سالہ) ہریانہ میں پیدا ہوئے اور وہ یوپی کے ضلع غازی آباد کے علاقہ کوشمبی کے ساکن ہیں۔ وہ آئی آئی ٹی کھڑگپور کے میکانیکل انجینئرنگ گریجویٹ ہیں۔ انہوں نے حلقہ اسمبلی نئی دہلی سے 3 معیاد تک چیف رہنے والی شیلا ڈکشت کو زائد از 25 ہزار ووٹوں کی زبردست اکثریت سے ہرایا۔ تقریب حلف برادری میں انا ہزارے، کرن بیدی، سنتوش ہیگڈے اور ان تمام شخصیتوں کو مدعو کیا گیا ہے جو انسداد رشوت ستانی تحریک سے وابستہ ہیں۔ چیف سکریٹری ڈی ایم سپولیہ کے ساتھ آج کجریوال کی ملاقات کے موقع پر تاریخ حلف برداری کو قطعیت دی گئی۔ کجریوال کے ساتھ جو کابینی وزراء حلف لینے والے ہیں ان میں منیش سسوڈیا، راکھی برلا، سومناتھ بھارتی، سورابھ بھردواج، گریش سونی اور ستیندر جین شامل ہیں۔ قبل ازیں میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کجریوال نے کابینی عہدوں کے مسئلہ پر پارٹی کی صفوں میں کسی بھی پھوٹ کی تردید کردی۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ اے اے پی نے کانگریس کے ساتھ اتحاد نہیں کیا ہے اور کانگریس کی تائید عام آدمی پارٹی کے 18 نکاتی ایجنڈہ پر مبنی ہے۔ یہاں یہ تذکرہ بیجا نہ ہوگاکہ اے اے پی کو تائید کے مسئلہ پر کانگریس کے بعض گوشوں سے ناراضگی کا اظہار کیا گیا تھا۔ کجریوال نے کہاکہ ان کی پارٹی کی جانب سے کئے گئے اہم وعدوں کی تکمیل کے سلسلہ میں متعدد اعلانات کئے جائیں گے۔ اے اے پی نے وعدہ کیا تھا کہ عہدہ سنبھالنے کے فوری بعد برقی کی شرحوں میں کمی کی جائے گی اور خانگی پاور ڈسٹری بیوشن کمپنیوں کو آڈٹ کا حکم دیا جائے گا۔ یہاں یہ تذکرہ بیجا نہ ہوگا کہ کل ہی حلقہ لکشمی نگر کے اے اے پی رکن اسمبلی بینی نے کجریوال کے مکان میں منعقد میٹنگ سے واک آوٹ کیا تھا۔ قبل ازیں انہیں معلوم ہوا تھا کہ متوقع وزراء کی فہرست میں ان کا نام نہیں ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ وہ وزارتی عہدہ کے خواہاں تھے۔ تاہم کجریوال نے آج بتایاکہ مذکورہ ایم ایل کے کو وزارتی عہدہ سے کوئی دلچسپی نہیں ہے۔ "بینی، کل شام مجھ سے ملنے کیلئے آئے اور مجھ سے کہاکہ وہ کوئی وزارتی عہدہ نہیں چاہتے۔ وہ ایک مشن پر یہاں آئے ہیں۔ بینی نے کہاکہ انہوں نے (بینی نے) میڈیا سے کہہ دیا ہے کہ وہ (بینی) برہم؍ ناراض نہیں ہیں"۔ کجریوال نے بتایاکہ "بینی نے اپنی طرف سے کہہ دیا ہے کہ وہ برہم نہیں ہیں اور پارٹی میں کوئی پھوٹ نہیں ہے۔ کجریوال نے گذشتہ پیر کو لیفٹنٹ گورنر دہلی نجیب جنگ سے ملاقات کی تھی اور باہر سے کانگریس کی تائید کے ساتھ حکومت تشکیل دینے کے دعویٰ پرمشتمل ایک مکتوب، جنگ کے حوالہ کیا تھا۔ اس کے بعد نجیب جنگ نے تشکیل حکومت سے متعلق اے اے پی کے دعویٰ کی کی تفصیلات پر مشتمل ایک تجویز صدرجمہوریہ پرنب مکرجی کو روانہ کی۔ صدر نے کل ہی اس تجویز کی منظوری دی اور تقریب حلف برداری کی تاریخ کو قطعیت دینے کا کام لیفٹنٹ گورنر پر چھوڑ دیا کہ وہ نامزد چیف منسٹر کے ساتھ مشاورت کے ذریعہ یہ تاریخ طے کریں۔ حکومت دہلی کے جاری کردہ ایک صحافتی بیان میں کہا گیا ہے کہ صدر جمہوریہ نے ہدایت دی ہے کہ کجریوال سے خواہش کی جائے کہ وہ تاریخ حلف برداری سے اندرون 7 یوم اسمبلی میں اپنی اکثریت ثابت کریں۔ بیان میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ سسوڈیا، بھارتی ، جین ، برلا ، سونی اور بھردواج کو وزراء مقرر کیا جائے گا۔ اس تقرر پر عم تاریخ حلف برداری سے ہوگا۔ یہاں یہ تذکرہ بے جا نہ ہوگا کہ صرف ایک سالہ قدیم پارٹی یعنی عام آدمی پارٹی (اے اے پی) نے اپنے پہلے ہی اسمبلی انتخابات میں شاندار مظاہرہ کرتے ہوئے 70رکنی ایوان کی 28 نشستوں پر کامیابی حاصل کی۔ کانگریس کو صرف 8 نشستیں مل سکیں۔ بی جے پی کو 31 اور اس کی حلیف شرومنی اکالی دل کو ایک نشست ملی۔ کجریوال نے بتایاکہ خانگی پاور ڈسٹری بیوشن کمپنیوں کی آڈیٹنگ اور تمام گھروں کو 700 لیٹر پانی کی مفت سربراہی ترجیحی شعبے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ "ہم اندرون 24 گھنٹے پانی کی سربراہی پر توانائیاں مرکوز کریں گے۔ ہر کالونی کے اپنے مسائل ہیں۔ ہم ، برقی کی شرحوں میں کمی پر بھی غور کررہے ہیں"۔ اے اے پی لیڈر نے کہاکہ کسی کے ساتھ ان کی پارٹی کا اتحاد نہیں ہے اور نہ یہ کوئی مخلوط حکومت ہوگی"۔ ہم ، دہلی کے ان تمام ارکان اسمبلی کے ساتھ ہیں جو یہ سمجھتے ہیں کہ دہلی کے مسائل کا خاتمہ ہونا چاہئے"۔ اسی دوران دہلی کے نو تقرر کردہ صدر کانگریس ارویندر سنگھ نے کہاکہ اے اے پی کو سیاسی انتقام کی راہ پر نہیں چلنا چاہئے۔ انہوں نے کہاکہ "اگر اے اے پی، انتقام کے ساتھ کچھ کرنے کی کوشش کرتی ہے تو یقیناًہم اپنی آواز اٹھائیں گے"۔ (تاہم) ہم، اے اے پی کو اپنی تائید پر نظر ثانی نہیں کررہے ہیں۔ قبل ازیں موصولہ اطلاعات کے بموجب صدرجمہوریہ پرنب مکرجی نے دہلی میں کانگریس کی باہر سے تائید کے ساتھ، عام آدمی پارٹی کی جانب سے حکومت تشکیل دینے سے متعلق لیفٹنٹ گورنر دہلی نجیب جنگ کی تجویز قبول کرلی۔ باخبر ذرائع کے بموجب وزارت داخلہ نے آج ہی صبح صدرجمہوریہ کا مراسلہ نجیب جنگ کو بھیج دیا۔ وزیر داخلہ نے متعلقہ فائل پر کل رات دستخط کئے تھے اور آج صبح یہ فائل لیفٹنٹ گورنر کو بھیج دی گئی۔ کانگریس نے آج وضاحت کردی ہے کہ دہلی میں تشکیل حکومت کیلئے اے اے پی کی تائید سے انحراف نہیں ہوگا۔ اے اے پی کے منشور کے پیش نظر یہ تائید کی جارہی ہے۔ کانگریس کے ترجمان سندیپ دکشت نے یہاں اخبار نویسوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہاکہ "کم ازکم آنے والے وقت میں یا لیفٹنٹ گورنر سے ہم نے جو کچھ وعدہ کیاہے، اس کی روشنی میں ہم، اے اے پی کے منشور کی تائید کررہے ہیں۔ جناردھن دیویدی (کانگریس کے جنرل سکریٹری ) نے کل رات ہی واضح کردیا تھا کہ (تائید پر) کوئی نظر ثانی نہیں ہوگی"۔ تاہم سندیپ دکشت نے اعتراف کیا کہ اے اے پی کی تائید کے مسئلہ پر پارٹی کی صفوں میں کچھ اختلاف رائے تھا۔ ہمارے بہت سے کارکنوں اور قائدین کا احساس ہے کہ ہمیں اے اے پی کی تائید کرنے کی ضرورت نہیں ہے کیونکہ اے اے پی قائدین نے برسر عام ہمیں برا بھلا کہا ہے"۔ شیلادکشت کے اس ریمارک پر کہ یہ تائید مشروط ہے اور کانگریس یہ تائید واپس لے سکتی ہے، سندیپ دکشت نے کہاکہ صدر پردیش کانگریس نے بھی کہا ہے کہ یہ تائید، صرف اے اے پی کے منشور کو ہے۔ منشور کے تعلق سے انہوں نے "پہلے انتطار کرو اور دیکھو" کا طریقہ اپنایا ہے۔ دکشت نے کہاکہ اے اے پی نے "3 ماہ میں دہلی میں ایک جنت بنانے کے وعدے کئے ہیں"۔ دکشت نے کہاکہ "براہ کرم یہ یاد رکھئے کہ ہم اپوزیشن بھی ہیں اور اپوزیشن کا رول یہ ہے کہ وہ اپوزیشن رہے۔ میرا صاف نظریہ ہے کہ اپوزیشن کا رول، مخالفت کرنا ہے اور یہ دیکھنا ہے کہ حکومت آیا، توقع اور اپنے وعدوں کے مطابق کام کررہی ہے۔ ہم، حتی المقدور بہترین رول ادا کریں گے"۔ کانگریس اور اے اے پی کے درمیان "کیچر اچھالنے اور اعتماد کے فقدان پر" ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے سندیپ نے کہاکہ "ہم ایک دوسرے کی مخالف کرتے ہیں۔ اے اے پی ایسی ہے جیسے وہ کانگریس کے خلاف ہر قسم کے الزامات عائد کررہی ہے۔ آپ، اعتماد کی توقع نہیں کرسکتے۔ یہی وجہہ ہے کہ ہمارے دہلی کانگریس چیف نے وضاحت کردی ہے کہ عام آدمی پارٹی کی تائید نہیں کررہے ہیں بلکہ اس کے منشور اور وعدوں کی تائید کررہے ہیں۔

Arvind Kejriwal to be sworn in as Delhi CM on Saturday

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں