hyderabad old city news - حیدرآباد پرانے شہر کی خبریں 2013-nov-21 |
پریس نوٹ
آزادی کے 65 سال بعد بھی ملک کی اقلیتیں احساس عدم تحفظ کا شکار ہیں۔ جمہوریت کے استحکام کے لیے باہمی اعتماد اور تعاون کی فضا تیار کرنا ضروری ہے۔ ملک میں صحت مند اور خوشحال سماج کی تعمیر وقت کا تقاضا ہے۔ ڈاکٹر اسلام الدین مجاہد نے مسدوسی ہال مغل پورہ میں بزم جوہر کے ماہانہ مذاکرے سے اپنے صدارتی خطاب کے دوران ان خیالات کا اظہار کیا۔
جناب مسعود فضلی صدر انجمن ترقی اردو عظیم تر حیدرآباد نے کہا کہ ہندوستان میں فرقہ پرست عناصر اور فسطائی طاقتیں اور جماعتیں ملک کو ایک بار پھر تقسیم کرنا چاہتی ہیں اور ملک کی اقلیتوں کو خصوصاً مسلمانوں کو ہندوستان سے بےدخل کرنے کے منصوبے بنا رہی ہیں اور وقفے وقفے سے فسادات کو ان کا مقدر بنانے کی سعی کر رہی ہیں۔
مولانا نادر المسدوسی نے کہا کہ اسلام امن و آشتی و درگذر کا جہاں درس دیتا ہے وہیں پر ظلم کے خلاف نبردآزمائی کا بھی حکم دیتا ہے۔ جمہوری اقدار کا تحفظ حکومت کی ذمہ داری ہے۔ ڈاکٹر راہی جنرل سکریٹری بزم جوہر نے اپنے کلیدی نوٹ سے مذاکرے کا آغاز کرتے ہوئے کہا کہ ہندوستان ساری دنیا میں دوسری بڑی جمہوریت کہلاتا ہے اور یہاں کی جمہوریت کی دنیا مثال دیتی ہے لیکن افسوس اس بات کا ہے کہ ملک میں ان دنوں جمہوری اقدار کو ملیا میٹ کیا جا رہا ہے۔
پریس نوٹ
موومنٹ فار پیس اینڈ جسٹس حیدرآباد کے جنرل سکریٹری خواجہ معین الدین اور نائب صدر سلیم النہدی حسب معمول مختلف جیلوں کے رسمی دوروں کے دوران آج چنچل گوڑہ جیل پہنچے۔ انہوں نے جیلر اور دیگر ذمہ داران سے ملاقات کر کے ایسے قیدیوں کے متعلق معلومات حاصل کیں جو قید کی مدت مکمل ہونے کے باوجود جرمانہ ادا نہ کر پانے کے سبب رہا نہ کیے جا سکے۔ اس کے علاوہ دیگر بےقصور قیدیوں کے متعلق بھی تفصیلات حاصل کی گئیں جو بغیر کسی فرد جرم کے جیل میں قید ہیں۔ ان قیدیوں کے بہتر کردار کی بنیاد پر جیلر کی سفارش پر ایم پی جے کے لیگل سیل کی مالی و قانونی امداد کے ذریعے آج 7 قیدیوں کی رہائی عمل میں آئی۔ ان رہا شدہ قیدیوں کی ایم۔پی۔جے کے ہیڈ کوارٹر پرانی حویلی میں کونسلنگ کی گئی اور پھر انہیں اپنے رہائشی مقام تک پہنچنے کا سفر خرچ بھی دیا گیا۔
اس موقع پر خواجہ معین الدین نے بتایا کہ موومنٹ فار پیس اینڈ جسٹس حیدرآباد بےگناہ ، بےقصور اور جرمانہ نہ ادا کر پانے والے غریب افراد کو ریاست کی مختلف جیلوں سے رہا کروانے کے لیے سرگرم عمل ہے۔
Hyderabad news, old city news, hyderabad deccan old city news, news of old city
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں