طلباء کو پوسٹ گریجویٹ تعلیم کی طرف راغب کرنے پر زور ۔ صدر جمہوریہ - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2013-11-10

طلباء کو پوسٹ گریجویٹ تعلیم کی طرف راغب کرنے پر زور ۔ صدر جمہوریہ

صدر جہموریہ پرنب کمرجی نے آج آئی آئی ٹیز پر ایسی حکمت عملی وضع کرنے کیلئے زور دیا جس کے ذریعہ طلباء پوسٹ گریجویٹ پرگراموں اور ریسرچ سر گرمیوں کی طرف راغب کیا جاسکے ۔ انھوں نے کہا کہ اعلی تعلیم جاری رکھنے سے دلچسپی کا فقدان ملک کے لیے نیک شگون نہیں ہے ۔ انہوں نے آئی آئی دہلی کے 44ویں جلسہ تقسیم اسناد سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آئی آئی ٹیزاب تک انڈر گر یجویٹ تعلیم اور ریسرچ کی طرف راغب کرنے میں زیادہ کامیاب نہیں رہے ہیں۔ آئی آئی ٹیز کوایسی حکمت عملی تیار کرنی چاہیے جن کے ذریعہ اندر گریجویٹ طلباء کو پوسٹ گریجویٹ پروگراموں کے لیے راغب کیا جاسکے ۔ میں سمجھ سکتا ہوں کے صرف چند آئی آئی ٹی گریجوٹس خصوصی تعلیم جاری رکھے ہوئے ہیں جن کے نتیجہ میں انھیں پی ایچ ڈی یاد یگر اعلی ڈگریاں حاصل ہوں گی لیکن اس صور تحال کی وجہ سے طویل عرصہ بعد ملک باصلاحیت خصوصی تعلیم یافتہ افراد سے محروم ہوجائے گاجو علم پر مبنی معیشت کے اہم اثاثہ جات ہوتے ہیں۔ صدر جمہوریہ نے کہا کہ نیشنل انسٹیٹیونس آف ٹکنالوجی میں زیر تعلیم طلباء کی جملہ تعداد 71ہزار ہے۔ ان کے منجملہ صرف 4ہزار طلباء پی ایچ ڈی کررہے ہیں۔ اسی طرح آئی آئی ٹیز میں 60ہزار طلباء زیر تعلیم ہیں جن میں صرف 3ہزار پی ایچ دی طلابء ہیں۔اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ ذہین طلباء ریسرچ اور ایجادات سے دور ہورہے ہیں اور ہمارے ریسرچ مراکز کے لیے یہ کوئی نیک شگون نہیں ہے ۔ اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ دور حاضر کے ممالک اور معیشت رلم پر مبنی ہے ، آئی آئی ٹی دہلی کو علم کنندہ کی حیثیت سے ایک بڑی جست لگانے کی ضرورت ہیاور صرف پوسٹ گریجویٹ تعلیم اور ریسرچ کو مستحکم بناتے اور اس میں اضافہ کرتے ہوئے ہی یہ کام ممکن ہے ۔ اب وقت آچکا ہے کہ ہندوستان کو ٹکنالوجی ، انجینیئرنگ اور سائنس کے محا ذی شعبوں میں ریسرچ کے ذریعہ آگے لایا جائے ۔ آئی آئی نظام میں نئے انسٹیٹیوٹس اور نشستوں کی تعداد میں اضافہ کے پیش نظر انھوں نے قدیم اور مستحکم آئی آئی ٹیز سے کہا کہ نئے آئی آئی ٹیز کو ویسی ہی مدد فراہم کریں جیسی ان کے قیام کے وقت دوست ممالک جانب سے انھیں حاصل ہوئی تھی۔

President urges IITs to attract students for post graduate studies

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں