قومی سیاست کو ایک بار پھر آزمائشوں کا سامنا - سلمان خورشید - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2013-11-25

قومی سیاست کو ایک بار پھر آزمائشوں کا سامنا - سلمان خورشید

وزیرخارجہ سلمان خورشید نے ملک وملت کو خبر دارکیاہے کہ تمام ترکوتاہیوں کے باوجودمنزل بہ منزل مثبت رخ پراتقاکاسفر طے کرنے والے ہندوستان کوآج جس فیصلہ کن موڑکاسامناہے،اس میں ایک راستہ بدستوراجالے کی طرف جاتاہے جبکہ دوسری راہ نسل آئندہ کوکن اندیشوں سے دوچار کرے گی اس کاسردست اندازبھی نہیں لگایاجاسکتا۔سلمان خورشید نے اسٹرائیوفارایمیننس اینڈامپاورمنٹ کے زیراہتمام ایک جلسہ عام میں کل رات کہاکہ قومی سیاست کوفرقہ پرستی اوربدعنوانی کے حوالوں سے ایک بارپھر آزمائشوں کاسامناکرناپڑرہاہے اوران دنوں توسیاست کو سدھارنے کی بھی ایک تحریک چلی ہوئی ہے۔خداکرے کہ سدھارآئے لیکن کیاپوشیدہ ارادوں بے ہنگم طریقوں سے کوئی صحتمند تبدیلی لائی جاسکتی ہے جواب ہے:نہیں۔کیونکہ قوم پہلے بھی ایک سے زائد ایسے تجربوں سے گزر چکی ہے اورتجربے کے بعدوہی راستہ اختیار کیاگیاہے جوآزادی کے بعد ہمارے بزرگوں نے ملک وملت کے لئے مرتب کیاتھا۔ان کی تنقیدکے واضح نشانے پربی جے پی اورعام آدمی پارٹی تھی۔انہوں نے اقلیتوں بالخصوص مسلمانوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہاکہ ان کی تمام ترجدوجہداب حقوق کی عملی بازیابی کے مرحلے میں داخل ہوچکی ہے،مسلمانوں کے لئے سچرسفارشات اوردیگر پسماندہ طبقات کے لئے رنگناتھ مشرارپورٹ اب محض ایک تسلیم شدہ دستاویزنہیں بلکہ12ویں پنج سالہ منصوبہ کاحصہ ہیں اوراس منصوبے کوہر حال میں2017تک عمل میں لاناحکومت کی لازمی ذمہ داری ہے جس سے عہدہ برآہونے میں عمائدین ملت کااشتراک تمام بہبودی اسکیموں،پراجکٹوں اور پروگراموں کو افسرشاہی کی روایتی کوتاہیوں،غفلتوں اورلاپرواہیوں سے موثر طورپربچاسکتاہے۔سلمان خورشید نے پسماندہ مسلمانوں کے لئے ساڑھے چارفیصدریزرویشن کی بعض غیربی جے پی حلقوں کی طرف سے مخالفت کو موجب افسوس قراردیتے ہوئے کہاکہ اترپردیش کی ایس پی حکومت کوکم ازکم اس محاذپرمرکزی حکومت کے ساتھ اشتراک کرناچاہئے تھا۔چہ جائیکہ اس نے بھی مسلمانوں کے حق میں زبانی جمع خرچ سے کام لیتے ہوئے عملاتفرقہ پسند مخالفین کا ساتھ دیا۔قبل ازیں اپنے کلیدی خطبے میں مولانامحمد فضل الرحیم مجددی نے جوپلاننگ کمیشن کی اسٹےئرنگ کمیٹی کے رکن بھی ہیں،سچرسفارشات کے نفاذ کوسب سے بڑاعصری چیلنج قراردیتے ہوئے کہاکہ اب جبکہ12ویں منصوبے کے وسط مدتی جائزے کاوقت قریب آرہاہے ملت اسلامیہ ہندپر لازم ہے کہ وہ ملک میں کوئی ایسی تبدیلی نہ آنے دے جس کے نتیجے میں ساری محنت ارکات جائے۔مولانامجددی نے معاشرے میں اخراجات کی صلاحیت کے حوالے سے اس منظرنامے کوافسوسناک بتایا جس میں مسلمانوں میں روزانہ32روپے خرچ کرنے کی صلاحیت ہے اورہندو37روپے،عیسائی51روپے اورسکھ55روپے خرچ کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔انہوں نے کہاکہ اگرمسلمانوں میں مالداروں کوالگ کردیاجائے توان کی یومیہ20روپے خرچ کرنے کی صلاحیت باقی رہ جاتی ہے۔انہوں نے اس موقع پرگجرات حکومت کے اس موقف کی تردید کی جس میں حکومت گجرات نے منصوبہ بندی کمیشن کے سامنے کہاتھاکہ گجرات کے مسلمان خوشحال ہیں اورتعلیم کے میدان میں آگے ہیں اس لئے اسکالرشپ کی ضرورت نہیں ہے،۔

National politics once again facing challenges

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں