وقف املاک سے سالانہ 10 ہزار کروڑ روپئے کی آمدنی ممکن - رحمن خان - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2013-10-24

وقف املاک سے سالانہ 10 ہزار کروڑ روپئے کی آمدنی ممکن - رحمن خان

اوقاف پراندھادھند قبضے کے بڑے پیمانہ پر خاتمے کا آغازدہلی کی 123وقف املاک کی حوانگی کے ساتھ عنقریب ہونے جارہاہے۔کابینی منظوری کا انتظار ہے۔یہ بتاتے ہوئے اقلیتی امور کے مرکزی وزیر کے رحمن خان نے کہا کہ ان کی تشکیل کردہ ایک کمیٹی نے انارنی جنرل کے مشورے پر عمل کرتے ہوئے شناخت شدہ123وقف املاک کی غیر متنازعہ حیثیت کی رپورٹ دے دی ہے جواب کابینہ کے سامنے ہے۔ان123وقف املاک کی نشاندہی1984کی ( حسین برنی کمیٹی نے کی تھی۔رحمن خان نے کہا کہ وقف املاک کی ہازیابی کے اس آغاز کے ساتھ ہی500کروڑروپے سے قائم کئے جانے والے نیشنل قف ڈیولپمنٹ کارپوریشن کے متحرک ہوجانے سے وقف جائیدادوں کو مسلمانوں کے لئے اقتصادی طورپر فائدہ بخش بنانے کا خواب شرمندہ تعبیر ہوجائے گا۔رحمن خان نے کہا کہ وقف ڈپولیمنٹ کا رپوریشن وقف کونسل کے تحت کام کرے گا جس میں 51فیصد حصص سرکاری ہوں گے اور وقف بورڈوں کا شیئر49فیصد ہوگا ۔وزیر موصوف نے کہا کہ وقف بل کے قانون بن جانے کا سفر اگر چہ آزمائشوں سے بھرا رہا لیکن اب اس محاذ پر ازالہ کے اقدامات موثر طور پر کئے جائیں گے اور ہزاروں ایکڑ وقف املاک پر غیر قانونی قبضے ختم کرانے میں حکام کو تکنیکی دشواریاں کم پیش آئیں گی۔رحمن خان نے کہا کہ وقف املاک کی جن کی بڑے شہروں میں تعدادکوئی چارلاکھ کے قریب ہے،مکمل بازیابی اور وقف کار پوریشن کے ذریعہ انہیں صحیح طریقے سے آمدنی کاذریعہ بنانے سے کم ازکم دس ہزار کروڑ روپے کی سالانہ آمدنی ہوسکتی ہے۔اقلیتوں کی بد حالی دور کرنے میں اس سے خاطر خواہ طور پر مدد ملے گی۔جب ان کی توجہ سچر کمیٹی کی رپورٹ میں وقف سردیس متعارف کرانے کی سفارش کی طرف مبذول کرائی گئی تو انہوں نے کہا کہ وقف املاک کو موٹر بنانے میں اسے قابل عمل نہیں پایاگیا ۔البتہ کارپوریشن بن جانے کے بعد اقلیتی فرقے کے روایتی ہنر مندوں کے لئے ترقی کی راہ ہموار کی جائے گی تاکہ ان کے روزگار کو زیادہ سے زیادہ منافع بخش بنایا جاسکے۔مرکزی وزیر نے کہا کہ ان کی وزارت نے ایسے ہنر کی شناخت کی ہے جن سے مسلمان بڑے پیمانے پر وابستہ ہیں۔ان شعبوں میں اولین طور پر 75ہزار ہنر مند تیار کئے جائیں گے اقلیتی مالیاتی کارپوریشن کی طرف سے دس لاکھ روپے کی حد تک ان ہنرمندوں کو کاروباری قرضے فراہم کئے جائیں گے۔اقلیتی ارتکاز والے اضلاع میں اسکول ،اسپتال اور پالی ٹیکنک کے اعلانات پر ان علاقوں سے دور عمل کئے جانے کی شکایت کے ازالے سے متعلق پوچھے جانے پر انہوں نے کہا کہ ان تعمیرات کا دائرہ اب اضلاع کی جگہ ہلاک تک محدود کردیا گیا ہے جو بہت حد تک کامیاب ہے اوراس طرح 90اضلاع کی جگہ مسلم ارتکاز والے 710ہلاکوں نے لے لی ہے۔

Muslim community can have an annual income of Rs. 10,000 crores Rahman Khan

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں