لیلۃ القدر - حرمین شریفین - 25 لاکھ فرزندان توحید کی عبادت - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2013-08-06

لیلۃ القدر - حرمین شریفین - 25 لاکھ فرزندان توحید کی عبادت

Masjid alHaram 27th Ramdhan
سعودی عرب کے تاریخی شہر مکہ مکرمہ اور مدینہ منورہ میں مسلمانوں کے مقدس ترین مقام مسجد الحرام اور مسجد نبوی میں ماہ صیام کی 27 ویں شب حسب معمول لاکھوں فرزندان اسلام نے نماز تراویح ادا کی اور لیلۃ القدر کی برکات سمیٹنے کے لیے قیام کیا۔ دونوں مقدس مقامات پر مجموعی طور پر 25 لاکھ سے زائد اہل ایمان حاضر رہے۔
لیلۃ القدر کے موقع پر مسجد حرام اور مسجد نبوی میں معتمرین اور عبادت گزاروں کے تحفظ کے لیے فول پروف انتظامات کیے گئے تھے۔
قبل ازیں حرمین شریفین سے متعلقہ امور کے نگران ادارہ نے ایک بیان میں کہا تھا کہ 27 ویں رمضان المبارک کی شب مسجد حرام اور مسجد نبوی دونوں میں معمول سے زیادہ ہجوم ہو سکتا ہے کیونکہ اسی رات دونوں مساجد میں تراویح میں تلاوت قرآن کی تکمیل عمل میں آئی۔ مسجد الحرام کے سیکوریٹی چیف میجر جنرل یحییٰ الزہرانی نے کہا کہ حرم مکی کے اندرونی اور بیرونی احاطوں میں سیکوریٹی کے فول پروف انتظامات کیے گئے ہیں۔ صحت و صفائی کو یقینی بنانے کے لیے ہلال احمر اور شہری دفاع کا عملہ بھی الرٹ کر دیا گیا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ مسجد الحرام میں موجود 80 فیصد نمازی لیلۃ القدر کے موقع پر مطاف کے صحن میں عبادت کریں گے۔ نمازیوں اور معتمرین کے تحفظ کے لیے جدید تکنالوجی کے استعمال کے بارے میں بات کرتے ہوئے الزہرانی نے بتایا کہ "مسجد الحرام میں خصوصی نگرانی کے لیے سینکڑوں خفیہ کیمرے نصب کیے گئے ہیں جنہیں ایک مرکزی کنٹرول روم سے مانیٹر کیا جا رہا ہے۔ زائرین کو کم سے کم کرنے کے لیے اسپیشل سیکوریٹی فورسز اور کنٹرول روم کے درمیان براہ راست رابطہ قائم رہتا ہے اور ہجوم کو متبادل راستوں سے نکالنے کے لیے فوری اقدامات کیے جاتے ہیں"۔
انہوں نے کہا کہ ماہ صیام کی 29 ویں شب کو بھی نمازیوں کی غیرمعمولی تعداد کے جمع ہونے کا امکان ہے۔ لہذا ہم نمازیوں سے یہ اپیل کریں گے کہ وہ دیگر حصوں میں جاری تعمیراتی کام کے باعث مسجد الحرام کی شمالی سمت کی جانب سے کھلنے والے راستوں کو استعمال کریں۔ نیز معذور اور بزرگ معتمرین فضا میں معلق مطاف کی سہولت سے استفادہ کریں۔

Laylat al-Qadr - the Two Holy Mosques - 25 lakh muslims worship

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں