اسلامیات ہی سے اہل اسلام کی بقا - مفتی محمد مدثر شاہی قاسمی - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2013-07-06

اسلامیات ہی سے اہل اسلام کی بقا - مفتی محمد مدثر شاہی قاسمی

اسلامیات ہی سے اہل اسلام کی بقا - مفتی محمد مدثر شاہی قاسمی
دکھنی کوٹہ مدرسہ انوار القر آن میں مسجد کے افتتاح کے مو قع پر علماء کا خطاب

اللہ کا ایک نظام ابدی، جو ہر دور کے لئے ہر طبقہ ہر مقام کیلئے دائمی حیثیت رکھتی ہے ۔ جس کو دنیا، دین اسلام شریعت غرض مختلف ناموں سے جانتی ہے، حقیقت میں ایک ہی ہے۔ مسلمانوں کی صلاح وفلاح کا دارومدار اسی پر رکھا گیا ہے۔ جس دور میں بھی انسانیت نے اس حقیقت کو بھلا یا ،عروج سے زوال کی طرف، کا میابی سے نا کا ی کی طرف گر تے چلے گئے ۔ اسلامیات کی بقاء ہی سے اسلام و اہل اسلام کی بقاء ہے ۔ اتنا ہی نہیں بلکہ شعا ئر اسلام بھی اسی سے حیات پا تے ہیں۔ اورجان ان میں انہی سے پڑ تی ہے ۔ اس کے برخلاف جب ان راستوں کوچھوڑ کر نئے راستے تلاش کئے جا ئیں تو منزل مقصود سے کو سوں دور نکل جا تے ہیں ۔ ایسے ہی حالات سے عالم اسلام دو چار ہے ۔ تاریخ شاہد عدل ہے کہ اندلس و ہسپا نیہ کا زوال اور اسلام کی بیخ کنی مسلمانوں کی اسلام سے بیزاری اور نا قدری کا نتیجہ تھا۔ مادیت پرستی نے مسلمانوں کے رعب ودبدبہ کو دھندلا کر دیا تھا۔نتیجتاً نہ صرف دربار و محلات بلکہ مساجد و مدارس گھنڈرات میں تبدیل کر دئے گئے ۔ مسلمان اور اسکے شعائر کو نیست و نابود کر دیا گیا ۔خوش نصیب ہیں وہ بندے جو منہدم مساجد اور قدیم بو سیدہ شعائر اسلام کو پھر سے زندہ کر تے ہیں۔ نئی مسجدیں بنا نا تو آسان ہے مگر غیر آ باد مساجد کو آ باد کر نا ور بوسیدہ قدیم مساجد و مدارس و شعائر اسلام کو دو بارہ زندہ کر نا احیاء شوکت اسلام ہے ۔ قدیم مساجد و مدارس و شعائر اسلام کو دو بارہ زندہ کر نا احیاء شوکت اسلام ہے ۔ ان خیالات کا اظہار حضرت مو لا نا مو لوی مفتی مدثر شاہی قاسمی، استاذ جامعۃ الابراردھرمپوری نے احاطہ دارالعلوم انوار القرآن دکھنی کو ٹہ کے عارضی مسجد کے افتتاح کے موقع پر کہا ۔ انہوں نے کہا کہ دینی امور کی انجام دہی کے موقع پراپنی نیتوں کا استحضار ضروری ہے ۔کیونکہ اعمال کا دارومدار نیتوں پر ہے ۔ نیتوں کے مطابق ہی اللہ تبارک و تعالی کے فیصلے بھی ہو تے ہیں ۔ جب نیت صحیح ہو گی ، خدائے تعالی ترقیات سے نواز یں گے۔ مخلوق کے دلوں میں اللہ محبت پیدا کرینگے ۔ پھر سے اگر ہمیں اپنی کھوئی ہو ئی شان و شوکت کو لوٹا نا ہو تو ہمیں وہی راستہ اپنا نا ہو گا ، جسے اپنا کر اپنے اسلاف نے اس دنیا کو اسیر کیا ۔ اس کے برخلاف ہم دینا داری ، مادیت پرستی ، نام نہاد ترقی کے بہا نے دین اسلام اور احکامات دین کی کھلم کھلا لا پر وائی کر تے ہو ئے مغربیت ، بے پردہ گی، بے حیائی، اللہ اور اسکے رسول کے تعلیمات کو پس پشت ڈال دیا تو ، اللہ کی مدد و نصرت کی کو ئی گیارنٹی نہیں، اللہ تبارک و تعالی بڑے بے نیاز ہیں۔ قبل ازین متولی نصیر صاحب نے اپنے ابتدائی کلمات میں مسجد اور اس سے متعلق وقف کی باز آباد کا ری کے سلسلہ میں پیش رہے مشکلات کا تذ کرہ کر تے ہو ئے کہا کہ اللہ کے فضل و کرم سے کام جاری ہے ۔ مزید جو دشواریاں یا رکا وٹیں ہیں ، وہ بھی بفضلہ تعالی انشاء اللہ دور ہو جائیں گی۔حضرت مو لا نا مو لوی حافظ الطاف احمد صدیقی ثاقبی نے متولی نصیر کو مبارک بادی دیتے ہو ئے ا نکے خد مات کو سہرا یا اور لو گوں سے بالخصوص حاضرین سے ،جو اس مسجد اور وقف کے قضیہ سے واقف ہیں، دا مے ، در مے، سخنے تعاون کی درخواست کی ۔ الحاج سید علیم الدین صاحب صدر وقف ہذا نے مہمانوں کی شال پو شی کی اور آخر میں صدر جمعےۃ کی دعاؤں سے مجلس اختتام کو پہونچی ۔

--

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں