بٹلہ ہاؤس انکاؤنٹر - عدالتی فیصلے پر مختلف متضاد آراء و تاثرات - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2013-07-26

بٹلہ ہاؤس انکاؤنٹر - عدالتی فیصلے پر مختلف متضاد آراء و تاثرات

batla house encounter court verdict
نئی دہلی۔
مشتبہ انڈین مجاہدین دہشت گردی شہزاد احمد کو دہلی کی عدالت نے آج 2008ء باٹلہ ہاوز انکاونٹر میں پولیس انسپکٹر کے قتل کا مجزم قرار دیا۔ اس انکاونٹر کے تعلق سے کانگریس لیڈر ڈگ وجئے سنگھ نے جو تبصرہ کیا تھا، اس پر کافی تنازعہ کھڑا ہوگیا تھا۔ انہوں نے اسے فرضی انکاونٹر سے تعبیر کیا تھا۔ ایڈیشنل سیشن جج راجندر کمار شاستری نے شہزاد احمد کو ہیڈ کانسٹبل بلونت سنگھ اور ہیڈ کانسٹبل رجویر سنگھ کو ہلاک کرنے کی کوشش اور انسپکٹر ایم سی شرما کو ہلاک کرنے کا مجرم قراردیا۔ اسے اس جرم پر سزا پیر کو سنائی جائے گی اور انہیں جرائم کی نوعیت کو دیکھتے ہوئے سزائے موت بھی ہوسکتی ہے۔ جج نے 46 صفحات پر مشتمل فیصلے میں کہاکہ وہ پولیس عہدیداروں پر حملے اور ان کی ڈیوٹی کی انجام دہی میں رکاوٹ کا بھی مجرم پایا گیا ہے۔ عدالت نے شہزاد احمد کو قتل، اقدم قتل، عوامی نمائندوں پر حملہ اور ان کے کام میں رکاوٹ پیدا کرتے ہوئے انہیں بری طرح زخمی کرنے اور پولیس عہدیداروں کو تفویض کردہ ڈیوٹی کی انجام دہی سے روکنے کا مجرم قرار دیا۔ یہ انکاونٹر فلیٹ نمبر L-18 باٹلہ ہاوز، جامعہ نگر علاقہ میں 19 ستمبر 2008 ء کو پیش آیا تھا۔ اس انکاونٹر سے 6دن قبل دہلی سلسلہ وار بم دھماکوں سے دہل گئی تھی جس میں 26افراد ہلاک اور 133 زخمی ہوئے تھے۔ اس انکاونٹر میں فلیٹ میں رہنے والے 5افراد کے منجملہ عاطف امین، محمد ساجد بھی ہلاک ہوئے تھے۔ دہلی پولیس انسپکٹر موہن چند شرما اس لڑائی میں بری طرح زخمی ہوگئے اور بعد ازاں وہ جانبر نہ ہوسکے۔ جبکہ ہیڈ کانسٹبل بلونت زخمی ہوگیا تھا۔ شہزاد احمد کے وکلاء نے اس فیصلے پر مایوسی کا اظہار کیا اور کہاکہ وہ ہائیکورٹ میں اپیل دائر کریں گے۔ انکاونٹر کے فوری بعد ڈگ وجئے سنگھ نے اسے فرضی قرار دیتے ہوئے عدالتی تحقیقات کا مطالبہ کیا تھا اور عوامی سطح پر ہلچل پیدا کردی تھی، تاہم حکومت نے اس مطالبہ کو مسترد کردیا اور اس موقع پر قائم رہی کہ یہ انکاونٹر حقیقی تھا۔ بی جے پی نے عدالتی فیصلہ کا خیرمقدم کرتے ہوئے کانگریس پر انکاونٹر کے تعلق سے ووٹ بینک سیاست کا الزام عائد کیا۔ وزیر فینانس پی چدمبرم جو اس وقت وزیر داخلہ تھے، انہوں نے باٹلہ ہاوز مقدمہ کی تحقیقات کے جائزہ لینے کے بعد کہا تھا کہ یہ انکاونٹر حقیقی ہے اور وہ اس بات پر مطملئن ہیں کہ عدالت میں قانونی چارہ جوئی کی جارہی ہے۔ ڈگ وجئے سنگھ نے ان کے تبصرہ پر معذرت خواہی کا بی جے پی کا مطالبہ مسترد کردیا۔ انہوں نے کہاکہ وہ آج بھی اپنے موقف پر قائم ہیں اور معذرت خواہی کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔ کانگریس لیڈر نے دعویٰ کیا کہ عدالتی تحقیقات کا ان کامطالبہ تسلیم کیا گیا اور کئی حقائق منظر عام پر آنے ہیں۔ انہوں نے ٹوئٹر پر لکھا کہ وہ عدالتی فیصلے کا احترام کرتے ہیں۔ کانگریس ترجمان ابھیشیک مانو سنگھوی نے کہاکہ تمام طبقات کو یہ فیصلہ قبول کرنا چاہئے اور انہوں نے اسے سیاسی شکل دینے کی مخالفت کی تاکہ پولیس فورس کے حوصلے پست نہ ہوں۔

بی جے پی نے آج بٹلہ ہاؤس انکاونٹر کے حقیقی ہونے یا نہ ہونے پر کانگریس قائدین کے پوچھے گئے سوالات پر کانگریس کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا اور کہاکہ آج عدالت کا فیصلہ دہشت گردی کے خلاف لڑائی جاری رکھنے والے سکیورٹی ارکان کیلئے حوصلہ افزاء ثابت ہوگا۔ راجیہ سبھا میں بی جے پی کے ڈپٹی لیڈر روی شنکر پرساد نے کہاکہ یہ ایک عجیب و غریب صورتحال ہے۔ حکومت نے جہاں مہلوک انسپکٹر ایم سی شرما کو بہادری کا ایوارڈ دیا ہے وہیں کانگریس قائدین بٹلہ ہاوس انکاونٹر کے حقیقی ہونے پرشک و شبہات کا اظہار کرتے ہوئے سوالات اٹھارہے ہیں۔ مسٹر پرساد نے کہاکہ عدالت کی جانب سے واحد مشتبہ انڈین مجاہدین کارکن شہزاد احمد کو سزا سنائی ہے، اس سے انکاونٹر میں ہلاک ہونے والے انسپکٹر شرما کی آتما کو ضرور شانتی ملے گی۔ شہزاد کے بارے میں یہ کہا جاتا ہے کہ وہ جامعہ نگر کے ایک فلیٹ میں رہائش پذیر تھا جہاں 19ستمبر 2008ء کو دہلی پولیس کی خصوصی سیل اور مبینہ انڈین مجاہدین کے دہشت گردوں کے درمیان انکاونٹر ہوا تھا۔ انڈین مجاہدین کے دہشت گرد نئی دہلی کے قرول باغ، کناٹ پلیس، گریٹر کیلاش اور انڈیا گیٹ پر سلسلہ وار بم دھماکوں میں ملوث تھے جو 13ستمبر کو کئے گئے تھے۔

نئی دہلی۔(ایجنسیاں)
سیول سوسائٹی گروپس اور مسلم تنظیموں نے باٹلہ ہاؤز انکاونٹر کے تعلق سے عدالتی فیصلہ پر حیرت اور مایوسی کا اظہار کیا۔ جامعہ ٹیچرس سالیڈاریٹی اسوسی ایشن نے جو اس انکاونٹر کے بعد قائم کی گئی تھی عدالتی فیصلے پر مایوسی ظاہر کی ۔ اس اسوسی ایشن کے ارکان بشمول منیشا سیٹھی، سنگھا مشرا، تنویر فضل آج عدالت میں موجود تھے۔ منیشا سیٹھی نے کہاکہ وکیل دفاع نے استغاثہ کے مقدمہ کو خلط ملط کردیا کیونکہ ان کے پاس کوئی ٹھوس ثبوت نہیں تھا، تاہم انہوں نے کہاکہ فیصلہ کی تفصیل پڑھنے کے بعد ہی یہ پتہ چلے گا کہ وکیل دفاع کے سوالات کو تسلیم کیوں نہیں کیا گیا تھا۔ دہلی میں حقوق انسانی کارکن مہتاب عالم نے بھی جو عدالت میں موجود تھے کہاکہ ہمیں اس فیصلے پر تعجب ہے لیکن ہماری جدوجہد جاری رہے گی۔ آر ٹی آئی کارکن افروز عالم ساحل نے توقع ظاہر کی کہ انصاف کے تقاضے پورے ہوں گے۔ انہوں نے کہاہک ڈسٹرکٹ کورٹ کے فیصلے کے خلاف ہمارے پاس ہائیکورٹ اور سپریم کورٹ سے رجوع ہونے کا موقع ہے۔ جنرل سکریٹری ویلفیر پارٹی آف انڈیا سید قاسم رسول الیاس نے کہاکہ تمام قانونی پہلوؤں کو قطع نظر کرتے ہوئے عدالت نے صرف پولیس کے بیان کو قبول کیا ہے۔ ڈاکٹر ظفر الاسلام خاں صدر آل انڈیا مسلم مجلس مشاورت نے کہاکہ اس فیصلے پر تبصرہ قبل از وقت ہوگا تاہم باٹلہ ہاوز انکاونٹر اسی آئی بی اسپیشل ڈائرکٹر کی نگرانی میں ہوا تھا جس نے گجرات میں ایسی معلومات فراہم کیں جن کی بنیاد پر 17 فرضی انکاونٹر ہوئے اور اب ان تمام کی تحقیقات جاری ہیں۔ راشٹریہ علماء کونسل نے بھی کہاکہ وہ ہائیکورٹ میں اپیل دائر کرے گی۔

نئی دہلی۔
باٹلہ ہاوز انکاونٹر مقدمہ میں دہلی کورٹ کی جانب سے مجرم قرار دئیے گئے شہزاد احمد کے ارکان خاندان نے آج کہاکہ وہ اس فیصلے کے خلاف دہلی ہائی کورٹ سے رجوع ہوں گے۔ شہزاد احمد کے دادا افتخار احمد نے کہاکہ پہلے عدالتی فیصلے کا جائزہ لیا جائے گا کہ آخر کن بنیادوں پر شہزاد کو مجرم قرار دیا یا ہے۔ انہوں نے اسے ایک افسوسناک فیصلہ قراردیا اور کہاکہ ہم یہ سمجھنے سے قاصر ہیں کہ آخر کس بنیاد پر شہزاد کو مجرم قرار دیا گیا ہے۔ ہمارا یہ خیال تھا کہ فیصلہ ہمارے حق میں ہوگا اور اسے بری کیا جائے گا۔ انہوں نے اعظم گڑھ میں یہ بات کہی۔ انہوں نے بتایاکہ سزا کا فیصلہ سنائے جاین کے بعد ہم ہائیکورٹ سے رجوع ہوں گے۔

نئی دہلی۔
عدالت کی جانب سے باٹلہ ہاوز انکاونٹر مقدمہ میں ایک فرد کو انسپکٹر ایم سی شرما کے قتل کے الزام میں خاطی قرار دئیے جانے پر متوفی پولیس عہدیدار کے افراد خاندان نے آج اطمینان کا اظہار کیا ہے۔ افراد خاندان نے کہاکہ اس عہدیدار کی موت ضائع نہیں ہوئی ہے اور جو سیاستدانوں نے اس پر شہبات ظاہر کئے تھے وہ غلط ثابت ہوچکے ہیں۔ ایم سی شرما کی بیوہ یا شرما نے کہاکہ عدالت کے فیصلے سے ثابت ہوگیا ہے کہ یہ انکاونٹر فرضی نہیں تھا جس کا کچھ سیاست دانوں نے ادعا کیا تھا۔ ایم سی شرما کی قیادت میں ہی پولیس ٹیم نے باٹلہ ہاوز پر دھاوا کرتے ہوئے وہاں چھپے ہوئے مبینہ دہشت گردوں کو گرفتار کرنے کی کوشش کی تھی۔ مایا شرما نے کہاکہ اب عدالت میں یہ ثابت ہوچکا ہے کہ یہ فرضی انکاونٹر نہیں تھا اور ان کے شوہر کی موت بھی حقیقی تھی۔ اس انکاونٹر پر کچھ سیاسی جماعتیں اپنے مفادات کیلئے سوال اٹھارہی تھیں جیسا کہ انتحابات کے سال میں ہوا کرتا ہے۔ آج عدالت نے جو فیصلہ کیا ہے اس کے نتیجہ میں یہ سیاستداں غلط ثابت ہوگئے ہیں۔ اس انکاونٹر کے بعد ایک تنازعہ پیدا ہوگیا تھا کیونکہ کانگریس لیڈر مسٹر ڈگ وجئے سنگھ کا ادعا تھا کہ یہ ایک فرضی انکاونٹر تھا تاہم ان کی پارٹی نے خود کو مسٹر سنگھ کے بیان سے الگ کرلیا ہے۔ انکاونٹر کو فرضی قرار دینے والوں پر تنقید کرتے ہوئے مایا شرما نے کہاکہ انہیں اس طرح کے الزامات کی کوئی فکر نہیں تھی۔ انہوں نے تاہم کہاکہ اس طرح کے الزامات ان کیلئے تکلیف دہ تھے۔ ان کے شوہر اپنا فرض ادا کررہے تھے اور ان کی جان چلی گئی۔ انہوں نے کہاکہ ان کے شوہر وہاں دہلی میں ہوئے سلسلہ وار بم دھماکوں کا مقدمہ حل کرنے کیلئے گئے تھے۔ انہوں نے کہاکہ ابھی عدالت کی جانب سے سزا کا اعلان کیا گیا ہے۔ اس بات کی کوششیں کی جاسکتی ہیں کہ ایک بار پھر اس میں رکاوٹ پیدا کی جاسکے تاہم انہیں اس کی فکر نہیں ہے۔ ایم سی شرما کے والد نروتم شرما نے عدالت کے فیصلے کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہاکہ انہیں اس فیصلہ پر راحت ہوئی ہے۔ اب وہ اطمینان محسوس کرتے ہیں۔ عدالت کا فیصلہ آچکا ہے تاہم وہ قطعی فیصلے کا انتظار کریں گے۔ انہیں فکر ہے کہ ملزمین اب اعلیٰ عدالت سے رجوع ہوسکتے ہیں۔

batla house encounter court verdict

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں