دہشت گردی مقدمات کا جائزہ لینے ٹاسک فورس کے قیام کی تجویز - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2013-07-13

دہشت گردی مقدمات کا جائزہ لینے ٹاسک فورس کے قیام کی تجویز

مسلمانوں کے اس احساس کو قبول کرتے ہوئے انہیں خاص طورپر نشانہ بنایا جارہا ہے وزارت اقلیتی امور کی جانب سے جلد ہی ایک خصوصی ٹاسک فورس کی تشکیل کی تجویز پیش کی جائے گی تاکہ مسلمانوں کے خلاف دہشت گردی کے مقدمات کا جائزہ لیا جاسکے۔ وزیراقلیتی امور مسٹر کے رحمن خان نے پی ٹی آئی سے بات چیت کرتے ہوئے کہاکہ مسلمان یہ مانتے ہیں کہ ان کے نوجوانوں کو گرفتار کیا جاتا ہے اور کئی برسوں تک مقدمہ نہیں چلایا جاتا۔ یہ احساس عام ہے کہ مسلمانوں کو نشانہ بنایا جارہا ہے۔ یہ استدلال پیش کرتے ہوئے کہ عوام کو کسی ثبوت و شواہد کے بغیر گرفتار نہیں کیا جانا چاہئے مسٹر رحمن خان نے کہاکہ برادری میں یہ شدید احساس ہے کہ ان سے نا انصافی کی جارہی ہے اور اہم اس سے بچ نہیں سکتے۔ انہوں نے کہاکہ وہ بہت جلد ایک تجویز حکومت کو پیش کریں گے تاکہ ایک ٹاسک فورس تشکیل دی جاسکے۔ انہوں نے کہاکہ وہ ایک ٹاسک فورس قائم کرنے کی تجویز حکومت کو روانہ کریں گے۔ اس ٹاسک فورس کو یہ اختیارات ہونے چاہئیں کہ وہ ان (دہشت گردی کے) مقدمات کا جائزہ لے سکے۔ وزیر موصوف نے کہاکہ گرفتاری کے بعد ان بیشتر نوجوانوں کو 5سال، 7سال یا 10 سال بعد رہا کردیاجاتا ہے تاہم اس سے ان کی زندگی تباہ ہوجاتی ہے۔ انہوں نے کہاکہ دشہت گردی کے مقدمات کی سنوائی میں تاخیر دراصل شہریوں کو ان کے بنیادی حقوق سے محروم کرنے کے مترادف ہے۔ ایک طویل عرصہ جیل کی سلاخوں کے پیچھے گذارنے سے ان کی زندگیاں تباہ ہوجاتی ہیں۔ انہوں نے کہاکہ یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ دہشت گردی موجود ہے۔ اس لعنت کو ختم کرنے مسلمانوں کے بشمول ہر ایک کی ذمہ داری ہے۔ مسٹر رحمن خان نے کہاکہ وہ حکومت سے کہیں گے کہ وہ مسلمانوں کو درپیش مسائل سے نمٹنے کے اعتدال پسند مسلم قائدین کی خدمات حاصل کرے۔ انہوں نے کہاکہ برطانیہ میں بھی یہی طریقہ کار اختیار کیا گیا ہے اور دہشت گردی سے نمٹنے کیلئے مسلمان برادری کے ہی قائدین سے تعاون لیا جارہا ہے۔ وہ حکومت ہند سے بھی کہیں گے کہ وہ بھی اسی طرح کا طریقہ کار اختیار کرے۔ وزیر موصوف نے بتایاکہ انہوں نے وزیر داخلہ سشیل کمار شنڈے کو مکتوب روانہ کرتے ہوئے دہشت گردی کے مقدمات کی سنوائی میں غیر معمولی تاخیرپر مسلمانوں میں پائی جانے والی بے چینی کے تعلق سے انہیں واقف کروایا ہے اور مسٹر شنڈے نے انہیں اس تعلق سے مثبت اقدامات کرنے کا تیقن دیا ہے۔ مسٹر رحمن خان نے کہاکہ اس طرح کے مقدمات کی تیز رفتار سماعت کیلئے خصوصی عدالتیں قائم کی جانی چاہئیں۔ انہوں نے کہاکہ یہ تاثر دیا جاتا ہے کہ جہاں کہیں دھماکے ہوتے ہیں ان میں مسلمان ملوث رہتے ہیں لیکن اس تاثر کا کوئی ثبوت نہیں ملتا۔ انہوں نے کہاکہ بیشتر مشبتہ ملزمین کو جلد یا بدیر رہائی مل جاتی ہے۔ انہوں نے کہاکہ یہ تاثر بھی غلط ہے کہ مجلس کے رکن اسمبلی اکبر اویسی کو اشتعال انگیز تقریر پر گرفتار کیا گیا تھا اور ان کے بعد اشتعال انگیز تقریر کرنے والے وی ایچ پی لیڈر پروین توگاڑیہ کے ساتھ نرم رویہ اختیار کیا گیا۔ انہوں نے کہاکہ اگر ہندوتوا قائدین کے خلاف بھی اشتعال انگیز تقاریر کے ثبوت و شواہد ملتے ہیں تو انہیں بھی گرفتار کیا جانا چاہئے۔ وہ نہیں جاتنے کہ توگاڑیہ نے کیاکہا ہے لیکن اگر انہوں نے بھی اشتعال انگیزی کی ہے تو انہیں بھی گرفتار کیا جانا چاہئے۔ رحمن خان نے کہاکہ تعلیمی پسماندگی مسلمانوں کا سب سے بڑا مسئلہ اور چیلنج ہے اور یوپی اے حکومت ان کی تعلیمی پسماندگی کو دور کرنے کیلئے کئی پروگرامس پر عمل کررہی ہے۔ بی جے پی نے وزارت اقلیتی امور کی اس تجویزکو آج مسترد کردیا کہ مسلمانوں کے خلاف دہشت گردی کے مقدمات کا جائزہ لینے ایک ٹاسک فورس قائم کی جائے۔ پارٹی نے کہاکہ یہ موقع پرستی کی سیاست ہے اور کسی ملزم سے اس کے مذہب کی اساس پر امتیاز برتنا قانون کے خلاف ہے ۔ بی جے پی ترجمان میناکشی لیکھی نے کہاکہ یہ صرف موقع پرستی کی سیاست ہے۔ انہوں نے کہاکہ اگر رحمن خان پسماندہ طبقات کے تعلق سے ٹاسک فورس کے قیام کی بات کرتے تو اس کا خیرمقدم کیا جاتا لیکن عوام کو مذہب کی بنیاد پر ایک دوسرے سے جدا کرنا قانون اور ملک کے دستور کے خلاف ہے۔

Special Task Force needed to solve terror cases against Muslims: K Rahman Khan

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں