Israel to free Palestinian prisoners as deal to resume peace talks emerges
فلسطین اور اسرائیل کے مابین معطل مذاکرات کی بحالی کی امریکی کوششیں رنگ لانے لگی ہیں اور ان دونوں ممالک کے درمیان امن مذاکرات کی بحالی کیلئے ایک معاہدہ طے پا گیا ہے لیکن یہ سمجھوتہ حتمی نہیں ہے اس کیلے مزید سفارتی کوششوں کی ضرورت ہوگی۔ یہ بات امریکی وزیر خارجہ جان کیری نے کہی ہے، جو اس وقت مشرق وسطی کے دورے پر ہیں۔ انہوں نے اس بات کا اعلان کل عمان میں کیا تھا۔ اس پیشرفت پر یوروپی یونین نے دونوں فریق کے درمیان مذاکرات کی بحالی کی کوششوں کا خیرمقدم کیا یہے۔ یونین کی سربراہ برائے امور خارجہ کیتھرین ایشٹن نے ایک بیان میں کہا کہ مشرق وسطی کی امن مساعی کے حوالے سے میں جمعہ دن ہونے والے اعلان کا دل کی گہرائیوں سے خیرمقدم کرتی ہوں۔ عمان میں صحافیوں کے ساتھ بات چیت میں جان کیری نے کہاتھا کہ اس بات کا اعلان کرتے ہوئے مجھے بہت خوشی ہے کہ ہم ایک معاہدے پر پہنچ گئے ہیں جس کے تحت فلسطینیوں اوراسرائیلوں کے درمیان حتمی مرحلے کے براہ راست مذاکرات کی بنیادی باتیں طئے پائی ہیں"۔ مسٹر کیری نے مزید کہاکہ اس بات چیت کو ثمر آور بناناے کا بہترین راستہ یہ ہے کہ اسے ایک دائرے میں رکھا جائے۔ انہوں نے اسرائیل اور فلطسینیوں کے درمیان ہونے والے معاہدے کے حوالے سے زیادہ تفصیلات نہیں بتائیں۔ اس کے ساتھ ہی انہوں نے یہ بھی کہا کہ ہم جانتے ہیں کہ درپیش چیلنج سے نمٹنے کیلئے آنے والے دنوں میں بعض اوقات بہت ہی مشکل فیصلے کرنے پڑیں گے۔ تاہم میں پرامید ہوں۔ امریکی وزیر خارجہ نے مزید کہاکہ اسرائیلی اور فلسطینی نمائندے آئندہ چند ہفتوں میں واشنگٹن کا دورہ کرے گے اور اُسی وقت مذاکرات کے حوالے سے مزید اعلان متوقع ہے۔ رائٹر کے مطابق ایک امریکی اہلکار سے جب پوچھا گیا کہ کیا واشنگٹن میں ہونے والی ملاقات کو مذاکرات کا آغاز قرار دیاجاسکتا ہے تو ان کا جواب ہاں میں تھا۔ واضح رہے کہ رواں مشرق وسطی کے تنازعے میں تالثی کی کوششوں کے تحت مسٹر جان کیری اس خطے کا اب تک 6مرتبہ دورہ کرچکے ہیں۔ فریقین کے مابین قیام امن کی کوششوں کو گذشتہ دو دہائیوں سے مختلف رکاوٹوں کا سامنا ہے اور 2010کے اواخر سے اسرائیل کی جانب یس یہودی بستیوں کی تعمیر کے تنازعے پر مذاکرات تعطل کا شکار ہیں۔ فلسطین لبریشن آرگنائزیشن کے ایک اعلیٰ رکن واصل ابو یوسف نے رائٹر سے بات چیت کرتے ہوئے کہا جمعہ کے اعلان کا مطلب مذاکرات کی بحالی نہیں ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ فلسطینی مطالبات کی منظوری کیلئے کوششیں جاری رہیں گی۔ اسرائیلی اور فلسطینی حکام نے کیری کے بیان کا خرمقدم کیا ہے۔ اسرائیلی کابینہ کی وزیر زیپی لیونی نے فیس بک پر ایک پیغام میں کہا "میں دل سے اس بات کا قائل ہوں کہ ہمارے مستقبل، ہماری سلامتی، ہماری معیشت اور اسرائیل کی اقدار کیلئے ایسا کرنا اچھا رہے گا"۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں