سی بی آئی کی کارکردگی - حکومت پر سپریم کورٹ کی سخت تنقید - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2013-05-01

سی بی آئی کی کارکردگی - حکومت پر سپریم کورٹ کی سخت تنقید

نئی دہلی۔(پی ٹی آئی) کوئلہ اسکام مقدمہ میں حکومت کیلئے ایک بڑی پریشانی کھڑی کرتے ہوئے سپریم کورٹ نے آج اپنی رپورٹ کا مرکزی وزیر قانون اور دیگر عہدیداروں کے سامنے انکشاف کرنے کے اعتراف کو انتہائی پریشان کن قرار دیتے ہوئے سی بی آئی پر تنقید کی کہ اس مسئلہ پر ’’عدالت کو اندھیرے میں کیوں رکھا گیا؟‘‘ کوئلہ بلاکس مختص کرنے کے اسکام کے مقدمہ کی پرہجوم کمرہ عدارلت میں سماعت کے دوران بنچ نے کہاکہ حقائق کو ’’دبانا‘‘ جس کا انکشاف سی بی آئی حکومت کے سامنے پہلے ہی کرچکی تھی ’’غیر معمولی‘‘ ہے۔ جسٹس آرایم لودھا کی زیر قیادت بینچ نے تبصرہ کرتے ہوئے کہاکہ 26 اپریل کو سی بی آئی کے ڈائرکٹر رنجیت سنہا کے داخل کردہ حلف نامہ کی ’’انتہائی پریشان کن خصوصیت‘‘ ہے۔ ڈاکٹر رنجیت سنہا اور محکمہ کو اپنا آزادانہ موقف برقرار رکھنا چاہئے۔ ڈائرکٹر سی بی آئی رنجیت سنہا نے سپریم کورٹ میں داخل کئے ہوئے اپنے دو صفحات طویل حلفنامے میں کہا ہے کہ محکمہ نے کوئلہ بلاکس مختص کرنے کے اسکام کے بارے میں تحقیقاتی رپورٹ کے موقف سے مرکزی وزیر قانون اشونی کمار‘ وزیر اعظم دفتر اور وزارت کوئلہ کے سینئر عہدیداروں کو واقف کروایا دیا تھا جیسا کہ ان کی خواہش تھی۔ سپریم کورٹ نے کہاکہ اطلاعات میں حکومت کی شراکت داری جن کا تعلق کے بارے میں اپنے ’’سیاسی آقاؤں‘‘ سے ہدایات لینے کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔ بنچ نے کہاکہ ہماری پہلی کارروائی سی بی آئی کو سیاسی دخل اندازی سے آزاد کروانا ہوگی۔ حلفنامہ سپریم کورٹ کی حکم کی تعمیل میں پیش کیا گیاتھا۔ 12مارچ کو ایک عدیم المثال اقدام کرتے ہوئے سی بی آئی ڈائرکٹر کو عدالت نے ہدایت دی تھی کہ کوئلہ اسکام کے بارے میں رپورٹ سے حکومت کو واقف نہ کروایا جائے۔ قبل ازیں سی بی آئی اور مرکزی حکومت کے درمیان کولگیٹ اسکام کے سلسلہ میں جھڑپ ہوچکی ہے۔ محکمہ نے عدالت سے کہاکہ کوئلہ بلاکس‘ یوپی اے ۔Iدور حکومت میں کسی جانچ پڑتال کے بغیر جانبدارانہ طورپر مختص کئے گئے تھے۔ حکومت نے اس کی تردید کرتے ہوئے کہاتھا کہ اس معاملہ میں سی بی آئی کی بات حرف آخر نہیں ہوسکتی۔ سی بی آئی نے 8مارچ کو حلفنامہ داخل کیا تھا جس میں کہا گیا تھا کہ 2006-09 کے دوران کوئلہ بلاکس مختص کئے گئے تھے اور ان کمپنیوں کی ساکھ کے بارے میں کوئی تحقیقات نہیں کی گئی تھی جنہوں نے مبینہ طورپر اپنے بارے میں حقائق کو مسخ کرکے پیش کیا تھا۔ ان کو کوئلہ بلاکس مختص کرنے میں وزارت کوئلہ کو اقدام کا کوئی جواز نہیں تھا۔ مقدمہ کی آج سماعت اس وقت ہوئی جبکہ ایک دن قبل راول میں اٹارنی جنرل جی ای واہنوتی کو ایک مکتوب روانہ کرتے ہوئے الزام عائد کیا گیا تھا کہ انہیں اس معاملہ میں قربانی کا بکرا بنایا گیا ہے۔ ڈائرکٹر سی بی آئی کے حلفنامے میں ایڈیشنل سالیسیٹر جنرل ہرین راول کے دعوے کی تردید کی گئی تھی۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں