خصوصی عدالتوں کے قیام کا اعلان - کہیں مسلمان پھر دھوکہ نہ کھا جائیں - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2013-05-18

خصوصی عدالتوں کے قیام کا اعلان - کہیں مسلمان پھر دھوکہ نہ کھا جائیں

ایسا لگتا ہے جیسے کانگریس عام انتخابات کی تیاریوں میں پوری طرح سے مصروف ہو گئی ہے ،یہی وجہ ہے کہ وہ ہر وہ کام کر رہی جس کی اس سے گذشتہ عرصے میں کبھی توقع بھی نہیں تھی۔امید افزا بیانوں کے سلسلے،اقلیتوں کو لبھانے کی کوششیں ،ان کے نمائندگان پر مہربانی ،اور دیگر امور۔ اسی قبیل میں حالیہ دنوں بے قصور مسلمانوں کی گر فتاریوں پر افسوس کر تے ہو ئے ان کی رہا ئی اورانصاف کے لیے ریاستوں میں خصوصی عدالتوں کے قیام کاوزیر داخلہ سشیل کمار شندے نے اعلان کیا ہے ۔جس کے بعد مسلم جماعتوں اور تحریکوں میں خوشی کی لہر دوڑ گئی اور وہ صحیح معنوں میں کانگریس کو اپنا حقیقی مسیحا ماننے لگیں ،نیز اس کے پھینکے ہو ئے جال میں پھنسنے کے لیے تیار ہوگئیں ،شندے کی جرأت کو سلام کیا جارہا ہے اور ان کی وزارت کو منظم طریقے سے مبارکبادیاں پیش کیجا رہی ہیں ،کچھ انھیں تمغوں سے نوازنے کی کوشش کررہے ہیں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ حالانکہ یہ بات زیادہ پرانی نہیں ہوئی جب شندے نے ملک میں پنپ رہی دہشت گر دی کے سلسلے میں ایک بیان دیا تھا کہ
"آرایس ایس کے کیمپوں میں دہشت گردی کی تربیت دی جارہی ہے اور پورے ملک کو جہنم بنانے کے لیے ایک آتش گیر مادہ تیا رکیا جارہا ہے ۔"
ان کے اس بیان پر بھی مسلم جماعتوں کی باچھیں کھل گئیں اور انھیں مبارکبادی دینے کے لیے وفود پر وفود جانے لگے۔انھیں "جانباز سیاست "کا نام دیا جانے لگا تھا۔
"واہ شندے جی واہ آپ کی ہمت کو سلام "
مبارک باد دینے والوں کا پہلا جملہ ہوتا تھا اورشندے کی پر فریب مسکان اور زہریلی ہوجاتی۔ دوچار دن تک یہ چلتا رہا اس کے بعد فرقہ پرست جماعتوں اور فسطائی طاقتوں نے شندے کی خبر لی تو انھوں نے انتہا ئی شرمندگی کا اظہارکر تے ہو ئے کہا تھا :"اگر میرے بیان سے کسی کو تکلیف پہنچی ہو تو میں اس کے لیے معافی مانگتاہوں ،نہ صرف معافی بلکہ اپنا بیان بھی واپس لیتا ہوں اور آ رایس ایس کے لوگوں کو ملک دوستی کا سرٹی فکیٹ دیتاہوں ۔"اس بیان نے مسلم جماعتوں کے ارمانوں کا خون کر دیااور سب اپنا سا منہ لے کر رہ گئے تھے۔ایک بار پھر وہی گیم کھیلا جارہا ہے ۔وہی روایت دہرا ئی جارہی ہے اور مسلمان کارڈ کھیلنے کی تیاریاں ہورہی ہیں،جن میں سچا ئی اور صداقت نہیں ہے ۔مجھے یقین کامل ہے کہ آج نہیں تو کل ،کل نہیں تو دودن بعد ضرور فسطائی طاقتیں شندے کے بیان پر اعتراض کر یں گے او ر محض اعتراض پر ہی شندے کا بیان آئے گا ۔"میں اپنا بیان واپس لیتا ہوں۔"گویا سیاہ چہرے پر ایک اور سیاہ نقطہ لگنے سے کیا فرق پڑتا ہے۔
میں شندے کے جال میں پھنسنے والوں اور انھیں مبارکباد دینے والی ملّی تنظیموں سے سوال کر تا ہوں کیا یہ وہی شندے نہیں ہیں جو فرقہ پرستوں کی بولی بولتے ہیں،ان کے اشاروں پر ناچتے ہیں ؟کیا یہ وہی دھوکہ باز نہیں ہیں جن سے ہم پہلے بھی دھوکہ کھاچکے ہیں اور ایسا تاریخ ساز دھوکہ جتنا ہم نے کسی سے نہیں کھایا؟اس بات کی کیا ضمانت ہے کہ کل بھی شندے اپنے بیان پر قایم رہیں گے؟ خصوصی عدالتوں کے قیام کا خیال صرف الیکشن کے موقع پر ہی کیوں آیا جب کہ یہ تو کسی جمہوری ملک کی روز اول کی ضرورت ہوتی ہے ؟وہ لوگ جو شندے کو مبارکباد دے رہے ہیں وہ کتنی بار کانگریس کے جال میں پھنس کر ملت فروشی کر تے رہیں گے؟کتنی بار کانگریس کی گود میں بیٹھ کر بھولے بھالے عوام کو مہنگا ئی ،کر پشن ،دھاندلی،بد عنوانی ، اقربا پروری کی آگ میں جھونکتے رہیں گے؟کیا یہ ملت فروشی نہیں ہے؟آپ کیسے مسلمان ہیں جو ایک بار دھوکہ کھانے کے بعد دوبارہ دھوکہ کھانا چاہتے ہیں حالانکہ نبی اکرم ﷺ نے مسلمان کی شان یہ بتلا ئی ہے:
"وہ ایک سوراخ سے ڈسنے کے بعد دوسرے سے نہیں ڈسا جاسکتا ۔"(بخاری و مسلم)

میں گہرائیوں کا علم نہیں رکھتا ،(ہو سکتا ہے آپ کی مصلحت یہ سب کر نے پر مجبور کررہی ہو )مگر ظاہرسے یہ پتا چل رہا ہے کہ آپ حدیث رسول کا انکار کر رہے ہیں اور آپ کا عمل اس کا اظہار کررہا ہے ۔
میرے عزیزو !ایسی جماعت سے کیسے بھلا ئی توقع کی جاسکتی ہے جو اتنی کمزور ہو کہ اسے ایس پی او ربی ایس پی جیسی چھوٹی جماعتیں بیساکھیاں لگا کر چلتی ہیں۔جس کا اپنا کو ئی وقار نہیں ہے ۔نہ عوام کی فلاح و بہبود کے لیے اس کے پاس کو ئی لائحۂ عمل ہے اور نہ کو ئی ضابطہ۔ جس کی بر ائیوں اور مسلمانوں کے ساتھ دھوکے بازیوں کی ایک طویل فہرست ہے جن کا سلسلہ جدید دور میں بابری مسجد کی دل دوز شہادت سے لے کر آج تک جار ی ہے۔اس کے عہد میں مسلمانوں کے سینوں پر وہ ناقابل بیان زخم لگے ہیں جو آج بھی ہرے ہیں اور ان کا درد، وقت بے وقت جوش مار کر میرے جیسے ہزارو ں مسلمانوں کو بے چین کردیتا ہے۔ کانگریس کے ہاتھ ہمارے سرخ لہو سے رنگے ہو ئے ہیں ۔اس نے ہمارے ترقی کرتے مسلم نوجوانوں کو جیلوں میں بند کیا اورفرقہ پرست طاقتوں کو درندگی پھیلانے کے لیے بے لگام چھوڑرکھا ہے جو مہاراشٹر ،راجستھان،اتر پردیش اور جموں و کشمیر میں ملک دشمن کارکر دگیاں انجام دے رہی ہیں، انھیں جیلوں میں نہیں ڈالا جاتا۔ان پر کو ئی پابندی نہیں لگا ئی جاتی اس کے بر خلاف ہماری تبلیغی جماعت جیسی پر امن جماعتوں کو بھی شک کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے۔ بلکہ کئی مقامات پر تو ان سے بدسلوکی بھی کی جاتی ہے۔کیا ملّی تنظیموں کے لیے یہ لمحۂ فکریہ نہیں ہے ؟کیا یہ سوچنے کا مقام نہیں ہے ؟کیا ایسی جماعت کی حمایت کر نی چا ہیے اور اس کے وزرا کے بیانوں کا خیر مقدم کیا جانا چا ہیے؟کیا ایسی حکومت جس کی کابینہ کے چہرے اتنے بدنما ہیں کہ انھیں دیکھ کر گھن آتی ہے ،بنسل اوراشونی کمار جیسے داغ دار وزرا والی حکومت،سلمان خورشید جیسے وطن فروش وزیر وں والی حکومت ،اے راجہ اور کنی موزی ،سریش کلماڈی جیسے گھوٹالے باز لوگوں والی حکومت ،ملک کی سرحدوں کی حفاظت کے بجائے صنعت کارو ں کو’ زیڈ زمرے، کی سکیورٹی دینے والی حکومت،غریبی کا نہیں غریبوں کے خاتمے کے منصوبے بنانے والی حکومت کیا اس قابل ہے کہ اس کے سر پر تاج حکومت رکھا جا ئے ؟کو ئی مجھے سمجھا ئے کیسے اس کی باتوں پر یقین کیا جاسکتا ہے ؟کیسے اسے مسلمانوں کا مسیحا سمجھا جاسکتا ہے ۔ کیسے اس سے خیر کی امید کی جاسکتی ہے۔مگر افسوس جان بوجھ کر کنویں میں چھلانگ لگا ئی جارہی ہے اور ایسے لوگوں پر مجھے بے اختیارترس آرہا ہے ۔میں ایسے لوگوں کے لیے بس یہی کہوں گا:
قاتل قاتل چیخ رہے ہیں کتنے ہیں دیوانے لوگ
دشمن کو پہچان رہے ہیں پھر بھی ہیں انجانے لوگ

میں شندے کی کو مبارکباد دینے والوں سے کہنا چاہتاہوں کہ آپ دانستہ یا نادانستہ وہ غلطی کر رہے ہیں جس کا خمیازہ مسلم نوجوانوں کی گرفتاریوں،فرقہ وارنہ فسادات،مسلم اقلیت پر ظلم و زیادتی اور ملک کے عوام پر مہنگا ئی کی مار کی صورت میں بھگتنا پڑے گا۔اس کے باوجود بھی یہ روشن کی طرح حقیقت اگر آپ کی سمجھ میں نہ آئے تو خدا را ملت کو یہ تلقین مت کیجیے کہ وہ کانگریس کی قدم بوسی کر ے یہ آپ کو ہی مبارک ہو۔

***
imranakifkhan[@]gmail.com
موبائل : 9911657591
عمران عاکف خان

Announcing the establishment of fast track courts. Analysis: Imran Akif Khan

1 تبصرہ:

  1. shukriya janbe aali Aj bhi mene 1 Murasal bheja he shai Frma kr shukriya ka mo qa den
    Niyz Mnad
    IMRAN AKIF KHAN

    جواب دیںحذف کریں