20/مئی لکھنؤ ایس۔این۔بی
لوک آیکت این کے مہروترا نے مشہور اسمارک گھپلہ معاملہ کی رپورٹ پیر کو ریاستی حکومت کو سونپتے ہوئے قصوروار افراد کے خلاف کارروائی کئے جانے کی سفارش کی ہے۔ لوک آیکت کی جانب سے حکومت کو سونپی گئی رپورٹ 88صحفات اور 5ابواب پر مشتمل ہے جس میں سابق وزیر بابو سنگھ کشواہا اور نسیم الدین صدیقی، نرمان نگم کے سابق جنرل منیجر سی پی سنگھ، محکمہ کانکنی کے صلاح کار سہیل احمد فاروقی سمیت کل 199افراد کے خلاف انسداد بدعنوانی ایکٹ کی دفعہ 13 ڈی، آئی پی سی کی دفعہ 409 اور 120بی کے تحت مقدمہ درج کرنے کو کہا گیاہے۔ رپورٹ میں سماج وادی پارٹی کے رمیش چندر دوبے، بی ایس پی کے سابق ممبراسمبلی شاردا پرسا داور انل موریہ کوبچو لیا قرار دیا گیا ہے۔ جبکہ نرمان نگم کے 56 اور ایل ڈی اے کے 5انجینئروں کو بھی قصور وار بتایا گیا ہے اور ان کے خلاف بھی کارروائی کئے جانے کی سفارش کی گئی ہے۔ لوک آیکت نے 58 پرائیوٹ اداروں اور 62 سپلائرس کے خلاف بھی ایف آئی آر درج کرنے کو کہا ہے۔ رپورٹ میں گھپلے کا اندازہ تقریباً 1488کروڑ روپئے کا کیا گیا ہے۔ اسمارک تعمیر گھپلے کو 2008ء سے 2011ء کے بیچ انجام دیا گیا۔ تعمیراتی کام میں گھپلے کی کئی شکایتیں لوک آیکت کے دفتر میں درج ہوئی تھیں لیکن وزیراعلیٰ کے دفتر میں بھی گھپلوں کی شکایتیں آنے پر جون۔ جولائی 2012 میں وزیراعلیٰ اکھلیش یادو نے اس معاملہ کی تفصیلی جانچ لوک آیکت جسٹس این کے مہرو ترا کو سونپی تھی۔ تقریباً ایک سال کی جانچ کے بعد لوک آیکت نے حکومت کو جانچ کی پوری رپورٹ آج حکومت کو سونپی ہے۔ اس رپورٹ میں الاٹ کی گئی رقم کے 34فیصد رقم میں خرد برد کی تصدیق کی گئی ہے جسے اس میں ملوث افراد سے وصول کرنے کو کہا گیا ہے۔ رپورٹ کے ذریعہ یہ بھی سفارش کی گئی ہے کہ اس معاملہ کی جانچ سی بی آئی سے یا پھر کسی ایسی ایجنسی سے کرانے کی گذارش کی گئی ہے جو ریاستی حکومت کے ماتحت نہ آتی ہو۔ UP Lokayukta indicts 199 in memorial scam
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں