Supreme Court issues notice to centre and EC on curbing hate speeches
سپریم کورٹ نے سیاسی اور مذہبی رہنماؤں کو نفرت پھیلانے والی تقریریں کرنے سے روکنے کیلئے رہنمایانہ اصول جاری کرنے سے متعلق مفاد عامہ کی ایک عرضی پر مرکزی سرکار، الیکشن کمیشن نیز آندھراپردیش اور مہاراشٹرا سرکار کو آج نوٹس جاری کئے۔ چیف جسٹس التمش کبیر کی صدارت والی تین رکنی بنچ نے عرضی گزار، پرواسی بھلائی سنگھٹن کے وکیل کی دلیلیں سننے کے بعد ان سبھی کو نوٹس جاری کرکے جوابی حلف نامہ دائر کرنے کی ہدایت دی۔ مدعی کی جانب سے سرکردہ وکیل باسواپاٹل نے دلیل دی ہے کہ اپنے ذاتی فائدے کیلئے سیاسی اور مذہبی لیڈر اشتعال انگیز تقریریں کرتے ہیں جس سے فرقہ وارانہ یکجہتی متاثر ہوئی ہے اور سماج میں تفریق پیدا ہونے لگتی ہے۔ اتنا ہی نہیں اگر ان کی گرفتاری بھی ہوجاتی ہے تب بھی یہ لوگ اس سے سبق نہیں لیتے اور ضمانت پر رہا ہونے کے بعد پھر سے پرانے ڈھرے پر چل پڑتے ہیں۔ مسٹر پاٹل نے دلیل دی کہ سرکار کو اشتعال انگیز خطاب پر پابندی لگانے اور بار بار اس طرح کی حرکت کرنے والوں سے سختی سے پیش آنے کے اقدام کرنے چاہئیں۔ ان کے ان دلائل سے مطمئن ہوکر عدالت نے مرکزی سرکار، الیکشن کمیشن، آندھراپردیش اور مہاراشٹرا سرکار کو نوٹس جاری کرکے جواب طلب کیا۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں