میں کتھا سناتا ہوں۔ عاتق شاہ - قسط:6 - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2013-03-22

میں کتھا سناتا ہوں۔ عاتق شاہ - قسط:6


میں کتھا سناتا ہوں۔۔۔۔۔ بھئی چڑی مڑی غپ چپ۔
کتھا سڑکوں اور فٹ پاتھوں کی‘ کتھا اُن تنگ اور تاریک گھروں کی جن میں ہزاروں اور لاکھوں انسان رہتے ہیں اور جو دن رات پیٹ کی آگ میں جلتے رہتے ہیں۔ کتھا ان موٹی موٹی بڑی بڑی توند والوں کی جو فائیو اسٹار ہوٹلوں میں بیٹھ کر ہر ممکن طریقے سے ان کو لوٹنے اور تباہ کرنے کے منصوبے بناتے ہیں۔ لیکن اس انداز کے ساتھ جیسے وہ ان کے ہمدرد ہیں اور ڈیموکریسی یعنی جمہوریت پر اپنا ایمان رکھتے ہیں۔ استحصال کا ایک طریقہ نہیں کئی طریقے ہوتے ہیں۔ اونچی اونچی عمارتوں میں رہنے والے اچھی طرح جانتے ہیں کہ غریب اور معصوم عوام کو کیسے دھوکہ دیا جائے اور کن کن سطحوںپر ان کا خون چوسا جائے۔ کتھا ان دونوں کی‘ قتل کی‘ مقتول کی۔ میری اور آپ کی۔ لیکن آج میں آپ کو ان میں سے کسی کے بارے میں کچھ نہیں سناوں گا۔ میں چاہتا ہوں کہ آپ کو ایک نئی کتھا سناؤں جی ہاں نئی کھتا۔ اور وہ کتھا ہے اردو کی۔ میں کتھا سناتا ہوں۔ بھئی چڑی مڑی غپ چپ۔ اردو جو آپ کی ‘ میری اور ہم سب کی زبان ہے اور جو اسی دیس میں پیدا ہوئی‘ ایک اجنبی کی طرح زندگی گذار رہی ہے۔ نہیں اجنبی نہیں بلکہ ایک مہاجر کی طرح اپنے وطن کے گلی کوچوں اور سڑکوں پر گھوم رہی ہے۔ برہنہ سنر اور برہنہ پا۔ کون لکھے گا اس کا نوحہ؟ اور کون لکھے گا اس کا مرثیہ؟ لیکن مرثیہ اور نوحہ تو اس وقت لکھا جائے گا جب تاریخ وفات لکھی جائے۔ اور تاریخ وفات کا کتبہ اس وقت اردو کی قبر نصب کیا جائے گا جب اس کا انتقال ہوجائے۔ اور سنا کہ وہ اب بستر مرگ پر ہے!! ابھی حال حال کی بات ہے کہ مجھے میرے ایک پروفیسر دوست نے بتایاکہ اردو نزع کے عالم میں ہے۔ اور اُس پر غشی طاری ہے۔ کبھی کبھی دن اور رات کے کسی لمحے میں آنکھیں کھول کر دیکھتی ہے اور قریب بیٹھے ہوئے لوگوں پر نظر ڈال کر مسکراتی ہے۔ بہرحال کہا نہیں جاسکتا کہ کب کیا ہوگا۔ اس کی موت کی بُری خبر کبھی بھی آسکتی ہے۔ پروفیسر کے خیال کے مطابق ہم سب کو اس کیلئے تیار رہنا چاہئے۔ میں اپنے پروفیسر دوست کو کیا کہتا لیکن اس خبر کے سنتے ہی میری آنکھوں میں آنسو آتے آتے رہ گئے۔ البتہ گلا رندھ گیا اور میں خاموش خاموش انہیں خدا حافظ کہے بغیر یوں آگے بڑھ گیا جیسے سونچنے سمجھنے کی ساری طاقت سلب ہوچکی ہو۔ میرا دل رورہا تھا۔ اور میری روح کہہ رہی تھی مائی ڈیر ڈارلنگ اردو یہ سب کچھ کیسے اور کیوں کر ہوگیا! تم اتنی بیمار ہو اور مجھے پتہ نہیں۔ لیکن تم فکر مت کرو۔ میں جب تک زندہ ہوں تمہارے بال کو دھکا نہیں پہنچ سکتا۔ میں تمہیں مرنے نہیں دوں گا۔ اچھے سے اچھے ڈاکٹر کا علاج کرواؤں گا خواہ اس کیلئے مجھے بکنا ہی کیوں نہ پڑے۔ اگر تمہیں خون کی ضرورت ہوتو میں اپنے جسم کا سارا خون دے کر تمہیں بچالوں گا اور خود مرجاؤں گا۔ میں سوچتا ہوں‘ میری وہ موت بھی کتنی شاندار ہوگی جو تمہارے لئے ہوگی اور سچ پوچھو تو میں مرؤں گا بھی کہاں؟ مرکر بھی تم میں زندہ رہوں گا۔ تمہارے ایک ایک لفظ اور ایک ایک فقرے میں مسکراؤں گا۔ سچ ڈارلنگ اردو! تم فکر مت کرو۔ میں آرہاہوں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔



A bitter truth "Mai Katha Sunata HuN" by Aatiq Shah - episode-6

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں