یو پی اے حکومت کی تائید سے ڈی۔ایم۔کے کی دستبرداری - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2013-03-20

یو پی اے حکومت کی تائید سے ڈی۔ایم۔کے کی دستبرداری

ڈی ایم کے نے آج رات یوپی اے حکومت کی تائید سے دستبرداری اختیار کر لی ہے ۔ سری لنکا میں ٹاملوں کے مسئلہ پر پارٹی نے یہ قدم اٹھایا اور اس پر نظر ثانی کا سوال مسترد کر دیا۔ حلیف جماعت کا یہ قدم اٹھایا اور اس پر نظر ثانی کا سوال مسترد کر دیا۔ حلیف جماعت کا یہ اقدام یوپی اے حکومت کو پریشانی سے دوچار کر سکتا ہے اگرچہ کہ حکمراں اتحاد نے پارلیمنٹ میں اکثریت حاصل ہونے کا دعویٰ کیا ہے ۔ ڈی ایم کے کے ایک پانچ رکنی وفد نے ٹی آر بالو کی قیادت میں رات 10:30 بجے راشٹرا پتی بھون میں پرنب مکرجی سے ملاقات کی اور یوپی اے حکومت کو پارٹی کے 18 ارکان لوک سبھا کی تائید واپس لینے سے متعلق پارٹی سربراہ کا مکتوب حوالے کیا۔ ڈی ایم کے کے وزراء وزیراعظم منموہن سنگھ سے کل ملاقات کریں گے اور اپنے استعفیٰ پیش کر دیں گے ۔ بالو نے پرنب مکرجی سے ملاقات کے بعد صحافیوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہاکہ ہماری پارٹی کے سربراہ کرناوندھی کا مکتوب صدر کے حوالہ کر دیا گیا ہے ۔ کل دوپہر 12بجے سے قبل ہم وزراء بھی اپنے استعفیٰ وزیراعظم کو پیش کر دیں گے ۔ صحافیوں کے سوالات کا جواب دیتے ہوئے بالو نے اس مسئلہ پر کانگریس کے ساتھ کسی مفاہمت کا امکان مسترد کر دیا۔ انہوں نے کہاکہ سری لنکا میں ٹاملوں کے مسئلہ پر حکومت نے چونکہ ہمیں مایوس کر دیا ہے اس لئے اس کے ساتھ اتحاد برقرار رکھنے کا کوئی موقع نہیں تھا۔ گذشتہ دو سالوں سے ہم مسلسل حکومت کو اس بارے میں متوجہ کرتے آ رہے ہیں ۔ حکومت کو ڈی ایم کے کی باہر سے تائید کے بارے میں سوال پر بالو نے کہاکہ آپ کے ہر سوال اور شبہ پر ہیڈ کوارٹرس میں بات کی جائے گی۔ میرے لیڈر کروناندھی یہ سب باتیں طئے کریں گے ۔ یہ جوبھی اقدام کیا جائے گا وہ صرف ہیڈ کوارٹرس میں ہی طئے ہو گا۔ ڈی ایم کے کے لوک سبھا میں 18 ارکان پارلیمنٹ ہیں اور تائید واپس لینے کے بعد حکمراں اتحاد کی عدد طاقت گھٹ کر 224 ہو جائے گی لیکن یوپی اے حکومت کو 281 ارکان پارلیمنٹ کی تائید حاصل ہے جن میں باہر سے تائید کرنے والی جماعتیں شامل ہیں ۔ سماج وادی پارٹی کے 22 اور بی ایس پی کے 21ارکان باہر سے تائید کرنے والے 57ارکان میں شامل ہیں جبکہ اکثریت کا جادوائی ہندسہ 272 ہے ۔ مرکزی وزیر فینانس پی چدمبرم نے یوپی اے کی تائید سے ڈی ایم کے کی دستبرداری پر دہلی میں صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا "میں آپ کو یقین دلاتا ہوں کہ حکومت کا استحکام اور حکومت کی برقراری مسئلہ نہیں ہے ۔ حکومت پوری طرح مستحکم ہے اور لوک سبھا میں اسے اکثریت حاصل ہے ۔ چدمبرم نے ٹاملناڈوکے سابق چیف منسٹر کے اس ریمارک کی طرف بھی توجہ دلائی کہ ڈی ایم کے اپنے فیصلہ پر نظر ثانی کرے گی"۔ ڈی ایم کے کی جانب سے قرارداد میں جن ترمیمات پر زور دیا جا رہا ہے اس میں سری لنکائی فوج اور انتظامیہ افسران کی جانب سے ایلم ٹاملوں کے خلاف جرائم کی جنگی جرائم اور نسل کشی قرار دینا اور جنگی جرائم کی مقررہ مدت کے اندر تحقیقات کیلئے ایک معتبر اور آزادانہ بین الاقوامی کمیشن کا قیام شامل ہے ۔

Karunanidhi's DMK pulls out of UPA alliance over Sri Lankan Tamils issue

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں