افضل گرو پھانسی - عدلیہ اور پولیس پر ممتاز قانون داں کے اعتراضات - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2013-02-18

افضل گرو پھانسی - عدلیہ اور پولیس پر ممتاز قانون داں کے اعتراضات

پارلیمنٹ حملہ کیس میں افضل گرو کو جس انداز میں افراد خاندان کو اطلاع دئیے بغیر تختہ دار پر چڑھادیا گیا اس پر ایک غیر معمولی ردعمل ظاہر کرتے ہوئے ممتاز قانون داں فالی ایس نریماں نے کہا "ہمارے بدترین دشمن بھی ایسی حرکت نہ کرے "۔ نریمان نے سی این این۔ آئی بی این پر ڈیولس ایڈوکیٹ پروگرام میں کرن تھاپر سے بات چیت کرتے ہوئے کہا"ان باتوں کو انسانی ہمدردی کے پہلو سے دیکھنا چاہئے ، صدر جمہوریہ نے درخواست رحم مسترد کر دی تھی اس لئے اسے پھانسی تو دینا ہی تھا لیکن ساتھ ہی انسانیت کا تصور ہندوستان میں اجنبی نہیں ہے "۔ انہوں نے کہا کہ جس انداز میں پھانسی دی گئی وہ بے حد بدبختانہ ہے ۔ ہمارے بدترین دشمن بھی ایسا نہ کرتے ۔ مجھے یقین ہے کہ وہ ایسا سوچ بھی نہیں سکتے ۔ انہوں نے کہاکہ افضل گرو کو پھانسی کے پھندے پر لٹکانے کا فیصلہ 9!فروری کو ہی کیا گیا تھا اور جیل مینول کے مطابق اسپیڈ پوسٹ سے اس کے افراد خاندان کو اس کی اطلاع دی گئی لیکن اب ٹیلی فون کال کے ذریعہ افراد خاندان کو اطلاع دینے میں حکام کو کوئی رکاوٹ نہیں تھی۔ جیل مینول یہ نہیں کہتا کہ آپ فون کے ذریعہ انہیں مطلع نہیں کر سکتے ۔ انہوں نے حکومت کی جانب سے یہ حیلہ بنانے پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے یہ بات کہی کہ حکومت جیل مینول کی پابند ہے جس میں پوسٹ کے ذریعہ اطلاع دینے کی بات کہی گئی ہے ۔ جب ان سے جیل مینول کے بارے میں مزید پوچھا گیا جو موبائیل، ای میل، فیاکس وغیرہ جیسی سہولتوں کے ایجاد سے پہلے لکھا گیا تھا۔ نریمان نے کہاکہ افراد خاندان کو فون کے ذریعہ یقینی طورپر اطلاع دی جانی چاہئے تھی جیل مینول کا بہانہ افضل کے مقدمہ میں قابل قبول نہیں ہے ۔ میت کو وارثین کے حوالے نہ کرنے سے متعلق سوال پر نریمان نے کہاکہ اگر نعش کے ساتھ بڑے پیمانے پر احتجاج کا اندیشہ ہے تو جیل مینول کے مطابق حکومت اس کی اپنے طورپر تدفین کر سکتی ہے ۔ انہوں نے اس بات سے اتفاق کیا کہ موت سے ہمکنار ہونے والے ایک فرد کو اس کی اہلیہ اور بیٹے سے ملاقات کی اجازت نہ دیتے ہوئے ہندوستان کم ترین معیار توقعات کو پوری کرنے میں ناکام ہو گیا ہے ۔ انہوں نے کہاکہ مرکزی وزیر داخلہ راست طورپر نہیں تو بالواسطہ طورپر اس حرکت کیلئے ذمہ دار ہیں ۔ عہدیداروں نے اپنا مفوضہ کام انجام نہیں دیا جیساکہ دیگر کئی امور میں وہ اپنی ذمہ داری پوری کرنے سے قاصر رہتے ہیں ۔ یہ بڑی بدبختی ہے اور اس کیلئے ملک کے پورے نظم و نسق میں کہیں نہ کہیں خامی پائی جاتی ہے ۔ ممتاز قانون داں نے اعتراف کیا کہ جس انداز میں افضل گرو کو پھانسی دی گئی اس سے ہندوستان کی بڑی توہین ہوئی ہے ۔ کم ازکم اگر وہ حکومت میں ہوتے تو انہیں بے حد شرمندگی ہوتی۔ وہ اس کا حقیقت پنسدانہ جواب دینے سے قاصر ہیں ۔ فالی ایس نریمان نے اس استدلال کو بھی تسلیم کیا کہ یہ واقعہ ہماری جمہوریت اور ہمارے نظام انصاف کے احساس پر ایک داغ ہے ۔ یہ پوچھے پر کہ کیا سزائے موت منسوخ کرنے کا وقت آ گیا ہے ۔ انہوں نے کہاکہ ججوں میں اس بات پر اتفاق رائے نہیں ہے خود عوام بھی اس سے متفق نہیں ہیں ۔ صدور جمہوریہ نے اس بارے میں اختلاف کیا ہے چنانچہ یہ سوال بڑا الجھن آمیز ہے ۔ انہوں نے تاہم سزائے موت دینے کے معاملہ میں ہندوستان کو دیگر ممالک سے بہتر بتایا اور اس سلسلہ میں "نادر الوقوع" جرم کی شرط کے اصول کا حوالہ دیا۔ انہوں نے کاکہ "نادر الوقوع" کے بارے میں بھی ججوں کا اختلاف ہوتا ہے ایک جج جس واقعہ کو نادر الوقوع قرار دیتا ہے اسی کو دوسرا جج نادرالوقوع تسلم نہیں کرتا۔ نریمان نے عمر قید کو تمام عمر قید کی سزا قرار دینے قانون سازی کی وکالت کی تاکہ کوئی بھی ریاست عمر قید کے مجرم کو رہا نہ کر سکے ۔

Manner of Afzal Guru's execution has embarassed India: Fali S Nariman

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں