گجرات میں راجیہ سبھا کی 3 نشستوں کے لئے رائے دہی - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2017-08-08

گجرات میں راجیہ سبھا کی 3 نشستوں کے لئے رائے دہی

گجرات میں راجیہ سبھا کی 3 نشستوں کے لئے رائے دہی
احمد آباد، آنند
پی ٹی آئی
گجرات کے کانگریس ارکان اسمبلی جو راجیہ سبھا الیکشن سے قبل بنگلورو میں کیمپ کئے ہوئے تھے، آج صبح احمد آباد لوٹ آئے۔ انہیں متصل ضلع آنند کے ایک ریسارٹ لے جایا گیا ۔ پارٹی قائدین نے یہ بات بتائی ۔44ارکان اسمبلی کو احمد آباد ایرپورٹ سے سیدھے آنند منتقل کردیا گیا ۔ وہ کل صبح تک نجانند ریسارٹ میں رہیں گے جو آنند کے مضافات میں واقع ہے ۔ کانگریس ترجمان منیش دوشی نے یہ بات بتائی ۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے تمام ارکان اسمبلی نے رکھشا بندھن تہوار منانے اپنے ارکان خاندان کو ریسارٹ طلب کرلیا ہے ۔ ارکان اسمبلی کل صبح ووٹنگ کے لئے گاندھی نگر جائیں گے ۔ قبل ازیں کانگریس پارٹی چیف وہپ اور سینئر قائد سیلیش پرمار نے آنند میں اخباری نمائندوں سے کہا تھا کہ ہمارے تمام ارکان اسمبلی نے رکھشا بندھن پر بھی گھر نہ جانے کا فیصلہ کیا ہے۔ وہ کانگریس کے وفادار سپاہی بنے رہین گے۔ وہ یکجا رہیں گے اور راجیہ سبھا الیکشن میں ووٹ ڈالنے آنند سے کل صبح گاندھی نگر جائیں گے ۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے پولیس سیکوریٹی نہیں لی ہے ۔ کانگریس ارکان اسمبلی کے سیکوریٹی لینے سے انکار پر آنند پولیس نے ریسارٹ کے باہر نفری لگادی ہے ۔ سپرنٹنڈنٹ پولیس سوربھ سنگھ نے کہا کہ ہم کانگریس ورکرس کے ساتھ مل کر کام کررہے ہیں تاکہ کوئی بھی غیر مجاز فرد ریسارٹ کے اندر نہ جاسکے ۔ ریسارٹ پر سیکوریٹی انتظامات سنبھالنے والے کانگریس قائد اندر وجئے سنہہ گوہل نے کہا کہ ہمیں بناس کانٹھہ میں نائب صدر کانگریس راہول گاندھی پر حالیہ حملہ کے بعد پولیس پر بھروسہ نہیں ۔ ہم نے اپنے ارکان اسمبلی کی حفاظت کے لئے ریسارٹ کے باہر این ایس یو آئی اور یوتھ کانگریس ورکرس کو لگادیا ہے ۔ ہم نے پولیس کو ریسارٹ کے اندر آنے سے روک دیا ہے ۔ریسارٹ، آنند کے موضع ونس کھلیا میں واقع ہے جو کانگریس کا گڑھ ماناجاتا ہے ۔ آئی اے این ایس کے بموجب کرناٹک کے وزیر ڈی کے شیو کمار نے بنگلورو ایر پورٹ پر کانگریس ارکان اسمبلی کو وداع کیا جو ایک بجٹ ایر لائن کی پرواز سے احمد آباد واپس ہوئے ۔ احمد آباد روانگی سے قبل کانگریس رکن اسمبلی ، بنگلورو ایر پورٹ کے باہر میڈیا نمائندوں سے کہا کہ ہم سبھی متحد ہیں، بی جے پی ہمارے کسی رکن اسمبلی کو دھمکا نہیں سکتی۔ سودے بازی ممکن نہیں ۔ بنگلورو میں یہ ارکان اسمبلی ایگلٹن گولف ریسارٹ میں مقیم تھے جو بڑدی میں واقع ہے ۔ بڑدی، بنگلورو سے لگ بھگ چالیس کلو میٹر کے فاصلہ پر واقع ہے ۔ ان کے قیام کے دوران انکم ٹیکس نے ریسارٹ کے اس ڈیلکس سوٹ پر دھاوا کیا تھا جس میں شیو کمار، بطور میزبان مقیم تھے۔ شیو کمار کو پوچھ تاچھ کے لئے ریسارٹ سے ان کے بنگلہ( بنگلورو) لے جایا گیا تھا ۔ پی ٹی آئی کے بموجب گجرات میں کل مقرر راجیہ سبھا الیکشن بر سر اقتدار بی جے پی اور اپوزیشن کانگریس کے لئے ایسی جنگ بن چکا ہے جس میں دونوں کا بہت کچھ داؤ پر لگا ہوا ہے ۔ گجرات میں اسمبلی الیکشن جاریہ سال کے اواخر ہونے والا ہے ۔ یہاں راجیہ سبھا الیکشن نے سب کی توجہ اپنی طرف مبذول کرالی ہے ۔ بی جے پی صدر امیت شاہ اور مرکزی وزیر اسمرتی ایرانی میدان میں ہیں۔ کانگریس نے اپنے بڑے قائد احمد پٹیل کو اتارا ہے ۔ راجیہ سبھا الیکشن، ڈرامائی سیاسی واقعات کے پس منظر میں ہورہا ہے ۔ کانگریس کے بزرگ قائد شنکر سنہہ واگھیلا نے بغاوت کردی۔ چھ ارکان اسمبلی مستعفیٰ ہوگئے اور 44ارکان اسمبلی کو بنگلورو منتقل کرنا پڑا تاکہ انہیں کانگریس کے بقول شکار ہونے سے بچایاجائے ۔ سونیا گاندھی کے معتمد سیاسی احمد پٹیل کو جیتنے کے لئے45ووٹ درکار ہیں۔ان کی پارٹی کے پاس فی الحال44ارکان اسمبلی موجود ہیں جو بنگلورو کے قریب ایک ریسارٹ میں زائد از ایک ہفتہ قیام کر کے ریاست لوٹ آئے ہیں۔ صبح بنگلورو سے واپسی کے بعد انہیں ضلع آنند کے ریک ریسارٹ میں رکھا گیا ہے ۔ ان میں سے ایک نے بھی کراس ووٹنگ کی یا نوٹا کا بٹن دبادیا تو کانگریس کو احمد پٹیل کی جیت یقینی بنانے ایک زائد ووٹ کی ضرورت پڑے گی۔ تین نشستوں کے لئے چار امید وار میدان میں ہیں۔ امیت شاہ اور اسمراتی ایرانی کے علاوہ بی جے پی نے بلونت سنہ راجپوت کو میدان میں اتارا ہے جو حال ہی میں کانگریس چھوڑ کر بر سرا قتدار جماعت میں شامل ہوئے ہیں۔ کانگریس، جنتادل یو کے ایک، گجرات پرپورتن پارٹی کے ایک اور جنتادل یو کے دو ارکان پر تکیہ کئے ہوئے ہے تاہم این سی پی قائد پرفل پٹیل نے کل کہہ دیا کہ ان کی پارٹی نے کسی مخصوص جماعت کی تائید کا فیصلہ نہیں کیا ہے ۔ غو ر طلب ہے کہ نامزدگی کے ادخال کے وقت این سی پی اور جنتادل یو کے ارکان اسمبلی، احمد پٹیل کے ساتھ موجود تھے ۔ جنتادل یو کے رکن اسمبلی چھوٹو بھائی وساوا کا کہنا ہے کہ وہ صرف ان کی تائید کریں گے جو ان کے حلقہ کو کچھ دیں گے ۔ کانگریس کو یہ بھی امید ہے کہ اسے اس کے سات ارکان اسمبلی میں چند کی تائید حاصل ہوگی جو بنگلورو نہیں گئے اور سمجھاجاتا ہے کہ واگھیلا خیمہ کے قریبی ہیں۔ واگھیلا کے پارٹی چھوڑنے سے قبل کانگریس کے پاس57ارکان اسمبلی تھے۔ گجرات اسمبلی کے جملہ ارکان کی تعداد182ہے۔ چھ ارکان اسمبلی مستعفیٰ ہوگئے۔ پارٹی ارکان کی تعداد51اور ریاستی اسمبلی 176رکنی ہوگئی۔121ارکان اسمبلی والی بی جے پی ، راجیہ سبھا کے لئے اپنے دو ارکان آسانی سے منتخب کراسکتی ہے۔ احمد پٹیل نے گزشتہ ہفتہ پر اعتماد لہجہ میں کہا تھا کہ انہیں نہ صرف44بلکہ اس سے زائد ووٹ ملیں گے ۔
آنند، گجرات سے آئی اے این ایس کی علیحدہ اطلاع کے بموجب سینئر کانگریس قائد احمد پٹیل نے پیر کے دن اعتماد ظاہر کیا کہ وہ منگل کے دن راجیہ سبھا الیکشن جیت کر رہیں گے ۔ انہوں نے گجرات کی بر سر اقتدار جماعت بی جے پی پر ان کے خلاف سازش کا الزام عائد کیا۔ میڈیا کے سامنے نہ آنے والے احمد پٹیل نے آنند کے قریب خانگی ریسارٹ میں میڈیا نمائندوں سے کہا کہ44ارکان کے علاوہ ہمیں جنتادل یو ، این سی پی اور باغی قائد شنکر سنہہ واگھیلا کی تائید حاصل ہے۔ ان پر اور کانگریس ارکان پر نظر رکھے جانے کے الزا م کے بارے میں پوچھنے پر انہوں نے کہا کہ انہیں اس پر کوئی حیرت نہیں ۔ انہوں نے کہا کہ بی جے پی کی کوششوں کے باوجود مجھے کل اپنی جیت کا پورا بھروسہ ہے۔ کانگریس صدر سونیا گاندھی کے معتمد سیاسی نے کہا کہ مجھے حاصل ہونے ووٹوں کی تعداد سبھی کو چونکا دے گی۔
Polling for three Rajya Sabha seats in Gujarat

کانگریس کو اپنے’’وجود کی برقراری کے بحران‘‘ کا سامنا : جئے رام رمیش
کوچی
پی ٹی آئی
کانگریس کو اپنے وجود کی برقراری کے بحران کا سامنا ہے ۔ پارٹی کے سینئر قائد جئے رام رمیش نے آج یہ بات کہی اور وزیر اعظم نریندر مودی کے علاوہ صدر بی جے پی امیت شاہ کی جانب سے اسے در پیش چیالنجس پر قابو پانے کے لئے پارٹی قائدین کی جانب سے اجتماعی کوششوں کی ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ مودی اور شاہ سے نمٹنے کے لئے حسب معمول رویہ نہیں چلے گا اور کانگریس کی معنویت برقرار رکھنے کے لئے رویہ میں لچکداری پیدا کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔جئے رام رمیش نے پی ٹی آئی کو انٹر ویو دیتے ہوئے کہا جی ہاں کانگریس پارٹی کو انتہائی سنگین بحران کا سامنا ہے۔ کانگریس نے1996تا2004جبکہ وہ اقتدار سے باہر تھی ، انتخابی بحرانوں کا سامنا کیا۔ پارٹی کو1977میں جب کہ اسے ایمرجنسی کے فوری بعد منعقدہ انتخابات میں ناکامی ہوئی تھی، انتخابی بحران کا سامنا کرنا پڑا ۔ لیکن آج میں یہ کہوں گا کہ کانگریس کو اس کی بقا کے بحران کا سامنا ہے ۔ یہ انتخابی بحران نہیں ہے ۔ پارٹی در حقیقت سنگین بحران سے دوچار ہے ۔ اس سوال کے جواب میں کہ آیا گجرات میں بی جے پی کی جانب سے ارکان اسمبلی کے شکار کی کوششوں کی وجہ سے پارٹی کو اپنے ارکان اسمبلی کو کرناٹک منتقل کرناپڑا ۔ تاکہ راجیہ سبھا کے چناؤ میں پارٹی قائد احمد پٹیل کی جیت کو یقینی بنایاجائے ، جئے رام رمیش نے یہ بات کہی ۔ تاہم انہوں نے گجرات کانگریس کے ا پنے44ارکان اسمبلی کو کرناٹک کے جہاں پارٹی کی حکمرانی ہے، ایک ریسارٹ بھیجنے سے متعلق فیصلہ کو حق بجانب قرار دیا جس کا مقصد بی جے پی کی جانب سے مبینہ شکار کی کوششوں کی روک تھام کرنا تھا۔ انہوں نے کہا کہ بھگواپارٹی نے بھی ماضی میں ا پنے ارکان اسمبلی کو منتقل کیا ہے ۔ جئے رام رمیش نے کہا کہ کانگریس پارٹی کے لئے یہ سوچنا غلط ہوگا کہ ایسی ریاستوں میں جہاں بی جے پی کی حکمرانی ہے انتخابات میں مودی کی زیر قیادت حکومت کی مخالف حکمرانی لہر کا خود بخود اثر ہوگا۔ ہمیں یہ سمجھنا ہوگا کہ ہمارا مقابلہ مسٹر مودی اور مسٹر شاہ سے ہے اور وہ مختلف طریقے سے سوچتے ہیں۔ وہ مختلف طریقہ سے کام کرتے ہیں۔ اگر ہم اپنے رویہ میں لکچداری پیدا نہ کریں تو ہم بے معنی ہوکر رہ جائیں گے ۔ کانگریس پارٹی کو یہ تسلیم کرنا بھی پڑے گا کہ ہندوستان اب بدل چکا ہے۔ ہمارے نعرے کام نہیں کرتے۔ پرانے فارمولے کام نہیں کرتے، پرانے منتر کام نہیں کرتے۔ ہندوستان بدل چکا ہے ۔ کانگریس پارٹی کو بھی بدلنا ہوگا ۔ سابق مرکزی وزیر نے یہ توقع ظاہر کی کہ پارٹی کے نائب صدر راہول گاندھی صدر کانگریس کی حیثیت سے جائزہ حاصل کرنے سے متعلق غیر یقینی صورتحال کو ختم کریں گے تاکہ پارٹی2018ء میں اہم ریاستوں میں اور ایک سال بعد مقررہ لوک سبھا چناؤ میں اہم انتخابی جنگوں کے لئے پارٹی خود کو تیار کرسکے ۔ ان کے خیال میں راہول گاندھی2017کے اختتام تک(بحیثیت صدر کانگریس) جائزہ حاصل کرلیں گے ۔

دستور کی دفعہ 35A کو منسوخ کرنے کی کوششوں کے خلاف انتباہ
سری نگر
پی ٹی آئی
کشمیر کے علیحدگی پسندوں نے 12اگست کو بند منانے کی اپیل کی جسکا مقصد ان کے بموجب دستور کے دفعہ 35A کو منسوخ کرے کی کوششوں اور دیگر مسائل پر احتجاج کرنا ہے ۔ علیحدگی پسند قائدین سید علی شاہ گیلانی، میر واعظ عمر فاروق اور صدر جے کے ایل ایف یسین ملک نے آج ایک مشترکہ بیان میں یہ بات بتائی ۔ انہوں نے مرکزی اور ریاستی حکومتوں کو انتباہ دیتے ہوئے کہا کہ اگر دفعہ 35A کو متاثر کیا گیا تو احتجاج کیاجائے گا۔ اگر ان منصوبوں کو روکا نہیں گیا تو ہم عوام سے باہر آنے اور احتجاج کرنے کی اپیل کریں گے ۔ اسی دوران سیکوریٹی فورسس کے ساتھ انکاؤنٹرس میں عسکریت پسندوں اور تصادم کے واقعات میں شہریوں کی ہلاکت کے بعد شمالی اور جنوبی کشمیر کے حصوں میں آج مسلسل دوسرے دن عام زندگی مفلوج رہی۔ ہڑتال کی وجہ سے تعلیمی ادارے بھی متاثر رہے کیونکہ طلبہ نے گھروں میں ہی رہنے کا ترجیح دی ۔ ایک پولیس عہدیدار نے بتایا کہ اگرچہ وادی کے کسی بھی حصہ میں کسی قسم کی تحدیدات عائد نہیں ہیں تاہم نظم و نسق کی برقراری کے لئے سیکوریٹی فورسس کی معقول تعداد کو بدستور متعین رکھا گیا ہے ۔ علیحدگی پسندوں کی جانب سے دی گئی اپیل کے باعث شمالی کشمیر کے بعض علاقوں میں جن میں بارہمولہ کا سوپور اور بنڈی پورا کا حاجن شامل ہے ، کاروبار اور دیگر سر گرمیاں مفلوج رہیں ۔ سیکوریٹی فورسس کے ساتھ امر گڑھ، اننت ناگ میں آج مسلسل چوتھے دن دکانات اور تجارتی ادارے بند رہے اور سڑکوں سے ٹریفک غائب تھی ۔ خیال رہے کہ سیکوریٹی فورسز اور جموں و کشمیر پولیس نے چار اور پانچ اگست کی درمیانی رات کو شمالی ضلع بارہمولہ کے امر گڑھ سوپور میں لشکر طیبہ سے وابستہ تین مقامی جنگجوؤں جاوید احمد ڈار ساکنہ خانپورہ بارہمولہ، عابد حمید میر ساکنہ حاجن بانڈی پورہ اور دانش شوکت ڈار ساکنہ بندپورہ سوپور کو ہلاک کیا۔ شمالی کشمیر سے موصولہ اطلاعات کے مطابق مارے گئے جنگجوؤں کے آبائی علاقوں ضلع بانڈی پورہ کے حاجن اور ضلع بارہمولہ کے سوپر میں پیر کو مسلسل دوسرے دن بھی مکمل ہڑتال کی گئی جس کے دوران دکانیں بند اور تجارتی مراکز بند رہے جب کہ سڑکوں پر گاڑیوں کی آمد و رفت معطل رہی۔ اور ان علاقوں میں بیشتر تعلیمی ادارے بند رہے جب کہ سرکاری دفاتر اور بینکوں میں معمول کا کام کاج متاثر رہا۔ سرکاری ذرائع نے بتایا کہ اگرچہ شمالی کشمیر کے کسی بھی حصے میں پابندیاں نافذ نہیں کی گئی ہیں ، تاہم حساس علاقوں میں سیکوریٹی فورسز کی اضافی نفری بدستور تعینات رکھی گئی ہے ۔ خیال رہے کہ امر گڑھ سوپر میں ہونے والے مسلح تصادم میں لشکر طیبہ سے وابستہ تین مقامی جنگجوؤں کی ہلاکت کے بعد شمالی کشمیر میں ہفتہ کو احتجاجی مظاہرین اور سیکوریٹی فورسز کے مابین شدید جھڑپیں ہوئیں جن میں متعدد افراد شدید طور پر زخمی ہوئے تھے ۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں