ایودھیا تنازعہ بات چیت کے ذریعہ حل کیا جائے - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2017-03-22

ایودھیا تنازعہ بات چیت کے ذریعہ حل کیا جائے

ایودھیا تنازعہ بات چیت کے ذریعہ حل کیاجائے
سبرامنیم سوامی کو نئی کوشش کے لئے سپریم کورٹ کا مشورہ ۔ ثالثی کے لئے چیف جسٹس کی پیشکش
نئی دہلی
پی ٹی آئی
سپریم کورٹ نے آج کہا کہ ایودھیا مندر تنازعہ کا جو حساس اور جذباتی معاملہ ہے حل تلاش کرنے تمام فریقین کو تازہ کوششیں کرنی ہوں گی ۔ چیف جسٹس جے ایس کھیہر کی زیر قیادت بنچ نے کہا کہ ایسے مذہبی مسائل بات چیت کے ذریعہ حل کئے جاسکتے ہیں ۔ انہوں نے پر امن تصفیہ کے لئے ثالثی کے طور پر اپنی خدمات پیش کیں ۔ بنچ نے یہ بھی کہا کہ یہ مذہب اور جذبات کے معاملے ہیں ۔ فریقین مل بیٹھ کر اتفاق رائے سے تنازعہ ختم کرنے کافیصلہ کرسکتے ہیں۔ سبھی کو مل بیٹھنا ہوگا ۔ بنچ میں جسٹس ڈی وائی چندر چوڑ اور جسٹس ایس کے کول بھی شامل تھے ۔ بنچ نے یہ بات اس وقت کہی جب بی جے پی قائد سبرامنیم سوامی نے گزارش کی کہ معاملہ کی فوری سماعت ہو۔ انہوں نے کہا کہ چھ سال سے زائد عرصہ بیت چکا ہے، معاملہ کی جلد سے جلد سماعت ضروری ہے ۔چیف جسٹس آف انڈیا نے کہا کہ آپ کو متفقہ فیصلہ کے لئے تازہ کوششیں کرنی ہوں گی ۔ ضرورت پڑے تو آپ ایک ماڈریٹر کا انتخاب کرسکتے ہیں ۔ اگر فریقین چاہیں تو میں ثالثی کا کردار ادا کرنے والوں کے ساتھ بیٹھ سکتا ہوں ۔میرے جج بھائیوں کی خدمات بھی اس کے لئے حاصل کی جاسکتی ہیں ۔ سپریم کورٹ نے کہا کہ فریقین چاہیں تو وہ ایک صدر مذاکرات کار کا تقرر بھی کرسکتی ہے ۔ بنچ نے سبرامنیم سوامی سے کہا کہ وہ فریقین سے بات چیت کریں اور فیصلہ کے تعلق سے31مارچ کو جانکاری دیں۔ گزشتہ برس26فروری کو سپریم کورٹ نے سبرامنیم سوامی کو ایودھیا ملکیت تنازعہ سے متعلق زیر التوا معاملات میں مداخلت کی اجازت دی تھی۔ آئی اے این ایس کے بموجب سپریم کورٹ نے منگل کے دن کہا کہ ایودھیا کی رام جنم بھومی۔ بابری مسجد تنازعہ کی بات چیت کے ذریعہ یکسوئی، عدالت کے ذریعہ تصفیہ سے بہتر ہے۔ چیف جسٹس جگدیش سنگھ کھیہر، جسٹس ڈی وائی چندر چوڑ اورجسٹس سنجے کشن کول پر مشتمل بنچ نے یہ بات کہی ۔ جسٹس کھیہر نے کہا کہ فریقین کے درمیان بات چیت کے ذریعہ تصفیہ بہترین راستہ ہے ۔ انہوں نے کہا کہ میں اس کے لئے ثالث بننے تیار ہوں ۔ انہوں نے جسٹس کول کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ وہ بھی ثالثی کرسکتے ہیں۔ جسٹس کھیہر نے سوامی سے کہا کہ آپ کی پسند کا کوئی بھی آدمی ثالث بن سکتا ہے ۔ آپ چاہیں تو میں بھی۔ آپ چاہیں تو میرے بھائی( جج) بھی ثالث بن سکتے ہیں۔ آپ سبھی مذاکرات کی میز پر بیٹھئے اور طے کیجئے ۔ انہوں نے سبرامنیم سوامی سے کہا کہ بات چیت کے ذریعہ مسئلہ کی یکسوئی کی تازہ کوشش کی جائے ۔ حساس مسائل بات چیت کے ذریعہ بہتر طور پر سلجھائے جاسکتے ہیں ۔ سبرامنیم سوامی نے جب عدالت سے کسی قسم کی مداخلت چاہی تو بنچ نے کہا کہ ہمارے احکام آپ کو پابند کردیں گے ۔ حساس مسائل کی یکسوئی کا یہ ٹھیک راستہ نہیں ۔ بنچ نے سبرامنیم سوامی سے کہا کہ آپ کوششیں کیجئے اور ناکام رہنے کی صورت میں31مارچ کو ہمارے پاس چلے آئیے۔
نئی دہلی
آئی اے این ایس
بی جے پی نے منگل کے دنا یودھیا کے رام جنم بھومی۔ بابری مسجد تنازعہ کی پر امن یکسوئی کے لئے سپریم کورٹ کے مشورہ کی ستائش کی۔ بھاجپا نے کہا کہ دوستانہ ماحول میں بات چیت کے ذریعہ مسئلہ حل کرنا دیرینہ تنازعہ کی یکسوئی کا بہترین راستہ ہے ۔ مملکتی وزیر قانون و انصاف و سینئر بی جے پی قائد پی پی چودھری نے کہا کہ سپریم کورٹ کا یہ بہت اچھا قدم ہے۔ بی جے پی بھی بات چیت کے ذریعہ مسائل حل کرنے کی حامی رہی ہے تاہم ایک اور سینئر بی جے پی قائد سبرامنیم سوامی نے کہا کہ رام جنم بھومی کا استعمال صرف رام مندر کی تعمیر کے لئے ہونا چاہئے ۔ انہوںنے کہا کہ مسجد کہیں بھی بن سکتی ہے ، نماز کہیں بھی یہاں تک کہ سڑک پر بھی ادا کی جاسکتی ہے۔ رام جنم بھومی رام مندر کے لئے ہے اور اسے رام مندر کی تعمیر کے لئے ہی استعمال کرنا چاہئے ۔

عدالت کے باہر سمجھوتہ ممکن نہیں
ہمیں چیف جسٹس سپریم کورٹ پربھروسہ ہے : ظفر یاب جیلانی
نئی دہلی، لکھنو
پی ٹی آئی
مسلم تنظیموں بشمول بابری مسجد ایکشن کمیٹی( بی ایم سی) نے آج سپریم کورٹ کی بات چیت کے ذریعہ ایودھیا تنازعہ کی یکسوئی کی تجویز پر شبہات ظاہر کئے اور کہا کہ عدالت کے باہر سمجھوتہ کی کوششیں سابق میں ناکام رہی ہیں ۔ کمیٹی کے کنوینر ظفر یاب جیلانی نے کہا کہ چیف جسٹس آف انڈیا کی ثالثی کے لئے ہم تیار ہیں ۔ ہمیں ان پر بھروسہ ہے ۔ ہم اس کے لئے بھی تیار ہیں کہ وہ معاملہ کی سماعت کے لئے ایک ٹیم نامزد کریں لیکن عدالت کے باہر سمجھوتہ ممکن نہیں ۔ سپریم کورٹ نے اس سلسلہ میں کوئی حکم جاری کیا تو ہم اس کا جائزہ لیں گے ۔ ظفر یاب جیلانی نے کہا کہ وہ گزشتہ تین دہوں کے اپنے تجربہ کی بنیاد پر کہہ سکتے ہیں کہ معاملہ کی یکسوئی عدالت کے باہر نہیں ہوسکتی ۔ انہوں نے سابق وزرائے اعظم چندر شیکھر اور پی وی نرسمہا راؤ کے دور میں بات چیت کی ناکام کوششوں کا حواہ دیا۔ ظفر یاب جیلانی نے کہا کہ ہم آؤٹ آف کورٹ سیٹلمنٹ کے لئے تیار نہیں ہیں۔ انہوںنے کہا کہ1986ء میں اس وقت کے شنکر اچاریہ کنچی کاما کوٹی پیٹھم اور صدر مسلم پرسنل لاء بورڈ علی میاں ندوی( مولاناسید ابو الحسن علی حسنی ندوی) کے درمیان بات چیت ہوئی تھی لیکن وہ ناکام رہی تھی۔ بعد ازاں1990ء میں اس وقت کے وزیرا عظم چندر شیکھر اس وقت کے چیف منسٹر یو پی ملائم سنگھ یادو اور بھیروں سنگھ شیخاوت کی بات چیت کا کوئی نتیجہ نہیں نکلا تھا۔ وزیر اعظم نرسمہا راؤ نے بھی ایک کمیٹی تشکیل دی تھی اور کانگریس قائد سبودھ کانت سہائے کے ذریعہ بات چیت کی کوششیں ہوئی تھیںلیکن1992ء میں مسجد شہید کردی گئی ۔ جیلانی نے کہا کہ مسجد کی شہادت کے بعد اس وقت کے صدر مسلم پرسنل لاء بورڈ مولانا رابع حسنی ندوی کو کنچی کے شنکر آچاریہ سے تحریری تجویز موصول ہوئی تھی کہ مسلمان تین مساجد پر دعویٰ سے دستبردار ہوجائیں، جو قابل قبول نہیں تھی۔ سکریٹری جنرل آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ( اے آئی ایم پی ایل بی) مولانا ولی رحمانی نے کہا کہ ہمیں چیف جسٹس پر بھروسہ ہے اور اگر وہ آتے ہیں تو ہم بات چیت کے لئے تیار ہیں ۔ سابق میں بھی بات چیت ہوئی ہے ۔ پھر بات چیت کی جاسکتی ہے لیکن یہ طویل نہیں ہونی چاہئے ۔ مسلم پرسنل لا بورڈ کے مولانا خالد رشید فرنگی محلی نے الزام عائد کیا کہ ماضی میں مسئلہ کی یکسوئی کی کوششوں کو سیاسی جماعتوں نے ناکام کردیا تھا ۔ انہوں نے کہا کہ فریقین کے درمیان کئی بار بات چیت ہوچکی ہے لیکن ہر بار سیاسی جماعتوں نے ہماری کوششوں کو ناکام کیا۔ ہماری رائے ہے کہ سپریم کورٹ کو ایک موقع دیا جائے ۔ انہوںنے کہا کہ مسلم پرسنل لا بورڈ ، چیف جسٹس آف انڈیا کے جذبہ اور ہندوؤں کے احساسات کا احترام کرتا ہے ۔ یواین آئی کے بموجب ہاشم انصاری مرحوم کے لڑکے اقبال انصاری نے ایودھیامیں کہا کہ سپریم کورٹ کی پیشکش بری نہیں ہے اور اس سے جھگڑا ختم کرنے میں مدد مل سکتی ہے ۔ اقبال انصاری نے کہا کہ جھگڑا اب کافی طویل ہوچکا ہے ۔ بات چیت سے مدد مل سکتی ہے ۔ سابق میں پنچایتیں بات چیت کے ذریعہ مسائل حل کرتی تھیں ۔ اس معاملہ میں بھی ایسا ہوسکتا ہے ۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں