ایس پی اور کانگریس کا اتحاد دو کنبوں کا ملن - مودی - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2017-02-11

ایس پی اور کانگریس کا اتحاد دو کنبوں کا ملن - مودی

10/فروری
ایس پی۔ کانگریس اتحاد، دو کنبوں کا ملن: مودی
بجنور(اتر پردیش)
آئی اے این ایس
وزیر اعظم نریندر ومدی نے آج کانگریس کے ساتھ اتحاد پر اتر پردیش میں حکمراں سماج وادی پارٹی کا مضحکہ اڑایا اور مختلف مسائل بشمول نظم و ضبط کے مسئلہ پر اکھلیش یادو حکومت پر تنقید کی۔ اتر پردیش میں پہلے مرحلے کے انتخابات سے ایک دن قبل یہاں ایک ریالی سے خطاب کرتے ہوئے مودی نے اکھلیش حکومت پر الزام عائد کیا کہ وہ اپوزیشن کا گلا گھونٹنے اقتدار کا بے جا استعمال کررہی ہے اور عہد کیاکہ اگر بی جے پی ریاست میں بر سر اقتدار آتی ہے تو کارروائی کی جائے گی۔ مودی نے نام لئے بغیر کانگریس کے نائب صدر راہول گاندھی کی بچکانہ حرکتوں پر ان کا مذاق اڑایا۔ مودی نے کانگریس کے ایک لیڈر ہیں، جو اپنی بچکانہ حرکتوں کے لئے مشہور ہیں ۔ اگر آپ گوگل پر تلاش کریں تو ان کے بارے میں آپ کو کئی لطائف نظر آئیں گے ۔ اس کانگریس لیڈر کے بارے میں جتنے لطیفے بنائے گئے ہیں، کسی اور قائد کو اس کا نشانہ نہیں بنایا گیا ہے ۔ ان کی اس بات پر عوام قہقہہ زار ہوگئے۔ وزیر اعظم نے کہا کہ ان کی حرکتوں کی وجہ سے سینئر کانگریس قائدین بھی ان سے فاصلہ برقرار رکھنے کو ترجیح دیتے ہیں ، لیکن اکھلیش، آپ نے انہیں گلے لگا لیا ہے ۔ اب مجھے آپ کی دانشمندی پر شبہ ہونے لگاہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ لوگ جانتے تھے کہ اتر پردیش میں ہر طرف کنول( بی جے پی کا انتخابی نشان) کھلنے والا ہے ۔ اسی لئے کانگریس اور سماج وادی پارٹی جو ایک مہینہ پہلے تک ایک دوسرے سے لڑتے رہے تھے، اب ایک دوسرے کے قریب آگئے ہیں۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ وہ کتنے مایوس ہیں۔ نظم و ضبط کی صورتحال بالخصوص خواتین کی سلامتی کے مسئلہ پر ریاستی حکومت کو نشانہ تنقیدبناتے ہوئے انہوں نے عوام سے اپیل کی کہ وہ ایک ایسی حکومت کو اقتدار سے بے دخل کردیں جسے ان کی ضروریا کا احساس تک نہیں۔ مودی نے کہا کہ ایک ایسے حکومت کی کیا ضرورت ہے جو نوجوانوں کے مستقبل کو محفوظ نہیں بناسکتی اور نہ کسانوں کے مفادات کا تحفظ کرسکتی ہے ۔ اس حکومت کو اقتدار سے بے دخل کردیں جس نے کبھی مجبوروں اور مظلومین کی بھلائی کے لئے کام نہیں کیا۔ علیحدہ اطلاع کے مطابق وزیر اعظم نریندر مودی نے سماج وادی پارٹی (ایس پی) اور کانگریس کے اتحاد پر زور دار حملہ کرتے ہوئے آج کہا کہ یہ سیاسی نہیں بلکہ ملک اور ریاست کو لوٹنے والے دو کنبوں کا اتحاد ہے ۔ مودی نے آج یہاں ایک ریلی سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ دونوں پارٹیاں سیاسی پارٹی کے بجائے کنبے ہیں۔ جس میں ایک دہلی کا ہے اور ایک سیفائی کا ۔ ایک نے ملک لوٹا ہے اور دوسرے نے ریاست۔ اب دونوں مل کر اتر پردیش کو لوٹنا چاہتے ہیں۔ دونوں سوچتے ہیں کہ ریاست کے مالک وہی ہیں۔ اس لئے ریاست کو لوٹنے کے لئے ایک پلیٹ فارم پر جمع ہوئے ہیں۔ وزیر اعظم نے طنز کیاکہ27سال، یوپی بے حال، کا نعرہ لگانے والے چاروں طرف، کنول، دیکھ کر گھبرا گئے اور ایس پی سے آگلے لگ جا کی طرز پر مل گئے ۔ انہوں نے کہا کہ میں نے سوچا تھاکہ اکھلیش پڑھا لکھا نوجوان ہے۔ سیکھنے کی کوشش کررہا ہے ۔ امید تھیکہ سیاست میں اچھا کام کریں گے ، لیکن انہوں نے اس لیڈر سے ہاتھ ملا لیا ، جس سے کانگریس کے سینئر لیڈر دس فٹ کی دوری بناکر رہنا پسند کرتے ہیں۔ کانگریس نائب صدر راہول گاندھی کا نام لئے بغیر انہوں نے چٹکی لی کہ کمپیوٹر پر گوگل میں جائیں تو کانگریس کے ایک رہنما کی بچکانہ حرکتوں پر اتنے لطیفے مل جائیں گے جتنے شاید کسی لیڈر پر ہوں۔ راہول گاندھی سے گلے لگنے کے بعد اب تو اکھلیش یادو کی سمجھداری پر بھی شک ہونے لگا۔ انہوں نے کہا کہ یہ کنبے ریاست کا بھلا نہیں کرسکتے کیونکہ ان میں سوچ ہی نہیں ہے ۔ ملائم سنگھ یادو کا نام لئے بغیر انہوں نے طنز کیاکہ ایک کنبے کے سربراہ نے عصمت دری کے واقعات پر کہہ دیا تھا کہ لڑکوں سے غلطیاں ہوتی رہتی ہیں کیا ایسے لوگ بہن، بیٹیوں کی حفاظت کرسکتے ہیں۔

یوپی اسمبلی انتخابات کا آج پہلا مرحلہ
لکھنو
پی ٹی آئی
مغربی اتر پردیش کے73حلقوں میں تقریباً 2کروڑ60لاکھ رائے دہندے کل اسمبلی الیکشن کے پہلے مرحلہ میں ووٹ ڈالیں گے جسے وزیر اعظم نریندر مودی کی تقریبا تین سالہ حکمرانی کے لئے کڑی آزمائش کے طور پر دیکھا جارہا ہے ۔ یوپی میں اسمبلی الیکشن سات مرحلوں میں ہوگا۔ پہلے مرحلے میں پندرہ اضلاع میں26823پولنگ اسٹیشن قائم کئے گئے ہیں۔ 839امید وار میدان میں ہیں جن میں اصل جماعتوں، بی جے پی ، ایس پی، کانگریس، سماجو ادی پارٹی اور آر ایل ڈی کے علاوہ آزاد امید وار شامل ہیں۔ رائے دہندوں میں ایک کروڑ17لاکھ خواتین ہیں۔1508رائے دہندے تیسری صنف کے زمرہ میں آتے ہیں۔ رائے دہندوں کی تعداد کے لحاظ سے صاحب آباد سب سے بڑا حلقہ ہے جب کہ جالیسر سب سے چھوٹا حلقہ ہے ۔ سب سے زیادہ چھبیس امید وار آگرہ، ساؤتھ سے میدان میں ہیں جب کہ سب سے کم چھ امید وار ہستینا پور سے اپنی قسمت آزما رہے ہیں ۔ اہم امید وار وں میں پنکج سنگھ(نوئیڈا ساؤتھ) (مرکزی وزیر داخلہ راج ناتھ سنگھ کے لڑکے) کانگریس لیجسلیچر پارٹی قائد پردیپ ماتھر( متھرا)، بی جے پی رکن پارلیمنٹ حکم سنگھ کی لڑکی مریکنکا سنگھ(کیرانہ) اور متنازعہ بی جے پی ارکان اسمبلی سنگیت سوم و سریش رانا شامل ہیں جو سردھن اور تھانہ بھون سے الیکشن لڑ رہے ہیں ۔ بی جے پی کے سابق ریاستی صدر لکشمی کانت باجپائی، میرٹھ سے میدان میں جبکہ آر جے ڈی سربراہ لالو پرساد یادو کے داماد راہول سنگھ( ایس پی) سکندر آباد سے قسمت آزما رہے ہیں ۔ گورنر راجستھان کلیان سنگھ کے پوتے سندیپ سنگھ ، اترولی سے الیکشن لڑ رہے ہیں ۔ 2012ء کے الیکشن میں سماج وادی پارٹی اور بی ایس پی نے فی کس چوبیس نشستیں حاصل کی تھیں جب کہ اجیت سنگھ کی راشٹریہ لوک دل کے حصہ میں 9اور کانگریس کے حصہ میں پانچ اور بی جے پی کے حصہ میں11نشستیں آئی تھیں۔

کشمیر میں علیحدگی پسندوں کا چلو اقوام متحدہ مارچ ناکام
سری نگر
پی ٹی آئی، یو این آئی
کشمیر انظامیہ نے آج دارالحکومت سری نگر کے مختلف علاقوں میں سخت پابندیاں عائد کرتے ہوئے علیحدگی پسندقیادت کی طرف سے دی گئی اقوام متحدہ فوجہ مبصرین کے دفتر، تک مارچ کی اپیل ناکام بنادی ۔ پابندیوں کی وجہ سے سری نگر کے پائین شہر میں واقع تاریخی جامع مسجد میں نماز جمعہ ادانہ کی جاسکی ۔ سیول لائنس میں اقوام متحدہ کے دفتر سے کچھ دوری پر واقع سعید صاحب سونا دار میں بھی نماز جمعہ ادا کرنے کی اجازت نہیں دی گئی ۔ ڈل گیٹ ، سونا وار اور اس سے ملحقہ علاقوں کے لوگوں نے الزام لگایا کہ انہیں مذکورہ آستانہ عالیہ کی مسجد میں نماز جمعہ کی ادائیگی کے لئے وہاں جانے نہیں دیا گیا ۔ یہ بات قابل ذکرہے کہ کشمیری عوام کے لئے حق خود ارادیت کی حامی علیحدگی پسند قیادت سید علی گیلانی، میر واعظ عمر فاروق اور محمد یسین ملک نے10فروری کو اقواممتحدہ کے دفتر تک مارچ کی اپیل کی تھی۔ علیحدگی پسند قیادت نے 30جنوری کو جاریکردہ اپنے15روزہ احتجاجی پروگرام میں کہا تھا کہ تمام لوگوں سے کہاجاتا ہے کہ وہ10فروری کو جمعہ کی نماز ادا کرنے کے بعد تاریخ لال چوک پہنچ جائیں جہاں سے ایک بڑے جلوس کی صورت میں اقوام متحدہ کے دفتر کی طرف مارچ کیاجائے گا ۔ جہاں محمدمقبول بٹ اور محمد افضل گرو کی تہاڑ جیل میں مدفون باقیات کی واپسی کے ضمن میں اقوام متحدہ سے مداخلت کی اپیل کی جائے گی ، اس دن کوئی ہڑتال نہیں ہوگی ۔ تاہم کشمیر انتظامیہ نے اس پروگرام کو ناکام بنانے کے لئے نہ صرف سری نگر کے مختلف حصوں میں سخت پابندیاں عائد کیں بلکہ حریت کانفرنس کے صدر نشین میر واعظ سمیت متعدد علیحدگی پسند قائدین کو پولیس اسٹیشنوں یا گھروں پر نظر بند کردیا ۔ اگرچہ جموں و کشمیر لبریشن فرنٹ صدر نشین یسین ملک نے سری نگر کے سرائے بالا علاقہ میں واقع زیارت دستگیر صاحبؒ سے اقوام متحدہ کے دفتر کی طرف مارچ شروع کرنے کی کوشش کی، تاہم ریاستی پولیس نے اس کوشش کو ناکام بناتے ہوئے یسین ملک کو حراست میں لے لیا ۔ وادی میں نماز جمعہ کی ادائیگی کے بعد چند ایک مقامات بالخصوص شمالی کشمیر میں احتجاجی مظاہرین اور سیکوریٹی فورسس کے درمیان جھڑپیں ہوئیں جن میں کئی افراد کے زخمی ہونے کی اطلاعات ہیں۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں