آر بی آئی سے بات چیت کے بعد الکٹورل بانڈ فریم ورک کی تیاری - جیٹلی - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2017-02-12

آر بی آئی سے بات چیت کے بعد الکٹورل بانڈ فریم ورک کی تیاری - جیٹلی

11/فروری
آر بی آئی سے بات چیت کے بعد الکٹورل بانڈ کی فریم ورک کی تیاری: ارون جیٹلی
نئی دہلی
پی ٹی آئی
مرکزی وزیر فینانس ارون جیٹلی نے آج کہا کہ حکومت آر بی آئی اور دیگر متعلقہ افراد سے تفصیلی بات چیت کے بعد الکٹورل بانڈ اسکیم پر ایک فریم ورک پر پیش کرے گی ۔ عام بجٹ کے بعد ریزروبینک کے مرکزی بورڈ آف ڈائرکٹروں سے رسمی ملاقات کے بعد میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے ارون جیٹلی نے کہا کہ مجھے بتایا گیا ہے کہ الکٹورل بانڈ کیا ہوتا ہے ۔ اب اس ساری اسکیم کو آربی آئی کے ساتھ مشاورت کے بعد طے کی جائے گی۔ جیٹلی نے کہا کہ بورڈ کے ایک رکن نے اس پر حکومت کا خیال جاننا چاہا ہے ۔ اس موقع پر خزانہ کے وزیر مملکت ارجن میگھوال اور ریزروبینک کے گورنر ارجیت پٹیل بھی موجود تھے ۔ وزیر خزانہ نے2017-18کے بجٹ میں انتخابی بانڈ کی تجویز پیش کی ہے ۔ مسٹر جیٹلی نے کہا کہ انتخابی بانڈکو حتمی شکل دینے سے پہلے ریزرو بینک سے تبادلہ خیال کیا جائے گا۔ بینک کی شاخوں کو بھی اس کی منصوبہ بندی میں شامل کیاجائے گا ۔ بینکوں کے بڑھتی ہوئی غیر فعال اثاثوں( این پی اے) پر ریزرو بینک گورنر نے وزیر خزانہ کے بیان کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ اس کی اہم وجہ2011ء سے پہلے بڑے منصوبوں کو دیا گیا قرض ہے ۔ مسٹر پٹیل نے نوٹوں کی منسوخی سے مجموعی طور پر کتنی رقم جمع ہوئی ہے کے سوال پر کہا کہ اس کا صحیح اندازہ پورے اعدا د و شمار آنے کے بعد ہی کیاجاسکتا ہے ۔ بینکوں کے سود کی شرح کم کرنے کے سلسلے میں مسٹر پٹیل نے کہا کہ اس میں گنجائش ہے۔ بینکوں نے رہائش گاہ سود کی شرح کم کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ جن شعبوں میں کم قرض لیاجاتا ہے ، بینکوں کو ان شعبوں میں قرض کی مانگ میں اضافہ کرنے کے لئے شرح سودمیں کمی کرنے پر غور کرنا چاہئے ۔ انہوں نے کہا کہ کم لاگت والے ڈپازٹ اور ریپوریٹ میں کمی کے پیش نظر بینک اسپر غور کرنے کی پوزیشن میں ہے ۔
Framework on electoral bonds after discussion with RBI: Arun Jaitley

اتر پردیش میں 64 فیصد رائے دہی
لکھنو
یو این آئی
اتر پردیش اسمبلی کے لئے7مرحلوں میں ہونے والے رائے دہی کے پہلے مرحلہ میں آج73حلقوں کے اندازاً 64فیصد پولنگ ریکارڈ کی گئی ہے جب کہ انتخابات کا یہ مرحلہ کسی بھی ناخوشگوار واقعہ کے بغیر پر امن گزر گیا ۔ جملہ2.6کروڑ رائے دہندوں کو اس مرحلہ کے لئے رائے دہی کا اہل قرار دیا گیا تھا۔26ہزار823پولنگ مراکز قائم کئے گئے تھے جن میں سے5ہزار140کو حساس قرار دیاگ یا تھا ۔ اگرچہ تصادم اور فائرنگ جیسے چھوٹے واقعات کی اطلاع ملی ہے لیکن ان کا منجملہ رائے دہی پر کوئی اثر نہیں پڑا ۔ علی گڑھ، ایٹاہ، میرٹھ اور فیروز آباد سے سیاسی جماعتوں کے کارکنوں کے درمیان تصادم کی اطلاعات ملی ہیں ۔ میرٹھ میں بوتھ نمبر34تا37منڈالی موضع میں فائرنگ کا واقعہ پیش آیا جہاں ایس پی اور بی ایس پی کے کارکنوں نے ایک دوسرے پر فائرنگ کی اور اس میں ایک شخص زخمی ہوگیا۔ تصادم کے معمولی واقعات کے علاوہ تمام73حلقوں میں جو مغربی اتر پردیش کے اضلاع میں پھیلے ہوئے تھے پولنگ پر امن رہی ۔ اڈیشنل ڈائرکٹر جنرل پولیس دلجیت سنگھ نے دعوی کیاہے کہ کہیں سے کسی ناخوشگوار واقعہ کی کوئی اطلاع نہیں ملی ہے ۔ پر امن اور منصفانہ رائے دہی کو یقینی بنانے کے لئے پورے علاقہ میں تقریبا دو لاکھ جوانوں کو تعینات کیا گیا تھا ، جب کہ مرکزی دستوں کی823کمپنیاں تعینات تھیں ۔ چندمقامات پر الکٹرانک ووٹنگ مشینوں میں خرابی کی اطلاعات بھی ملی ہیں ۔ چیف الکٹورکی آفیسر ٹی وینکٹیش نے بھی دعویٰ کیا ہے کہ رائے دہی پر امن رہی ۔ اگرچہ شام پانچ بجے رائے دہی کا اختتام ہوا تاہم کئی بوتھس پر جو رائے دہندے قطار میں کھڑے تھے انہیں ووٹ ڈالنے کا موقع فراہم کیا گیا ۔اس مرحلہ میں جملہ839امید وار میدان میں ہیں جن میں77خواتین ہیں ۔ امید واروں میں بیس فیصد امید وار فوجداری مقدمات کا سامنا کررہے ہیں ۔ جب کہ36فیصد امید وارکروڑ پتی ہیں۔بی جے پی اور بی ایس پی نے تمام73حلقوں سے اپنے امید وار کھڑے کئے گئے ہیں جب کہ سماج وادی 51پر اور اتحادی کی جماعت کانگریس24پر مقابلہ کررہی ہے ۔ آر ایل ڈی کے57حلقوں پر اپنے امید وارکھڑے کئے ہیں۔ زائد از293آزادامید وار بھی میدان میں ہیں ۔ بیرسٹر اسد الدین اویسی کی قیادت میں مجلس اتحاد المسلمین بھی یوپی کی سیاست میں کھاتہ کھولنے کے لئے اپنی قسمت آزما رہی ہے ۔ دوپہر ایک بجے تک تقریبا چالیس فیصد ووٹ ڈالے گئے تھے جبکہ سہ پہر پانچ بجے 53فیصد رائے دہی کا اشارہ دیا گیا۔

ٹاملناڈو میں پنیر سیلوم کیمپ کو تقویت
چینائی
پی ٹی آئی
اوپنیر سلوم کو آج اس وقت تقویت حاصل ہوئی،جب انا ڈی ایم کے ایک رکن اسمبلی اور چار ارکان پارلیمنٹ نے وی ششی کلا کو چھوڑتے ہوئے ان کے کیمپ میں شمولیت اختیار کی ۔ ششی کلا نے اس دوران ٹاملناڈو کی چیف منسٹر کی حیثیت سے حلف برداری میں تاخیر کے لئے گورنر سی ایم ودیا ساگر راؤ پرتنقید کرتے ہوئے اتوار کو احتجاج کرنے کی دھمکی دی ہے ۔ انا ڈی ایم کے جنرل سکریٹری ششی کلا نے آج چینائی کے قریب ایک تفریح گاہ پر ان کے تائیدی ارکان سے ملاقات کی۔ اس کے بعد انہوں نے آج رات کہا کہ ایسا معلوم ہوتا ہے کہ تشکیل حکومت میں انہیں مدعو کرنے میں گورنر کی جانب سے تاخیر کا مقصدہماری پارٹی میں پھوٹ ڈالنا ہے ۔ اس سے پہلے انہوں نے گورنر کو ایک خط لکھتے ہوئے کہا کہ وہ جلد سے جلد حلف برداری کے لئے اقدامات کریں ۔ انہوں نے کہا کہ وہ گورنر کے سامنے ان کے تائیدی ارکان اسمبلی کی پریڈ کرانے کے لئے تیارہیں ۔ انہوں نے یہ بات ایسے وقت کہی جب اسکولی تعلیم کے وزیر پانڈیا راجن اور چار ارکان پارلیمنٹ پی آر سند روم ، کے اشوک کمار، وی ستیہ بھاما اور وانا روجا نے وفاداری تبدیل کرتے ہوئے چیف منسٹر کے کیمپ میں شمولیت اختیار کرلی اور پارٹی کارکنوں کے بڑھتے ہوئے دباؤ کے درمیان ان کی تائیدی کا وعدہ کیا ۔ پارٹی کے سینئر لیڈر وی پنین نے بھی جو ایم جی آر کا بینہ میں وزیر تھے سلوم کی قیامگاہ پہنچتے ہوئے تائید کی پیشکش کی ۔ان تبدیلیوں کے بعد پنیر سیلوم کے کیمپ میں اب ساتارکان اسمبلی ہیں ۔ قبل ازیں ششی کلا نے بالواسطہ وارننگ دیتے ہوئے کہا ہے کہ حلف برداری کی اجازت نہ دینے کی وجہ سے کیڈر کا صبر کا پیمانہ لبریز ہورہاہے ۔ ششی کلا نے تفریح گاہ میں پہنچ کر ان ارکان سے ملاقات کی جن کے بارے میں کہاجارہا ہے کہ وہ ششی کلا کے حامی ہیں ۔ ششی کلا نے کل گورنر سے ملاقات کی تھی اور تشکیل حکومت کا دعویٰ پیش کیا تھا لیکن گورنر ودیا ساگر راؤ نے انہیں کوئی جواب نہیں دیا اور نہ ہی تشکیل حکومت کی دعوت دی ۔ اس پر ششی کلا نے گورنر سے مزید ملاقات کا وقت طلب کیا ہے ۔ ششی کلا نے ای سی آر میں تفریح گاہ پہنچ کر ارکان اسمبلی کے ساتھ تقریبا دیڑھ گھنٹے تک تبادلہ خیال کیا۔ پنیر سیلوم کا کہنا ہے کہ ان ارکان اسمبلی کو اس تفریح گاہ میں زبردستی رکھا گیا ہے اور ان میں سے بیس ارکان اسمبلی اپنی جبری محروسی کے خلاف بھوک ہڑتال کررہے ہیں ۔ یہ تفریح گاہ چینائی سے تقریبا سو کلو میٹر دور ہے ۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں