شریعت کونسل چینائی کو عدالتی فورم تسلیم کرنے سے مدراس ہائی کورٹ کا انکار - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2017-01-21

شریعت کونسل چینائی کو عدالتی فورم تسلیم کرنے سے مدراس ہائی کورٹ کا انکار

شریعت کونسل چینائی کو عدالتی فورم تسلیم کرنے سے مدراس ہائی کورٹ کا انکار
چینائی
پی ٹی آئی
مدراس ہائی کورٹ نے آج واضح کیا کہوہ مکہ مسجد شریعت کونسل چینائی کو عدالتی فورم کے طور پر قبول نہیں کرسکتی ۔ عدالت نے شریعت کونسل کے وکیل کے اس استدلال سے اتفاق نہیں کیا، کہ وہ مفاہمت کے لئے کوشش کررہی ہے۔ کہا کہ مسجد کے بورڈ پر دومرتبہ لفظ عدالت کا استعمال کیا گیا ہے جہاںمقدمہ کی سنوائی سے عوام میں یہ تاثر پایاجارہاہے کہ یہاں بھی ایک عدالت کام کررہی ہے ۔ چیف جسٹس سنجے کشن کول اور جسٹس ایم سندر پر مشتمل فرسٹ بنچ نے عبدالرحمن کی جانب سے داخل کردہ مفاد عامہ کی ایک درخواست کی سماعت کے دوران ان خیالات کا اظہار کیا جنہوں نے ٹاملناڈو حکومت کے معتمد داخلہ ، ڈی جی پی اور کمشنر پولیس چینائی سٹی کویہ ہدایت دینے کی خواہش کی تھی کہ وہ اس شریعت کونسل اور ایسے دیگر اداروں کی ریاست میں کارروائی کو روکنے کے لئے اقدامات کریں اور اسے ایک متنازعہ عدالتی ادارہ قرار دے ۔ بنچ نے درخواست گزار کی جانب سے داخل کی گئی دستاویزات کی جانچ کے بعد کہا کہ مبینہ فیصلے دئیے جارہے ہیں اور اس مقام پر ایک بورڈ بھی لگایا گیا ہے جہاں یہ کارروائی ہوتی ہے اور وہ بھی مسجد کے اندر کی جاتی ہے ۔ بورڈ پر واضح طورپر دکھایا گیا ہے اورجس سے عوام کو یہ تاثر مل رہا ہے کہ یہاں عدالت کام کررہی ہے ۔ بنچ نے کہا کہ ہم نے اس حقیقت کا بھی نوٹ لیا ہے کہ مسجد میں جانے والے افراد کی مختلف سماجی حیثیت ہوسکتی ہیا ور وہ ناخواندہ یا کم تعلیم یافتہ بھی ہوسکتے ہیں یا پھر خواتین بھی ہوسکتی ہیں اور وہ یہی سمجھتے ہیں کہ یہاں عدالت کام کرتی ہے ۔ اس لئے ہم شریعت کی طرف سے نمائندگی کرنے والے سینئر وکیل کے استدلال سے اتفاق نہیں کرتے ۔ ہماری تشویش اس بات پر ہے کہ عوام کے سامنے یہ تاثر دیاجارہاہے کہ یہاں ایک عدالت ہے۔ اس نوعیت کی شریعت کونسل کی کارکردگی کو ہم قبول نہیں کرسکتے ۔ پولیس کی جانب سے پیش کئے گئے حلفنامہ کاحوالہ دیتے ہوئے بنچ نے کہا کہ پولیس عہدیداروں کی نظر میں شریعت کونسل کا کام پہلے ہی روک دیا گیا ہے چنانچہ اس سلسلے میں اب کوئی ہدایت جاری کرنا ضروری نہیں ہے ۔19دسمبر کو عدالت نے کہا تھاکہ مذہبی مقامات اور عبادت گاہوں کا مقصد صرف عبادت یا مذہبی طریقوں کے لئے استعمال ہونا چاہئے اور حکومت کو ہدایت دی تھی کہ وہ اس بات کو یقینی بنائیں کہ ایسے مقامات پر کوئی عدالتی نظام قائم نہ ہو اور حکومت سے4ہفتوں کے اندر موقف رپورٹ پیش کرنے کی خواہش بھی کی گئی تھی۔

ڈونالڈ ٹرمپ کی حلف برداری
’’انتہا پسند اسلامی دہشت گردی‘‘ کو صفحہ ہستی سے مٹا دینے کا عہد
واشنگٹن
پی ٹی آئی
ڈونالڈ ٹرمپ نے آج امریکہ کے45ویں صدر کی حیثیت سے حلف لے لیا ۔70سالہ ٹرمپ نے دارالحکومت کے قلب میں واقع نیشنل مال پر شدید سردی کے باوجود جمع تقریبا8لاکھ افراد کے روبرو عہدہ اور رازداری کا حلف لیا۔ ٹرمپ نے دو بائبلوںبشمول ابراہم لنکم کی تاریخی بائبل پراپنا بایاںہاتھ رکھااور حلف لیتے ہوئے امریکہ کے صدر بن گئے ۔ چیف جسٹس جان رابرٹس نے انہیں حلف دلایا۔ امریکی قوم سے صدر کی حیثیت سے اپنے پہلے خطاب میں ٹرمپ نے ملک کی تعمیرنو کا وعدہ کیا اور کہا کہ ہمارے خوابوں کو شرمندہ تعبیر کیاجائے گا جہاں ان کی حکمرانی کی کلید امریکہ سب سے مقدم ہوگا۔ انہوں نے عہد کیا کہ انتہا پسندانہ اسلامی دہشت گردی کا صفحہ ہستی سے خاتمہ کردیاجائے گا اوردنیا کو یقین دلایا کہ ان کا نظم و نسق دیگر ممالک پر ان کی حکمرانی مسلط کرنے کا خواہاں نہیں ہے ۔ انہوںنے کہاکہ اہم چینلجس کا مقابلہ کریں گے،سخت حالات کا سامناکریں گے لیکن اپنا فریضہ انجام دیں گے ۔ٹرمپ کی16منٹ کی تقریر امید اوربصیرت کااظہار تھی ۔ اپنی انتخابی مہم کا بظاہرحوالہ دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ حکومت کے کارناموں کا فائدہ چند افراد نے حاصل کیا اور اس کا بوجھ عوام نے برداشت کیا ۔ واشنگٹن پھلتا پھولتا رہا لیکن عوام کو اس کی دولت میں حصہ نہیں نملا ۔ سیاستدان خوشحال ہوئے لیکن بیروزگاری بڑھی اور کارخانے بند ہوئے۔ نظم و نسق نے خود اپنی حفاظت کی لیکن ہمارے ملک کے شہریوں کی نہیں کی۔ ٹرمپ نے کہا کہ ہم اقتدار کو واشنگٹن ڈی سی سے امریکی عوام کو منتقل کررہے ہیں ۔ نئے صدر نے امریکی قوم کو در پیش مشکلات بشمول بندوق کلچر، منشیات اور جرائم کامقابلہ کرنے کا عہد کیا۔ تقریب حلف برداری میں سبکدوش صدربارک اوباما بھی موجود تھے ۔ ٹرمپ نے کہا کہ تمام تبدیلیاں آج سے ابھی شروع ہورہی ہیں کیونکہ یہ لمحہ آپ کا (قوم کا) لمحہ ہے ۔ اب محض خالی بات چیت کا وقت نہیں رہا ۔ عمل کا وقت آگیا ہے ۔ انہوں نے قوم کو نیا فخر دلانے کا عہد کیا۔ ٹرمپ نے کہا کہ کئی دہائیوں سے امریکی، غیر ملکی صنعتوں کو امریکی صنعت کی قیمت پر مضبوط بنارہے ہیں۔ دیگر ممالک کی افواج کو سبسیڈی دی جارہی ہے جب کہ ہماری فوج کی صورتحال نہایت مایوس کن ہے۔ ہم نے دوسرے ممالک کے سرحدوں کی حفاظت کی لیکن خود اپنی مدافعت سے انکار کیا۔ سمندر پار کھربون ڈالر خرچ کئے جبکہ امریکہ کا انفراسٹرکچر نابود ہوتا رہا۔ ہم نے دیگر ممالک کو دولت مند بنایاجب کہ ہمارے ملک کے دولت، طاقت اور اعتماد افق سے مفقود ہوتے رہے۔ یکے بعد دیگرے کارخانہ جات بند ہوگئے۔ حتی کہ لاکھوں کروڑوں امریکی ورکرس کے بے روزگار ہونے کے بارے میں بھی نہیں سوچا گیا لیکن آج وہ یقین دلاتے ہیں کہ ہم ایک قوم ہیں۔20جنوری2017ء ایک ایسے دن کی حیثیت سے یاد رکھاجائے گا جبکہ عوام ایک بار پھر اس قوم کے حکمراں بن گئے ۔ اس ملک کے بھلائے گئے مردوخواتین کو اب مزیدبھلایا نہیں جائے گا۔ اب قوم کا دکھ ہمارا رکھ ہے ، ان کے خواب ہمارے خواب ہیں ، ان کی کامیابی ہماری کامیابی ہے ۔ ہمارا ایک دل، ایک گھر اور ایک روشن مقدر ہے

جلی کٹور پر آرڈیننس کو مرکزی منظوری، ٹاملناڈو میں روایتی کھیل کی اجازت
نئی دہلی، چینائی
پی ٹی آئی
مرکز نےآج رات جلی کٹورپر آرڈیننس کومنظوری دے دی ہے۔اس طرح ٹاملناڈو کی حکومت کو ریاست میں گزشتہ چار دن سے جاری احتجاج کو ختم رکتے ہوئے ٹامل عوام کو ان کے روایتی کھیول کی اجازت دینے کی راہ ہموار ہوگئی۔ احتجاج کی وجہ سے گزشتہ چار دن سے ریاست میں زندگی مفلوج تھی۔ وزیر اعظم مودی کی جانب سے چیف منسٹر ٹاملناڈو اوپنیر سیلوم کو دئیے گئے تیقن کے نتیجہ میں داخلہ، قانون اور ماحولیات کی وزارتوں نے سیلوم حکومت کے تیار کردہ آرڈیننس پر کافی غوروخوض کیا اور ترمیم کومنظوری دے دی جس کے ذریعہ آدمی اور بیل کی لڑائی کو مظاہرہ کرنے والے جانوروں کی فہرست سے خارج کردیا جائے گا۔ اس کامطلب یہ ہے کہ قانون انسداد ظلم مویشیان کا اس کھیل پر اطلاق نہیں ہوگا ۔ وزارت داخلہ کے ترجمان نے بتایاکہ آرڈیننس ریاستی حکومت کو بھیج دیاگیا ہے اور صدر جمہوریہ سے رجوع کرنے کی ضرورت کے بغیر اجرائی کی اجازت دی گئی۔ ٹاملناڈو کی کابینہ کا توقع ہے کہ کل صبح اجلاس منعقد ہوگا جس میں آرڈیننس کو منظوری دیتے ہوئے اسے گورنر ودیا ساگر راؤ کے پاس نفاذکے احکام کی سفارش کے ساتھ رجوع کیاجائے گا ۔ راؤ جو مہاراشٹر ا کے بھی گورنر ہیں کل صبح چینائی پہنچیں گے۔ جلی کٹوٹاملناڈو کا نہایت مشہور کھیل ہے جو پونگل کے موقع پر ہر سال کھیلاجاتا ہے ۔
حیدرآباد
پی ٹی آئی
صدر کل ہند مجلس اتحاد المسلمین بیرسٹر اسد الدین اویسی نے آج کہا کہ جلی کٹو پر جو احتجاج ہوا جو ہندوتوا طاقتوں کے لئے ایک سبق ہے۔ آدمیوں اوربیلوں کی لڑائی کے کھیل پر امتناع کے خلاف ٹاملناڈو میں منظم کئے گئے زبردست احتجاج کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہندوستان جیسے متنوع ملک میں یکساں سول کوڈ بھی نافذ نہیں کیاجاسکتا۔ جلی کٹوکا احتجاج ہندو توا طاقتوں کے لئے سبق ہے۔ اس قوم پر یکساں سول کوڈ یا ایک تہذیب مسلط نہیں کی جاسکتی۔ حیدرآباد کے رکن پارلیمنٹ نے یکساں سول کوڈ کو بارہا مخالفت کی ہے اور ماضی میں یہ کہتے رہے ہیں کہ اس سے ہندوستان جیسے تنوع رکھنے والے ملک کو کوئی مدد نہیں ملے گی۔ انہوں نے کہا کہ میں مسلسل یہ کہتا رہا ہوں کہ یکساں سول کوڈ اس عظیم قوم کے تنوع اور تکثیر کے لئے بہتر نہیں ہے اس سے ملک کا بھلا نہیں ہوگا۔ بیرسٹر اویسی نے کہا کہ ٹاملناڈو کے عوام نے متحد اور مجتمع ہوکر مودی اور اناڈی ایم کے حکومتوں کو قانون تبدیل کرنے پر مجبور کردیا تاکہ سپریم کورٹ کے امتناع کے فیصلہ کوکالعدم کیاجائے ۔

اتر پردیش میں ایس پی۔ کانگریس اتحاد خطرہ میں
لکھنو
یواین آئی
اتر پردیش اسمبلی انتخابات کے لئے سماج وادی پارٹی(ایس پی) اور کانگریس کا مجوزہ انتخاب اب تعطل کا شکار ہوگیا ہے۔ جہاں دونوں پارٹیوں کے درمیان نشستوں کی تقسیم کے معاملہ پر اختلافات شروع ہوگئے ہیں۔ سماج وادی پارٹی نے بتایا کہ وہ کانگریس کی طرف سے مثبت جواب کا انتظار کررہی ہے ۔ پارٹی نے اس بات کا امکان مسترد کردیا ہے کہ امیٹھی اور رائے بریلی کی نشستیں کانگریس کو دی جائیں گی جس پر اس نے2012ء اسمبلی انتخابات میں کامیابی حاصل کی تھی ۔ امیٹھی اور رائے بریلی لوک سبھا نشستوں سے راہول گاندھی اور سونیا گاندھی بالترتیب نمائندگی کرتے ہیں۔ کانگریس نے بھی کہا ہے کہ وہ تمام403نشستوں پر مقابلہ کرنے کے لئے تیار ہے، لیکن سیکولر ووٹوںکو تقسیم سے بچانے کے لئے وہ اتحاد کرنے کی خواہاں ہے ۔ صورتحال میں اچانک اس وقت تبدیلی آئی جب سماج وادی پارٹی نے207امیدواروں کی فہرست جاری کردی جس میں کانگریس یا کسی اور پارٹی کے لئے کوئی نشست نہیں چھوڑی گئی۔ پارٹی نے اپنی فہرست میں191امید واروں کا اعلان کیا تھا بعد میں مزید18امید واروں کے ناموں کا اعلان کردیا۔ تاہم اس دوران ایس پی کے بریلی سٹی اور بریلی کنٹونمنٹ کی دو نشستوں سے اپنے امید واروں کو دستبردار کرالیا اور آگرہ ضلع ، اعتماد پور اور بجنور ضلع نگینہ کی دو دیگر نشستوں میں اپنے امید واروں کو تبدیل کیا۔ ریاستی اسمبلی کے پہلے، دوسرے اور تیسرے مرحلہ کے انتخابات کے لئے اعلان کئے گئے ایس پی کے امید واروں کی اس فہرست میں کانگریس کی نمائندگی والی متھرا، قدوائی نگر ، بلاس پور اور شاملی جیسی کئی نشستوں پر بھی پارٹی نے اپنے امید وار میدان میں اتارے ہیں۔ متھرا نشست سے کانگریس مقننہ پارٹی کے لیڈر پردیپ ماتھر رکن اسمبلی ہیں جب کہ بلاس پور( رام پور) سے سنجے کپور اور شاملی سے پنکج ملک رکن اسمبلی ہیں۔ قدوائی نگر نشست سے کانگریس کے اجے کپور نمائندگی کرتے ہیں۔ دریں اثناء ایس پی کے سینئر لیڈر اور رکن پارلیمنٹ کرمے نندا نے کہا کہ کانگریس کو اتحاد میں84-85نشستیں ملنی چاہئے۔ انہوں نے ایک سوال کے جواب میں تسلیم کیاکہ اتحاد اتنا آسان نہیں ہے لیکن حتمی نیتجہ کیا ہوگا اس پر فی الوقت وہ کچھ نہیں کہہ سکتے۔ انہوں نے کہا کہ لکھنو کنٹونمنٹ اور امیٹھی نشست سماجو ادی پارٹی کے پاس ہی رہے گی۔ لکھنو کنٹونٹمنٹ سے2012ء میں کانگریس کی ریٹا بہوگنا جوشی جیتی تھیں لیکن اب وہ بی جے پی میں شامل ہوگئی ہیں۔ سماج وادی پارٹی میں تنازعہ کے دوران ملائم سنگھ کیمپ نے ان کی چھوٹی بہو ارپنایا دو کو لکھنو کنٹونمنٹ سے امید وار بنایاتھا۔ نندا نے کہا کہ کل کیاہوگا پتہ نہیں لیکن آج کی صورتحال واضح نہیں ہے ۔ ایس پی نے یوں توجملہ403نشستوں کے لئے امید وار تیار کررکھے ہیں لیکن اتحاد کی بات چل رہی ہے ۔ راشٹریہ لوک دل سے سمجھوتہ کی کوئی بات ہوئی ہی نہیں۔ دوسری جانب اتحاد پر بحران کے پیش نظر کانگریس جنرل سکریٹری اور ریاست کے انچارج غلام نبی آزاد دہلی سے لکھنو آرہے ہیں۔ کانگریس کے موجودہ متعدد ارکان اسمبلی کی نشست پر ایس پی امید واروںکا اعلان کئے جانے سے کانگریس لیڈر حیران ہیں۔ سماج وادی پارٹی کے قومی صدر اکھلیش یادو نے پہلے ، دوسرے اور تیسرے مرحلہ کے لئے امید واروں کا یکطرفہ اعلان کردیاہے ان میں8نشستیں ایس ہیں جن پر کانگریس کے ارکانمائندگی کرتے ہیں،اس میں سہارنپور ضلع دیوبند کی نشست بھی شامل ہے ۔ یہاں سے ایس پی نے معاویہ علی کو ٹکٹ دیا ہے جو2016ء میں منعقدہ ضمنی انتخابات میں کانگریس کے ٹکٹ پرمنتخب ہوئے تھے۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں