نوتشکیل شدہ 17 منڈل پر مشتمل کم آبادی والا تلنگانہ ضلع وقارآباد جلد کارکرد ہوگا - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2016-10-09

نوتشکیل شدہ 17 منڈل پر مشتمل کم آبادی والا تلنگانہ ضلع وقارآباد جلد کارکرد ہوگا

VIQARABAD-ZILLA urdu map
حکومت تلنگانہ کیجانب سے جن 21؍جدید اضلاع کی تشکیل کا اعلان ہوا ہے اس میں ضلع وقارآباد بھی شامل ہے اس ضلع کی تشکیل کیلئے گزشتہ 42؍سالوں سے مختلف اؤقات میں تحریکیں بھی چلائی گئی تھیں لیکن عوام کا خواب اب 11؍اکتوبر کو دسہرہ تیوہار کے مؤقع پرشرمندہ تعبیر ہونے جارہا ہے اس دن سے ریاست تلنگانہ میں جدید تشکیل دئے جانے والے جملہ21؍اضلاع بھی کارکرد ہوجائیں گے اس طرح ریاست تلنگانہ اب 10؍اضلاع سے بڑھ کر 31؍اضلاع پر مشتمل ریاست بن جائے گی ۔ضلع رنگاریڈی کے متعلق اگر بات کی جائے تو 1978ء میں اس وقت کے وزیراعلیٰ آنجہانی ایم ۔ چناریڈی نے اپنے ماموں کونڈا وینکٹ ریڈی کے نام سے اس ضلع کی تشکیل عمل میں لائی تھی جنکا تعلق معین آباد منڈل کے پیدا منگلارم مؤضع سے تھا جو کہ مؤجودہ رکن پارلیمان چیوڑلہ کونڈا وشویشورریڈی کے دادا ہوتے تھے ۔ کونڈا وینکٹ ریڈی متحدہ آندھرا پردیش کے اول نائب وزیراعلیٰ اور تلنگانہ تحریک کے جہد کار بھی تھے ۔22؍اگست کو ریاستی حکومت نے ریاست تلنگانہ میں مزید 17؍اضلاع کی تشکیل کے لئے ڈرافٹ نوٹیفکیشن جاری کیا تھا جو کہ بڑھتے بڑھتے اب 21؍اضلاع کی تشکیل پر روک دیا گیا ہے ۔ضلع رنگاریڈی تلنگانہ کی راجدھانی حیدرآباد کا مضافاتی علاقہ بھی ہے جسکے کچھ منڈلات اور مواضعات کوآنجہانی وائی ایس راج شیکھر ریڈی کے دؤراقتدار میں گریٹر حیدرآباد میونسپل کارپوریشن میں بھی شامل کرلیا گیا تھا ۔قبل ازیں ضلع رنگاریڈی ساری ریاست میں سب سے زیادہ آبادی والا ضلع تھا جسکی جملہ آبادی 55؍لاکھ 77؍ہزار نفوس پر مشتمل تھی جسے تین حصوں میں تقسیم کرنے کا حکومت نے مسودہ جاری کیا تھا مسودہ کے تحت ضلع ملکاجگری ، ضلع شمس آباد اور وقارآباد کو ضلع رنگاریڈی بنائے جانے کی تجویز تھی حکومت کے جاری کردہ مسودہ کے تحت وقارآباد پر مشتمل ضلع رنگاریڈی کا اعلان کرتے ہوئے اس مسودہ میں تانڈور، پرگی ، چیوڑلہ ، وقارآباد اسمبلی حلقہ جات اور دھارور ، پدیمول ، یالال ، بشیرآباد ، مرپلی ،مومن پیٹ ، بنٹارام ،نواب پیٹ ،شنکرپلی ،پوڈور ، دوما ،کلکچرلہ ، گنڈیڈ،شاہ آباد اور معین آباد سمیت جملہ 19؍ منڈلات کا اعلان ہوا تھا لیکن مسودہ کی اجرائی کے بعد معین آباد ، شاہ آباد ، شنکر پلی اور چیوڑلہ منڈلات کو عوامی احتجاج کے بعد شمس آباد ضلع میں منتقل کرنے کا حکومت نے اعلان کردیا جسکے بعد وقارآباد اور تانڈور میں کل جماعتی اپوزیشن کیجانب سے احتجاج کا آغاز کیا گیا تھا کہ وقارآباد کوہی ضلع وقارآباد کا نام دیا جائے ضلع رنگاریڈی کا نام نہ دیا جائے اوریہ مطالبہ بھی کیا گیاتھا کہ حکومت کیجانب سے جاری کردہ مسودہ کے تحت ہی 19؍منڈلات پر مشتمل وقارآباد ضلع تشکیل دیا جائے اور شاہ آباد ، شنکر پلی اور معین آباد منڈلات کو شمس آباد ضلع میں شامل نہ کیا جائے وہیں وقارآباد ضلع جو کہ پانچویں پائیگاہ نواب سر وقار العمراء بہادر کے نام سے مؤسوم ہے کہ نام کو تبدیل کرتے ہوئے اسے اننت گیری ضلع کا نام دینے کی تیاری کرلی گئی تھی تاہم لمحہ آخر میں مسلم طبقہ میں پھیلی بے چینی اور صدر مجلس بیرسٹر اسدالدین اویسی کے مکتوب کے بعد وزیراعلیٰ کے سی آر نے ضلع وقارآباد کے نام کو جوں کا توں برقرار رکھنے کی عہدیداروں کو ہدایت جاری کی اور شمس آباد کو ضلع رنگاریڈی کا نام دیا گیا جسکے خلاف بھی عوامی احتجاج جاری ہیکہ شمس آباد کو ہی ضلع کا نام دیا جائے اس تعلق سے تجسس برقرار ہے اس طرح اب ضلع وقارآباد میں پڑوسی ضلع محبوب نگر کے اسمبلی حلقہ کوڑنگل اور بھمرس پیٹ منڈلات کو شامل کرتے ہوئے سب سے چھوٹا ضلع بنادیا گیا ہے جس میں صرف 17؍منڈلات تانڈور، پرگی ، چیوڑلہ ، وقارآباداور کوڑنگل اسمبلی حلقہ جات کے بشمول دھارور ، پدیمول ، یالال ، بشیرآباد کوٹ پلی (جدید منڈل) مرپلی ،مومن پیٹ ، بنٹارام ،نواب پیٹ ،پوڈور ، دوما ،کلکچرلہ اور بھمرس پیٹ شامل ہیں۔ وقارآباد ضلع کی جملہ آبادی 8,91,405؍نفوس تک سمیٹ دی گئی ہے اور اسکا جملہ رقبہ 3,386.22؍مربع کلومیٹر تک محدود کردیا گیا ہے وقارآباد ضلع کی ہیئت اب مکمل دیہی بنکر رہ گئی ہے اس میں ڈرافٹ نوٹیفیکیشن میں مؤجود معین آباد ، شاہ آباد ، شنکر پلی اور چیوڑلہ کو نکال کر شمس آباد ضلع( مجوزہ رنگا ریڈی ضلع ) میں شامل کردینے سے وقارآباد ضلع کا ناقابل تلافی نقصان ہوا ہے ایک وقت تھا کہ ضلع رنگاریڈی میں راجیو گاندھی انٹر نیشنل ایرپورٹ کے بشمول ، راموجی فلم سٹی ، ہائی ٹیک سٹی ، گنڈی پیٹ ، حمایت ساگر کے بشمول سینکڑوں اعلیٰ تعلیمی ادارے اور ملٹی نیشنل کمپنیاں مؤجود تھیں لیکن اب وقارآباد ضلع کی عوام کا احساس ہیکہ ایک سیاسی سازش اورچند سیاستدانوں کے اپنے ذاتی مفادات کے تحت ہی ضلع وقارآباد کو مکمل کنگال کرکے حوالے کیا جارہا ہے حدتو یہ ہیکہ اب وقارآباد ضلع میں کوئی ایک خانگی اعلیٰ تعلیمی ادارہ تک نہیں چھوڑا گیا !! جبکہ مجوزہ ملکاجگری ضلع کو میڑچل ضلع کا نام دیا گیا ہے جسکی آباد ی25,66,340؍نفوس پر مشتمل ہے اور اسکا رقبہ 1,052.48؍مربع کلو میٹربنادیا گیا جس میں شہری علاقوں کیساتھ ساتھ 14؍منڈلات شامل ہیں جبکہ ضلع رنگاریڈی کی تین حصوں میں تقسیم کے بعد ضلع شمس آباد
( جسے بعد میں ضلع رنگاریڈی کا نام دیا گیا ) اسکی جملہ آبادی 25,51,731؍کردی گئی اور اسکا رقبہ 5,005.98مربع کلومیٹر پر مشتمل کرتے ہوئے اس ضلع میں 26؍منڈلات شامل کئے گئے ۔نو تشکیل وقارآباد ضلع کی تاریخی اہمیت پر نظر ڈالی جائے تو وقارآباد میں پانچویں پائیگاہ نواب سر وقار العمراء بہادر کی جانب سے کئی ایک تاریخی عمارتیں قائم کی گئی تھیں جو اب بھی مؤجود ہیں انہی کے تعمیر کردہ وقار منزل میں دفتر سب کلکٹریٹ قائم ہے جبکہ انکی شکار گاہ دفتر تحصیل کے طور پر زیر استعمال ہے ۔ وقارآباد سے 6؍کلومیٹر کے فاصلہ پر مؤجود 2؍ہزارایکڑ جنگلاتی اور جڑی بوٹیوں کے خزانہ سے مالامال پر فضاء اننت گیری ہلز جسے تلنگانہ کے اوٹی کی حیثیت حاصل ہے کی بہترین آب و ہوا کو دیکھتے ہوئے حضور نظام نواب میر عثمان علی خان بہادر نے 1946ء میں اننت گیری ہلز پر160؍ایکڑ طویل اراضی پر ہندوستان کا سب سے بڑا ٹی بی سینیٹوریم تعمیر کروایا تھا جو کہ 7؍خصوصی نگہداشت والے وارڈس اور417؍بستروں پر مشتمل تھا جس سے حال حال تک لاکھوں ٹی بی کے مریضوں نے شفاعت حاصل کی تھی بعد ازاں متحدہ آندھرا پردیش میں ایک منظم سازش کے تحت اس ٹی بی ہسپتال کے وجود کو ختم کرنے کی مکمل کوشش کی گئی تھی ۔ تشکیل تلنگانہ کے بعد وزیراعلیٰ کے سی آر نے ایرا گڈا حیدرآباد میں مؤجود چیسٹ ہسپتال اور ٹی بی ہسپتال کی اننت گیری کے ٹی بی سینیٹوریم منتقل کرنے کا اعلان کرتے ہوئے10؍کروڑ روپئے جاری کئے تھے تاکہ اس ٹی بی سینیٹوریم کی مرمت کی جائے ۔ اب وقارآباد ضلع کی تشکیل کے بعد اسی مقام پر کئی ایک سرکاری دفاتر کا قیام عمل میں لایا جارہا ہے اور وقارآباد کے مؤضع بروگ پلی میں مؤجود سرینواسا فارمیسی کالج میں دفتر ضلع کلکٹریٹ کے قیام کا فیصلہ کیا گیا ہے ۔ اسی طرح ضلع وقارآباد میں دو ریونیو ڈویثرن قائم کئے جارہے ہیں جن میں وقارآباد اور تانڈور شامل ہیں ، یہاں مؤجود منی اسٹیڈیم میں آرڈی او دفتر قائم کیا جارہا ہے جسکے لئے سب کلکٹر شروتی اوجھا نے منی اسٹیڈیم کا معائنہ کیا ۔نو تشکیل ضلع وقارآباد میں اب صرف ضلع وقارآباد اور تانڈور کی دو ہی بلدیات موجود ہیں ۔

New telangana district Viqarabad will be active soon

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں