کشمیر میں کرفیو اور احتجاجی مظاہروں کا سلسلہ جاری - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2016-07-19

کشمیر میں کرفیو اور احتجاجی مظاہروں کا سلسلہ جاری

سری نگر
یو این آئی
وادی کشمیر میں کرفیو کا نفاذ جاری ہے جہاں8جولائی کو حزب المجاہدین کے کمانڈر برہان وانی کی ہلاکت کے بعد بھڑک اٹھنے والی احتجاجی لہر کے دوران تا حال42افراد ہلاک جب کہ قریب3500دیگر زخمی ہوئے ہیں۔ اگرچہ گزشتہ36گھنٹون کے دوران وادی کے کسی بھی علاقہ سے کسی شہری ہلاکت کی کوئی اطلاع موصول نہیں ہوئی، تاہم احتجاجی مظاہرین اور سیکوریٹی فورسز کے مابین جھڑپوں کا سلسلہ جاری ہے ۔ شمالی کشمیر کے ضلع بانڈی پورہ کے صدر کوٹ میں اتوار کی شام کو فوج کی احتجاجی مظاہرین پر فائرنگ کے نتیجے میں آٹھ نوجوان زخمی ہوگئے ۔ ذرائع نے بتایا کہ صدر کوٹ میں جب احتجاجی مظاہرین نے 13راشٹریہ رائفلز کے قافلے کو روکنے کی کوشش کی تو انہوں نے رد عمل میں فائرنگ کی جس کے نتیجے میں آٹھ نوجوان زخمی ہوگئے جن میں سے بیتر کو علاج و معالجہ کے لئے سری نگر منتقل کیا گیا ہے ۔ ضلع بانڈی پورہ میں مشتعل مظاہرین نے اتوار اور پیر کی درمیانی شب کے دوران فوج کی طرف سے تعمیر کئے گئے ایک یوتھ کلب کو نذر آتش کیا ہے ۔ بانڈی پورہ کے نسو علاقہ میں بارڈر سیکوریٹی فورس( بی ایس ایف) نے گزشتہ ایک ہفتے کے دوران احتجاجی مظاہروں کی جانب سے مسلسل حملوں کے بعد47سال پرانی چوکی کو خالی کردیا ہے ۔ ایک رپورٹ کے مطابق بی ایس ایف نے سال1969میں قائم کی گئی چوکی کو مسلسل حملوں کی وجہ سے چھوڑدیا ہے ۔ گرمائی دارالحکومت سری نگر کے رعنا وادی میں ایک نوجوان اس وقت شدید زخمی ہوگیا جب سیکوریٹی فورسز نے آزادی کے حق میں نعرے بازی کررہے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لئے آنسو گیس کے گولے داغے م۔ ذرائع نے بتایا کہ زخمی نوجوان جس کو آنکھ اور سر میں زخم آئے ہیں ، کو علاج و معالجہ کے لئے سری نگر کے صدر استپال منتقل کیا گیا ہے۔ وادی میں پیدا شدہ کشیدہ صورتھال پر قابو پانے کے لئے مرکزی حکومت نے سینٹرل ریزروپولیس فورس کی20اضافی کمپنیاں یہاں پہنچا دی ہیں ۔ اس سے قبل احتجاجی مظاہروں کی لہر شروع ہونے کے ساتھ ہی اسی فورس کی قریب بیس کمپنیاں یہاں بھیجی گئی تھیں ۔ جب کہ ریاست کی سرمایہ دارالحکومت جموں سے14جولائی کو فوج کی انفینٹری ب ٹالین کے پندرہ سو ارکان یہاں پہنچائے گئے تھے۔ کشمیر انتظامیہ نے15جولائی کو نماز جمعہ کے بعد گزشتہ دنوں کے دوران سیکوریٹی فورسز کی کاروائی میں ہلاک ہونے والے شہریوں کی غائبانہ نماز جنازہ ادا کرنے اور پر امن احتجاجی مظاہرے منظم کرنے سے متعلق علیحدگی پسند قیادت کی مشترکہ اپیل پر عمل درآمد کرنے سے متعلق علیحدگی پسند قیادت کی مشترکہ اپیل پر عمل در آمد کو روکنے کے لئے وادی بھر میں کرفیو نافذ کردیا گیا تھا ۔ تاہم جمعہ کو ہونے والے پر تشدد احتجاجی مظاہروں کے بعد کرفیو کو آج بھی وادی بھر میں جاری رکھا گیا۔ علیحدگی پسند قیادت نے لوگوں سے اپیل کی ہے کہ وہ ملحقہ بستیوں میں متاثرین کی ہر ممکن مدد کریں اور اپنے ہمسائیگی میں بھی ضرورت مندں کا خیال رکھا جائے ۔ کشمیر انتظامیہ نے کسی بھی احتجاجی مظاہرے کی قیادت کرنے سے روکنے کے لئے بیشتر علیحدگی پسند لیڈران کو9جولائی سے مسلسل خانہ یا تھانہ نظر بند رکھا گیا ہے ۔ کرفیو زدہ علاقوں میں لوگوں کو اشیائے ضروریہ خاص طور پر دودھ ، سبزیوں، ادویات اور روٹی کی شدید قلت کا سامنا ہے ۔ ذرائع نے بتایا کہ امن و امان کی بحالی اور احتیاطی اقدامات کے طور پر کرفیو کو آج بھی جاری رکھا گیا ہے ۔ وادی میں بیشتر سڑکوں کو خار دار تار سے سیل کردیا گیا ہے اور پولیس کی گاڑیوں پر نصب لاؤڈ اسپیکروں کے ذریعہ کرفیو کے نفاذ کا اعلان کیاجارہا ہے ۔ ضلع مجسٹریٹوں کی جانب سے جاری کردہ احکامات میں کہا گیا ہے کہ کسی بھی شہری یا گاڑی ماسوائے طبی ایمر جنسی کو کرفیو کے دوران چلنے کی اجازت نہیں دی جائے گی ۔ اسی دوران پیپلز ڈیمو کریٹک پارٹی کے ایک ممبر اسمبلی اس وقت زخمی ہوگئے جب جنوبی کشمیر کے ضلع پلوامہ میں پتھراؤ کے واقعہ کے دوران ان کی گاڑی کو حادثہ پیش آیا۔ ذرائع نے بتایا کہ پلوامہ سے پی ڈی پی ممبر اسمبلی محمد خلیل بند رات کے قریب ایک بجے گرمائی دارالحکومت سری نگر کی طرف جارہے تھے جب ایک مشتعل ہجوم نے مبینہ طور پر ان کی گاڑی پر پتھراؤ کیا۔ انہوں نے کہا کہ جب ان کی گاڑی کے ڈرائیور نے پتھراؤ سے بچنے کے لئے گاڑی کی رفتار بڑھائی تو وہ الٹ گئی جس کے نتیجے میں خلیل بند شدید زخمی ہوگئے۔ ایک رپورٹ کے مطابق انہیں علاج و معالجہ کے لئے سری نگر میں واقع فوجی اسپتال منتقل کیا گیا ہے ۔ اس رپورٹ کے مطابق وزیر اعظم محبوبہ مفتی خلیل بند کی مزاج پرسی کے لئے فوجی اسپتال پہنچی ہیں ۔ ذرائع نے بتایا کہ مذکورہ پی ڈی پی ممبر اسمبلی وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی کی ہدایات پر کل اپنے حلقہ انتخاب کا دورہ کرنے کی غرض پلوامہ پہنچے تھے۔

Continued curfew and protests in Kashmir

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں