گؤ رکھشا کے نام پر دو مسلم خواتین پر حملہ - بی ایس پی اور کانگریس احتجاج - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2016-07-28

گؤ رکھشا کے نام پر دو مسلم خواتین پر حملہ - بی ایس پی اور کانگریس احتجاج

منڈسؤ( مدھیہ پردیش)
پی ٹی آئی
گؤ رکھشا کے نام پر لوگوں کو نشانہ بنانے کے ایک اور واقعہ میں پھنس کر گوشت لے جانے والی دو مسلم خواتین کو یہاں کے ریلوے اسٹیشن پر پولیس کی موجودگی میں اس شبہ پر نشانہ بنایا گیا کہ ان کے پاس بیف موجود ہے ۔ پولیس نے دونوں خواتین کو گرفتار کرلیا۔ یہ واقعہ گجرات میں ایک مردہ گائے کی کھال اتارنے والے دلت نوجوانوں پر حملہ کے بعد پیش آیا ہے ، جس پر بڑا احتجاج ہوا تھا اور بی جے پی اور اس کے حریفوں میں بحث و تکرار ہوئی تھی ۔ سپرنٹنڈنٹ پولیس منڈ سو رمشوج شرما نے بتایا کہ انہیں کل ایک شخص نے فون کیا کہ ریلوے اسٹیشن پر لوگ دو خواتین سے اس بنیاد پر ہاتھا پائی کررہے ہیں کہ وہ بیف لے جارہی ہیں۔ دو پولیس کانسٹبل بشمول ایک لیڈی کانسٹیبل ، پلیٹ فارم پر پہنچے اور انہوں نے خواتین کو وہاں سے ہٹا لیا۔ بعد ازاں گوشت کو جانچ کے لئے بھیجا گیا۔ پتہ چلا کہ وہ بھینس کا گوشت ہے ۔ انہوں نے مزید بتایا کہ ان دو خواتین میں ایک کے خلاف سابق مین غیر قانونی طریقہ سے گوشت لے جانے کا معاملہ درج ہوا تھا ۔ گرفتاری کے بعد دونوں خواتین کو مقامی عدالت میں پیش کیا گیا جہاں سے انہیں جانوروں پر مظالم کی روک تھام کے قانون1960کی متعلقہ دفعات کے تحت عدالتی تحویل میں بھیج دیا گیا ۔ سپرنٹنڈنٹ پولیس نے کہا کہ نظم و ضبط کا مسئلہ ہے او ر عوام کو تحمل سے کام لینا چاہئے۔ کسی بھی صورت میںقانون اپنے ہاتھ میں نہیں لینا چاہہئے ۔ ہم ایسے واقعات کی روک تھام کے لئے دھیرے دھیرے کوششیں کررہے ہیں۔ دو خواتین پرحملہ کے بارے میں پوچھنے پرمدھیہ پردیش کے وزیرداخلہ بھوپپیندر سنگھ نے تردید کی کہ دوخواتین کو ساتھی خاتون مسافرین نے پولیس تحویل میں نشانہ بنایا۔ انہوں نے کہا کہ پولیس وہاں موجود تھی جس نے ہاتھا پائی کے دوران ان خواتین کو بچایا۔انہوںنے دعوی کیا کہ دونوں خواتین کی ساتھی مسافرین سے بحث و تکرارہوئی تھی اور اس کے بعد دونوں جانب سے ہاتھا پائی ہوئی۔اگر ان خواتین نے شکایت کی کہ کوئی قابل اعتراض بات ہوئی ہے تو ہم تحقیقات کروائیں گے اور یہ یقینی بنائیں گے کہ خاطیوں کوسزا ہو۔کوتوالی پولس کے انچارج ایم پی سنگھ پریہار نے بتایا کہ انہیں سراغ ملا تھا کہ دو عورتیں بیف لے کر منڈ سور جارہی ہیں جس کے بعد انہیں ریلوے اسٹیشن کے باہرتقریباً تیس کلوگوشت کے ساتھ کل پکڑا گیا۔ جانچ پرپتہ چلا کہ وہ بیف نہیں لے جارہی تھیں۔ان کے پاس جوگوشت تھا وہ بھینس کا گوشت تھا۔ ان خواتین نے کوئی شکایت درج نہیں کرائی کہ ریلوے اسٹیشن پر مذہبی جنونیوں نے انہیں مارا۔اپوزیشن بی ایس پی اور کانگریس نے اس مسئلہ پر راجیہ سبھا میں ہنگامہ برپا کیا۔ اپوزیشن قائدین نے بی جے پی حکومت کو پھر نشانہ بنایا۔ بی ایس پی سربراہ مایاوتی نے بی جے پی کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے الزام عائد کیا کہ ایک طرف وہ لڑکیوں کے تحفظ اور خواتین کے وقار کی بات کرتی ہے لیکن دوسری طرف ان پر غنڈے چھوڑتی ہے ۔ انہوں نے جیسے ہی اپنی بات مکمل کی ، بی ایس پی ارکان ایوان کے وسط میں جمع ہوگئے اور حکومت کے خلاف نعرہ بازی کرنے لگے۔ کانگریس ارکان بھی ان کا ساتھ دینے لگے ۔ ایوان میں مہیلا ورودھی یہ سرکاری نہیں چلے گی، نہیں چلے گی اور دلت ورودھی یہ سرکار نہیں چلے گی۔ نہیں چلے گی کے نعرے لگنے لگے ۔ کانگریس قائد آنند شرما نے پوچھا کہ وزیر اعطم نریندر مودی، گؤ رکھشا کے نام پر ہونے والے حملوں پر اپنا رد عمل کیوں ظاہر نہیں کرتے ۔ وہ چائے پر چرچا اور من کی بات کرتے ہیں لیکن اس پر کچھ کیوں نہیں کہتے۔ قائد اپوزیشن غلام نبی آزاد نے کہا کہ کانگریس پارٹی تحفظ گاؤ کے خلاف نہیں ہے لیکن وہ اس کے نام پر دلتوں اور مسلمانوں کو نشانہ بنانے کی ہم مخالفت کرتے ہیں۔ مرکزی وزیر مختار عباس نقوی نے کہا کہ تشدد کسی بھی حالت میں قابل مذمت ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ہم دلتوں اور خواتین کے خلاف تشد د کو جائز نہیں ٹھہراتے ۔ مختار عباس نقوی کے پاس اقلیتی امور کا بھی قلمدان ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ملک قانون کی حکمرانی اور دستور کے تحت چلتا ہے ، لاٹھی کے ذریعہ نہیں ۔

BSP, Cong create uproar in RS over beating up of 2 women

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں