کیرانہ سے ہندوؤں کے نقل مقام پر مرکز کو اتر پردیش حکومت کی رپورٹ - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2016-06-16

کیرانہ سے ہندوؤں کے نقل مقام پر مرکز کو اتر پردیش حکومت کی رپورٹ

کیرانہ( یوپی)
یو این آئی
نظم و ضبط کی خراب صورتحال کے باعث علاقہ سے لوگوں کے نقل مقامی کی تحقیقات کرنے بی جے پی صدر امیت شاہ نے بی جے پی کی9رکنی ٹیم تشکیل دے دی ایسے میں حکومت اتر پدیش نے علاقہ کی موجودہ صورتحال کے تعلق سے ایک رپورٹ مرکز کو بھیج دی ہے ۔ مرکز کو کل رات بھیجی گئی حکومت یوپی کی رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا کہ کیرانہ میں فرقہ وارانہ تشدد کی تاریخ کبھی بھی نہیں رہی یہاں تک کہ1992میں بابری مسجد کی شہادت کے وقت بھی نہیں۔ کئی سال سے ہندو اور مسلمان دونوں، تعلیم ، تجارت اور علاج معالنہ کی مناسب سہولتیں نہ ہونے کے باعث یہاں سے کوچ کرتے رہے ہیں ۔ اسی دوران، بی جے پی کی نو رکنی اعلیٰ سطح کی ٹیم نے جس کی قیادت لیجسلیچر پارٹی قائد سریش کھنہ کررہے ہیں، آج کیرانہ پہنچ گئی اور اس نے ان مقامات کا دورہ شروع کردیا جہاں سے بی جے پی کے رکن پارلیمنٹ حکم سنگھ کے دعویٰ کے مطابق لوگوں نے بڑے پیمانے پر نقل مقامی کی ہے۔ ٹیم پہلے حکم سنگھ کے فارم ہاؤز پر اکٹھا ہوئی اور بعد ازاں، ریوالا، پانی پت روڈ، ٹیچرس کالونی، اکبر پور، سنا بیٹی اور مین بازار روانہ ہوگئی ۔ بی جے پی رکن اسمبلی سریش رانا اور سینئر قائد سدھیر اگر وال بھی ٹیم کے ساتھ ہین ۔ دوسری جانب ڈی آئی جی سہارنپور نے حکومت یوپی کو دو صفحات کی جو رپورٹ بھیجی ہے اس میں واضح طور پر کہا گیا ہے کہ خاندانوں کی نقل مقامی میں نظم و ضبط کا کوئی عمل دخل نہیں ۔ یہ رپورٹ بھی مرکز کو بھیج دی گئی ۔ رپورٹ کے مطابق کیرانہ اور قریبی علاقوں میں معیاری اسکول ، کالج نہیں ہیں ۔ یہاں سے سماج کے سبھی طبقات کے لوگ تعلیم کے لئے قریبی پانی پت ، سونی پت، نوئیڈا اور دہلی جاتے ہیں ۔ علاوہ ازیں یہ علاقہ تجارت کا اہم مرکز بھی نہیں ہے۔ کئی مقامی تاجر گزر بسر کے لئے ہریانہ اور دہلی منتقل ہوتے رہے ہیں۔ گزرتے وقت کے ساتھ وہ وہاں آباد ہوگئے۔ اسے علاقہ سے راہ فرا راختیار کرنا نہیں کہاجاسکتا۔ رپورٹ میں یہ بھی دعویٰ کیا گیا کہ کیرانہ میں پر امن بقائے باہم اور فرقہ وارانہ ہم آہنگی کی تاریخ رہی ہے۔ مابعد بابری مسجد اور مظفر نگر کے حالیہ فساد کے دوران یہ علاقہ پر امن رہا۔ حکومت یوپی نے کہا کہ جہاں تک مقیم گینگ کے ڈر سے لوگ کے بھاگ کھڑے ہونے کا سوال ہے،29رکنی گینگ لگ بھگ ٹوٹ گیا ہے۔

Kairana migration: Centre seeks report from UP govt.

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں