اقلیتی طبقات کے مذہبی قائدین و سرکردہ نمائندوں کا اجلاس - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2016-05-29

اقلیتی طبقات کے مذہبی قائدین و سرکردہ نمائندوں کا اجلاس

نئی دہلی
یو این آئی
مرکزی وزیر اقلیتی امور نجمہ ہبت اللہ نے مودی حکومت کے دو سال مکمل ہونے پر یہاں منعقدہ ایک کانفرنس مرکزی حکومت اور اپنی وزارت کی کارکردگیوں اور کامیابیوں کی رپورٹ کارڈ پیش کرتے ہوئے کہا کہ ان کی وزار ت کو ذمہ داریاں دی گئی ہیں، وہ انہیں چیلنج سمجھ کر بخوبی انجام دے رہی ہیں ۔ یہاں وگیان بھون منعقدہ پروگرام میں ملک کی سبھی چھ اقلیتی طبقات کے اہم مذہبی قائدین اور سرکردہ نمائندوں کو خطاب کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے نہ صرف وزارت اقلیتی امور میں اصلاح کر کے اسے فعال بنایا بلککہ اقلیتوں کی بہبود سے متعلق تقریبا تمام بیس اسکیموں کا تیز رفتار نفاذ کرکے خاطر خواہ نتائج بھی دئیے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم نریندر مودی نے غریبی اور پسماندگی کے خلاف جو مشن انہیں سونپا تھا، اسے چیلنج کے طور پر لیتے ہوئے ان کی وزارت نے اقلیتوں ، خاص طور پر مسلمانوں کی سماجی ، معاشی اور تعلیمی پسماندگی کو دور کرنے کے لئے پورے ملک میں نمایاں کام کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سب کا ساتھ سب کا وکاس کے مودی کے فلسفے کے تحت گزشتہ دو سال کے دوران مرکزی حکومت نے جس تیز رفتاری سے ترقیاتی کام کئے ہیں، ان سے لوگوں کی سوچ بدلنے لگی ہے جو حکومت کی ایک بڑی کامیابی ہے ۔ ڈاکٹر نجمہ نے کہا کہ اقلیتی طبقات کے تمام زمرے کے لوگوں کے لئے انہوں نے جہاں زبردست کام کئے ہیں وہی ایک خاتون ہونے کے ناطے انہیں نے خواتین کی ترقی اور بہبود پر خصوصی توجہ دیتے ہوئے اتنے کم وقت میں کافی کام کئے ہیں، اور نئی روشنی اسکیم کے ذریعہ لڑکیوں کو ان کے علاقوں میں ضرورت اور حصول روزگار کے مطابق انہیں جدید ترین ٹکنالوجی اور دستکاریوں کی تربیت دے کر انہیں روزگار کے قابل بنایا ہے ۔ انہو ں نے کہا کہ لوک سبھا انتخابات کے وقت پورے ملک میں اس طرح کا ماحول بنایا گیا تھا کہ اگر مودی حکومت اقتدار میں آجائے گی تو وزارت اقلیتی امور کاوجود ختم کردیاجائے گا یا پھر اس کے بجٹ میں تخفیف کردی جائے گی لیکن مرکزی حکومت نے اپنے دو برس کے اقتدار کے دوران نہ صڑف168کروڑ روپے کا اضافہ کیا بلکہ اپنی وزیر اعظم نے اپنی عصری سوچ کے ذریعہ وزارت کو مزید فعال بنانے کے لئے اہم اقدامات کئے۔ مرکزی وزیر نے کہا کہ وزارت اقلیتی امور نے اسکول کے ڈراپ آوئٹ بچوں اور مدرسوں کے بچوں میں مہارت میں اضافہ کے ذریعہ روزگار کے قابل بنانے کے لئے جہاں جامعہ ملیہ اسلامیہ یونیورسٹی اور علی گڑھ مسلم یونیورسٹی سے معاہدہ کرتے ہوئے برج کورس کا انتظام کر کے ایسے بچوں کو اپنی تعلیم کو آگے بڑھانے کا موقع فراہم کیا ، وہیں نئی منزل پروگرام شروع کر کے مدرسوں کے تعلیمی نصاب میں مداخلت کئے بغیر انہیں اسکل ڈیولپمنٹ کی تربیت دے کر روزگار کے قابل بنایا۔ ڈاکٹر نجمہ نے کہا کہ وزارت اقلیتی امور نے جموں و کشمیر، پنجاب ، اتر پردیش مہاراشٹرا، بہار اور آسام سمیت 8 ریاستوں کے32مدرسوں میں نئی منزل اسکیم شروع کی ہے جن سے اب تک24800بچے استفادہ کرچکے ہیں۔ اسی طرح ان کی وزارت سول سروسیز کے مقابلہ جاتی امتحانات اور پیشہ ورانہ کورسیز میں داخلے کے لئے مفت کوچنگ کا انتظام کرتی ہے۔ جس میں سیول سروسیز کے لئے مفت کوچنک کلاس انتظام کرتی ہے ، جس میں سیول سروسیز کے آنے والے حالیہ نتائج میں ان کوچنک سینٹروں کے پانچ اقلیتی طلبہ کامیاب ہوئے ہیں۔ مرکزی وزیر نے کہا کہ ملک کی چھا قلیتوں میں سب سے بڑی اقلیت مسلمان جب کہ سب سے چھوٹی اقلیت پارسی طبقے کے لوگ ہیں اور تمام اقلیتوں کے مسائل اور ان کی ضروریات الگ الگ ہیں ۔ اس کے باوجود ان کی وزارت ان تمام اقلیتوں کے مسائل کو ہر ممکن اقدامات کے ذریعہ حل کررہی ہے۔ ڈاکٹر نجمہ نے سیکھو اور کماؤ ، استاد، ہماری دھروہر ، مولانا آزاد نیشنل اکیڈیمی فار اسکلز، نئی اڑان، مولانا آزاد ایجوکیشن فاؤنڈیشن، نیشنل مائنا ریٹیز ڈولپمنٹ اینڈ فائنانس کارپوریشن کی اہمیت و افادیت اور ان کے نتائج بھی ذکر کیا ۔ اس کے علاوہ انہوں نے وقف املاک کے تحفظ اور ان کے ڈولپمنٹ پر بھی روشنی ڈالی ۔ اس کانفرنس کے اہم شرکاء میں ہماچل پردیش کے وزیر حاجی عنایت قریشی، جھار کھنڈ اور ہماچل پردیش کے وزراء ، کئی ملکوں کے سفیر اور سفارتکاروں کے علاوہ جماعت اسلامی کے نائب امیر انجینئر محمد سلیم ، اآل انڈیا ائمہ مساجد کے صدر مولانا عمیر الیاسی، مولانا اشرف کچھوچھوی ، پیر خواجہ نظامی، معروف بیوٹیشن شہناز حسین، اچاریہ لوکیش منی، سردار منجیت سنگھ جی کے وغیرہ شامل ہیں ۔

--

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں