دہلی کے آئی اے ایس عہدیدار اجتماعی رخصت پر - عآپ حکومت نے سازش قرار دیا - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2016-01-01

دہلی کے آئی اے ایس عہدیدار اجتماعی رخصت پر - عآپ حکومت نے سازش قرار دیا

نئی دہلی
پی ٹی آئی
دو عہدیداروں کی معطلی کے خلاف ، دہلی حکومت کے تقریبا سبھی سینئر عہدیدار احتجاجاً اجتماعی رخصت پر چلے گئے۔ معطلی کے اقدام کو مرکز نے غیر قانونی قرار دیا، اس طرح فریقین کے درمیان ایک اور تنازعہ کی صورتحال پیدا ہوگئی کیوں کہ اے اے پی نے ہڑتال کو طاق جفت منصوبہ کو ناکام بنانے کی سازش کا حصہ قرار دیا ۔ جہاں200 دانکس کیڈ ر عہدیدار ایک روزہ اجتماعی رخصت پر چلے گئے وہیں70آئی اے ایس عہدیداروں نے اسپیشل سکریٹریوں پشپال گرگ اور سبھاش چندرا کے خلاف اے اے پی حکومت کی کارروائی کے خلاف احتجاجاً صبح9بجے تا2بجے کام ورک دیا ۔ واضح رہے کہ دانکس( دہلی، انڈومان نکوبار جزائر سیول سروس) کیڈر عہدیداروں کو جو وزارت داخلہ میں بر سر کار تھے ، معطل کردیا گیا ۔ کیوں کہ انہوں نے سرکاری وکلاء کی تنخواہ میں اضافہ کے کابینی فیصلے سے متعلق فائل پر دستخط کرنے سے انکار کردیا تھا ۔ دہلی کے وزیر اعلیٰ اروند کجریوال نے یہ کہتے ہوئے کہ حکومت اجتماعی رخصت پر جانے والوں کے خلاف تمام اختیارات پر غور کررہی ہے ، احتجاجی عہدیداروں کو سخت انتباہ دیا ۔ انہوں نے کہا کہ حکومت بد عنوانی اور نافرمانی برداشت نہیں کرے گی ۔ کجریوال نے کہا کہ دہلی میں دانکس اور آئی اے ایس اسوسی ایشنز مکمل طور پر بی جے پی کی “بی” ٹیمس بن چکی ہیں ۔ انہوں نے وزیر اعظم نریندر مودی پر الزام عائد کیا کہ وہ لیفٹننٹ گورنر اور عہدیداروں کے ذریعہ اے پی حکومت کو نشانہ بنارہے ہیں ۔ سلسلہ وار ٹوئٹس کے ذریعہ انہوں نے یہ بھی کہا کہ حکمرانی میں تازہ توانائی اور نظریات داخل کرنے بیورو کریٹس کی جگہ پیشہ وروں اور شعبہ ماہرین کو مقرر کرنے کا وقت آگیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ اگر یہ عہدیدار طویل رخصت پر چلے جاتے ہیں تو عوام بہت خوش ہوں گے۔ حکومت انہیں بااجرت رخصت دینے تیار ہے ۔ حکمرانی ایماندار ، شفاف اور موثر بن جائے گی ۔ وزارت داخلہ کی جانب سے معطلی کے احکامات کو غیر قانونی قرار دیے جانے کے کچھ گھنٹوں بعد نائب وزیر اعلیٰ منیش سسوڈیا نے بھی عہدیداروں کے احتجاج کے وقت پرسوال اٹھایااور اسے کل سے آغاز ہونے والی طاق جفت اسکیم کی ناکامی کو یقینی بنانے سازش کا حصہ قرار دیا ۔ سسودیا نے الزام عائد کیا کہ طاق جفت اسکیم کے آغاز سے محض ایک دن قبل ہی انہوں نے اجتماعی رخصت پر جانے کا فیصلہ کیوں کیا ؟ یہ سازش کا حصہ ہے تاکہ ہم اسکیم کو نافذ کرنے میں ناکام ہوجائیں ۔ وزیر اعظم اور لیفٹننٹ گورنر کا دفتر اس وقت دانکس عہدیداروں سے راست رابطہ میں تھا جب وہ کل اجلاس منعقد کررہے تھے ۔ دہلی ، انڈومان نکوبار جزائر اسیول سرویس( دانکس) کا انتخاب سیول سرویسس امتحانات کے ذریعہ کیاجاتا ہے جو یونین پبلک سرویس کمیشن( یو پی ایس سی) منعقد کرتی ہے اور مرکزی وزارت داخلہ ان کی کیڈر کنٹرولنگ اتھاریٹی ہے ۔ وزارت داخلہ کے ترجمان نے قبل ازیں کہا تھا کہ وزارت داخلہ کو2دانکس عہدیداروں کی معطلی کے حوالے سے دہلی کے لیفٹننٹ گورنر سے اطلاع ملی جو اس معطلی کے احکام کو غلطی قرار دیتی ہے اور دونوں عہدیداروں کو رجوع بہ کار تصور کیاجانا چاہئے ۔ احتجاج پر رد عمل ظاہر کرتے ہوئے دہلی کے وزیر داخلہ ستیندر جین نے کہا کہ دانکس اور آئی اے ایس عہدیداروں کو ہڑتال پر جانے کا کوئی حق ہے ، کیوں کہ یہ سرویس قاعدہ کے خلاف ہے ۔ دہلی کے وزیر داخلہ نے مزید کہا کہ دہلی حکومت تمام عہدیداروں کو اگر وہ درخواست کرتے ہیں تو ایک ماہ یا15دن کی رخصت منظور کرنے تیار ہے ۔ انہوں نے الزام عائد کیا کہ دونوں عہدیداروں کو کابینہ فیصلہ نافذ نہ کرنے پر معطل کیا گیا جو28دسمبر کو لیا گیا تھا ۔ اگر انہیں میرے حکم پر کوئی اعتراض تھا تو لیفٹننٹ گورنر کے بجائے انہیں چیف منسٹر سے رجوع ہونا چاہئے تھا ۔ لیفٹننٹ گورنر عہدیداروں سے پہلے ہی کہہ چکے ہیں کہ وہ حکومت کے فیصلے کی مخالفت کریں ۔ جین نے یہ الزام بھی عائد کیا کہ دہلی حکومت کے عہدیداروں کو ہڑتال پر جانے کے لئے بی جے پی اکسا رہی ہے ۔ دانکس آفیسرس اسوسی ایشن200ارکان پر مشتمل ہے جو ایس ڈی ایم ، سکریٹری وزیر اع اسپیشل سکریٹری سمیت اہم عہدے رکھتے ہیں ۔ اسوی ایشن کے ایک نمائندہ نے کہا کہ دہلی حکومت کو دانکس کے کسی عہدیدار کو معطل کرنے کا اختیار نہیں ہے ۔ وہ دانکس عہدیدار کی معطلی کی صرف سفارش کرسکتی ہے جس پر ایل جی مرکزی وزارت داخلہ کی اجازت سے اسے معطل کرسکتے ہیں ۔ اس ماہ کے اوائل میں کجریوال نے مغربی دہلی کے شکور بستی علاقہ میں ریلوے کی جانب سے منہدم بستی کے متاثرین کو فوری امداد فراہم کرنے میں ناکامی پر2سب ڈیویژنل مجسٹریٹس کو بھی معطل کردیا تھا۔

Delhi Babus go on Mass Leave, AAP Government Sees conspiracy

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں