اردو اکیڈمی آندھرا پردیش - 21 شخصیات کو کارنامہ حیات ایوارڈ - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2013-07-07

اردو اکیڈمی آندھرا پردیش - 21 شخصیات کو کارنامہ حیات ایوارڈ


اردو اکیڈیمی آندھراپردیش کی جانب سے فروغ اردو زبان کیلئے نمایاں خدمات انجام دینے والے 21 شعراء، ادیب اور صحافیوں کو سال برائے 2009 تا2011 "کارنامہ حیات ایوارڈ" عطا کیا گیا۔ اندرا پریہ درشنی آڈیٹوریم باغ عامہ میں منعقدہ اس تقریب میں شعراء، ادیب، صحافیوں، سیاسی قائدین اور محبان اردو کی کثیر تعداد نے شرکت کی۔ سال 2009ء کیلئے شاعری میں محمد امان علی ثاقب صابری کو امجد حیدرآباد ایوارڈ، ڈاکٹر محسن جلگانوی کو سعید شہیدی ایوارڈ، نثر میں پروفیسر بیگ احساس کو ڈاکٹر آغا حیدر حسن ایوارڈ، تعلیم و تدریس میں پروفیسر فاطمہ بیگم کو پروفیسر حبیب الرحمن ایوارڈ، صحافت میں ایم اے جبار کو سری نواس لاہوٹی ایوارڈ عطا کیاگیا۔ سال 2010ء کیلئے شاعری میں ڈاکٹر فاروق شکیل کو امجد حیدرآبادی ایوارڈ، مسعود جاوید ہاشمی کو سعید شہیدی ایوارڈ، تحقیق و تنقید کے زمرہ میں ڈاکٹر حمیرہ جلیلی کو ڈاکٹر محی الدین قادری زور ایوارڈ، نثر میں محرمہ فریدہ زین کو ڈاکٹر آغا حیدرحسن ایوارڈ، تعلیم و تدریس میں سیدشاہ سراج الدین کو پروفیسر حبیب الرحمن ایوارڈ، شعبہ صحافت میں ایم ایس ایچ ہاشمی کو محبوب حسن جگر ایوارڈ، فروغ اردو کیلئے ڈاکٹر قطب سرشار کو سرینواس لاہوٹی ایوارڈ عطا کیاگیا۔ جبکہ سال 2011 کیلئے شاعری میں حلیم بابر کو امجد حیدرآباد ایوارڈ، صوفی سلطان شطاری کو سعید شہیدی ایوارڈ، تحقیق و تنقید کے زمرہ میں ڈاکٹر خواجہ عزیز احمد عرسی کو ڈاکٹر محی الدین قادری زور ایوارڈل نثر کے زمرہ میں ڈاکٹر سید عباس تقی کو ڈاکٹر آغا حیدر حسن ایوارڈ، شعبہ صحافت میں شوکت علی صوفی کو محبوب حسن جگرایوارڈ اور فروغ اردو کیلئے جلال الدین اکبر کو سرینواس لاہوٹی ایوارڈ عطا کیاگیا۔ اس موقع پر مہمان خصوصی سکریٹری محکمہ اقلیتی بہبود احمدندیم آئی اے ایس نے اپنی تقریر میں کارنامہ حیات ایوارڈ حاصل کرنے والے شخصیتوں کو مبارکباد دیتے ہوئے کہاکہ اردو زبان کو فروغ کیلئے حیدرآباد کو ملک بھر میں ایک نمایاں مقام حاصل ہے۔ شاعری اور ادب کے فروغ میں حیدرآبادی ادیب اور شعراء کا نمایاں رول رہا ہے۔ توقع ہے کہ مستقبل میں بھی شعراء اور ادیب فروغ اردو کیلئے خدمات انجام دیتے رہیں گے۔ اردو اکیڈیمی کا بجٹ بھی بڑھاکر 25کروڑ کردیا گیا ہے۔ اردو گھر و شادی خانوں کی تعمیر کے علاوہ اردو ترقی اور فروغ کیلئے مزید اسکیمات کو روبہ عمل لایا جائے گا۔ احمد ندیم نے کہاکہ نئی نسل کو اردو زبان کی اہمیت کو منوانے کی ضرورت ہے لیکن ہم اس مقصد کو پورا کرنے میں ناکام ہورہے ہیں۔ اردو اکیڈیمی کی جانب سے زبان دانی کے پروگرام کو شروع کرنے کی تجویز ہے۔ سکریٹری ڈائرکٹر پروفیسرایس اے شکور نے اپنی صدارتی تقریر میں اردو اکیڈیمی کی سرگرمیوں پر تفصیلی روشنی ڈالتے ہوئے کہاکہ ایک سال قبل انہوں نے اس عہدہ کا جائز حاصل کیا تھا اس دوران انہوں نے اردو اکیڈیمی کی کئی اسکیمات کو روبہ عمل لاتے ہوئے اس کی تکمیل کی ہے۔ انہوں نے کہاکہ چھوٹے اخبارات کو دی جانے والی سالانہ مالی امداد کو 2ہزارسے بڑھاکر 4ہزار کردیاگیاہے۔ انہوں نے بتایاکہ اس سال حکومت نے اردو میڈیم کو نصابی کتب کو طبع کرنے کی ذمہ داری اردو اکیڈیمی کو دی ہے۔ انہوں نے بتایاکہ ملک بھر میں آندھراپردیش اردو اکیڈیمی کا نہ صرف بجٹ سب سے زیادہ ہے بلکہ فروغ اردو کیلئے اردو اکیڈیمی کی کارکردگی بھی دیگر ریاستوں سے بہتر ہے۔ انہوں نے بتایاکہ اس سال 136 مسودات اور 120 کتابوں کی طباعت پر مالی تعاون کیا گیا۔ اس کے علاوہ 58 طلباء کو بیسٹ اردو میڈیم ایوارڈ اور 43ٹیچر کو بیسٹ ٹیچر کا ایوارڈ عطا کیاگیا۔ انتخابی ضابطہ اخلاق کے نفاذ کی وجہ سے وزیراقلیتی بہبود محمد احمد اﷲ اور دیگرارکان پارلیمنٹ، اسمبلی و کونسل نے تقریب میں شرکت نہیں کی۔ جبکہ سلطان احمد سابق ایم ایل سی اور فاروق حسین ایم ایل سی نے شرکاء کا تقریب کی حیثیت سے شریک ہوئے اور ایوارڈ یافتگان کو مبارکباد دی۔

lifetime achievement awards by ap urdu academy

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں