کشمیر کے یوم الحاق پر وادی بھر میں ہڑتال - عام زندگی مفلوج - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2017-10-28

کشمیر کے یوم الحاق پر وادی بھر میں ہڑتال - عام زندگی مفلوج

سری نگر
یو این آئی
70سال قبل آج ہی کے دن27اکتوبر1947ء کو جموں و کشمیر کے اس وقت کے حکمراں مہاراجہ ہری سنگھ کی جانب سے ریاست کا ہندوستان کے ساتھ الحاق کرنے کے بعد سری نگر میں ہندوستانی فوج اتارنے کے خلاف کشمیری علیحدگی پسند قیادت سید علی گیلانی ، میر واعظ مولوی عمر فاروق اور محمد یسین ملک کی جانب سے کی گئی ہڑتال کی اپیل پر آج ریاست کی گرمائی دارالحکومت سری نگر کے علاوہ وادی کے دوسرے تمام بڑے قصبوں اور تحصیل ہیڈ کوارٹرس میں مکمل ہڑتال سے معمولات زندگی درہم برہم ہوگئے ۔ دکانیں اور تجارتی مراکزبند رہے جب کہ سڑکوں پر گاڑیوں کی آمد و رفت معطل رہی۔ ہڑتال کے دران احتجاجی مظاہروں کے خدشہ کے پیش نظر کشمیر انتظامیہ نے شہر کے سات پولیس اسٹیشنوں کے تحت آنے والے علاقوں میں کرفیو جیسی پا بندیوں نافذ کردیں ۔ ہڑتال کے پیش نظر آج وادی میں ریل خدمات معطل رکھی گئیں۔ یہاں یہ امر قابل ذکر ہے کہ70سال قبل آ ج ہی کے دن27اکتوبر کو ہندوستانی فوج ہوائی جہازوں کے ذریعہ سری نگر ایر پورٹ پر اتری تھیں اور قبائلی حملہ آوروں کو جنہیں مبینہ طور پر پاکستان کی پشت پناہی حاسل تھی مار بھگایا تھا۔ جموں و کشمیر کے اس وقت کے مہاراجہ ہری سنگھ نے قبائیلی حملہ آوروں کا مقابلہ کرنے کے لئے حکومت ہند سے فوجی مدد کی درخواست کی تھی جو حکومت ہند نے دستاویز الحاق کی منظوری کے ساتھ ہی پوری کی تھی۔ تاہم ریاست کی سرمائی دارالحکومت جمون اور خطہ کے چند دیگر اضلاع میں یوم الحاق کو کل وجئے دیوس کے طور پر منایاگیا۔ بی جے پی نے عوام سے اپیل کی تھی کہ وہ وجئے دیوس کو اسی جوش و جذبہ سے منائیں گے جس طرح دیوالی کا تہوار منایاجاتا ہے ۔ گیلانی، میر واعظ اور یسین ملک نے کل یہ کہتے ہوئے27اکتوبر کو مکمل ہڑتال کی اپیل کی تھی کہ ستر سال قبل آج ہی کے دن ہندوستانی فوج نے بغیر کسی دستوری اور اخلاقی جواز کے جموں و کشمیر پر جبری قبضہ جمایا اور جب سے یہ فون نہتے کشمیریوں کو قتل کررہی اور ان کے گھروں کو اڑا رہی اور ان کے عزتوں کو پامال کررہی ہے ۔ علیحدگی پسند قیادت کے مطابق27اکتوبر1947ء کا دن وہ منحوس دن ہے جب کشمیری عوام کی آزادی کو زبردستی ان سے چھین لیا گیا ۔ گیلانی، میر واعظ، اور یسین ملک نے مہارا ہری سنگھ کے ہندوستان کے ساتھ کئے گئے الحاق کو متنازعہ غیر معتبر اور غیر جمہوری قرار دیتے ہوئے کہا کہ ایک تو محققین نے اس الحاق کے وقوع پذیر ہونے پر ہی کئی اہم سوالات اور اعتراضات اٹھائے ہیں اور دوسرے مہاراجہ کو اس طرح کا الحاق کرنے کا لوگوں کی طرف سے کوئی منڈیٹ ہی حاصل نہیں تھا۔ ایک فرد واحد کو آخر کس نے یہ حق اور اختیار دیا کہ وہ لاکھوں انسانوں کے مستقبل کا فیصلہ از خود کرتا اور وہ بھی اس وقت جب اس کے خلاف بغاوت ہوچکی تھی اور وہ اپنا تخت چھوڑ کر سری نگر سے جموں کی طرف بھاگ گیا تھا ۔ وادی کے سبھی دس اضلاع سے غیر معمولی ہڑتال کی اطلاعات موصول ہوئیں۔ جنوبی کشمیر کے اننت ناگ ، شوپیان، پلوامہ اور کولگام قصبہ جات میں بھی امن و امان کی صورتحال کو برقرار رکھنے کے لئے سیکوریٹی فورسس کی اضافی تعداد تعینات کردی گئی تھی ۔ شمالی کشمیر کے ضلع بارہمولہ سے موصولہ اطلاع کے وہاں کے سبھی قصبہ جات میں ہڑتال کی وجہ سے معمول کی زندگی متاثر رہی ۔ سڑکوں پر ٹریفک کی نقل و حمل معطل رہی جب کہ دکانیں اور تجارتی ادارے بند رہے ۔ شمالی کشمیر کے بارہمولہ اور سوپور میں سیکوریٹی فورسس اور پولیس جوانوں کی اضافی تعداد کو تعینات کیا گیا تھا۔ ایسی ہی اطلاعات وسطی کشمیر کے ضلع بڈگام اور گندھر بل سے بھی موصول ہوئیں۔ اسی دوران کشمیر انتظامیہ نے مسلسل پانچویں جمعہ کو بھی دارالحکومت سری نگر کے بعض حصوں بالخصوص پائین شہر میں سخت ترین پابندیاں نافذ کرکے نوہٹہ میں واقع تاریخی و مرکزی جامع مسجد میں نماز جمعہ کی ادائیگی ناممکن بنادی ۔ جامع مسجد میں30ستمبر،13,6اور20اکتوبر کو بھی پابندی کی وجہ سے نماز کی ادائیگی نہ ہوسکی تھی۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں