فریقین کے لئے قابل فہم فیصلہ صادر کرنے کا مشورہ ۔ صدر جمہوریہ ہند رامناتھ کووند - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2017-10-29

فریقین کے لئے قابل فہم فیصلہ صادر کرنے کا مشورہ ۔ صدر جمہوریہ ہند رامناتھ کووند

فریقین کے لئے قابل فہم فیصلہ صادر کرنے کا مشورہ ۔ صدر جمہوریہ ہند رامناتھ کووند
کوچی
پی ٹی آئی
صدر جمہوریہ ہند رامناتھ کووند نے آج زور دے کر کہا کہ اس بات کی ضرورت ہے کہ عدالتوں کے فیصلہ حریفوں کے لئے قابل فہم بنائے جائیں ۔ صدر جمہوریہ تجویز پیش کی کہ عدالتی فیصلوں کی نقول کو مقامی زبانوں فراہم کرنے کے لئے مسلمہ تراجم کے سرٹیفکیٹ جاری کرنے کے طریقہ کار کو رائج کیاجائے۔ صدر جمہوریہ کووند نے کیرالا ہائی کورٹ کی ڈائمنڈ جوبلی تقریب میں خطاب کے دوران فیصلوں کی علاجانہ یکسوئی کی وکالت کرتے ہوئے کہا کہ مقدمات کے تاخیر سے یکسوئی سے غریب اور مراعات سے محروم افراد متاثر ہوتے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ فیصلوں میں تاخیر ہمارے ملک میں تشویش کا معاملہ ہے ۔ اکثر افرا د جو تاخیر سے آنے واے فیصلوں سے متاثر ہوتے ہیں، ان میں ہمارے سماج کے غریب اور مراعات سے محروم افراد ہوتے ہیں ۔ صدر جمہوریہ نے کہا کہ ہمیں اس رجحان پر غور کرنا چاہئے کہ سوائے ہنگامی حالات کے عدالتوں کی کارروائی کو التوا نہ کریں۔ اس تقریب میں چیف جسٹس آف انڈیا دیپک مشرا مرکزی وزیر قانون روی نکشر پرساد کے علاوہ کیرالا ہائی کورٹ کے مختلف ججس بھی موجود تھے ۔ کووند نے کہا کہ صرف فیصلہ کردینا عوام کو انصاف پہنچانا نہیں ہے بلکہ مقدمہ کے دونوں فریق جس زبان کو جانتے ہیں اس میں قابل فہم فیصلے بھی صادر کرنا چاہئے ۔ صدر جمہوریہ نے کہاکہ ہائی کورٹس بزبان انگریزی فیصلہ صادر کرتے ہیں لیکن ہم ایسے ملک میں رہتے ہیں جہاں مختلف النوع زبانیں بولی جاتی ہیں۔ ہوسکتا ہے کہ مقدمہ کے فریق انگریزی سے کما حقہ واقف ہوں اور فیصلہ کے باریک نکات کو سمجھ سکیں۔ اس طرح فریقین کو فیصلہ سمجھنے کے لئے یا تو اپنے وکلاء کا سہارا لینا پڑتا ہے یا کسی دوسرے کے ذریعہ ترجمہ کرواتے ہوئے اس فیصلہ کی فہم حاصل کرنی پڑتی ہے۔ اس سے وقت اور پیسہ لگتا ہے ، صدر جمہوریہ نے تجویز پیش کی کہ فیصلہ صادر ہونے کے 24تا36گھنٹوں کے اندر فریقین کو ان کی زبان میں فیصلہ کی نقول فراہم کروائی جائے ۔ انہوں نے کہا کہ کیرالا ہائی کورٹ کی زبان ملیالم ہوسکتی ہے یا پٹنہ ہائی کورٹ کی زبان ہندی ہوسکتی ہے ۔ تاہم صدر جمہوریہ نے کہا کہ اس سلسلہ میں، میں صرف ایک تجویز پیش کررہا ہوں یہ عدلیہ اور قانونی برادری پر منحصر ہے کہ وہ اس پر غور کریں اور مناسب فیصلہ کریں ۔ صدر جمہوریہ نے مزید کہا کہ سماج میں تبدیلی کے پیش نظر ملک میں عدلیہ اور انصاف رسانی کے عمل کو ٹکنالوجی سے لیس کرتے رہنے کی ضرورت ہے ۔
Make judgments understandable to litigants: President

ایودھیا مسئلہ کے حل کے لئے روی شنکر کی کوششیں
ایودھیا
پی ٹی آئی
ایودھیا تنازعہ کی عدالت کے باہر یکسوئی میں مدد کے لئے آرٹ آف لیونگ کے بانی روی شنکر کی کوششوں کے درمیان اس معاملہ کے فریقوں نے آج کہا کہ وہ بات چیت کے لئے تیار ہیں لیک انہوں نے اپنے معلنہ موقف سے پیچھے ہٹنے سے اکار کردیا ۔ اس معاملہ کے سب سے قدیم فریق ہندو نرموہی اکھاڑہ کے مہنت رام داس نے کہا کہ ہم متنازعہ زمین پر رام مندر پر امن اور جلد تعمیر کے لئے کسی کے ساتھ بھی بات چیت کے لئے تیار ہیں لیکن متنازعہ علاقہ یا اس کے قریب مسجد کی تعمیر کو قبول نہیں کرسکتے ۔ اس کیس کے ایک فریق مولانا فضل الرحمن کے نمائندے خالق احمد خان نے کہا کہ مسلمانوں نے ہمیشہ ایودھیا مسئلہ میں بات چیت کی کوششوں کا خیر مقدم کیا ہے لیکن بات چیت شروع کرنے سے پہلے مصالحت کار کو یہ بات ذہین نشین رکھنی چاہئے کہ ہم مسجد کی بھی بات کریں گے ۔ آرٹ آف لیونگ فاؤنڈیشن نے ایک بیان میں کہا تھا کہ روی شنکر کئی آئمہ اور سوامیوں بشمول مہنت رام داس کے ساتھ ربط میں ہے ۔ تاہم فاؤنڈیشن نے کہا کہ کسی نتیجہ پر پہونچنا قبل از وقت ہوگا اور یہ بات چیت حکومت کی جانب سے نہیں کی جارہی ہے ۔ اس کیس میں اصل فریق ہاشم انصاری کی جگہ لینے والے اقبال انصاری نے جو کہ ان کے فرزند ہیں، کہا کہ یہ روی شنکر کی اچھی پہل ہے لیکن ہم بابری مسجد کے بارے میں بھی بات کریں گے ۔ روی شنکر نے اس سمت میں کچھ ہندو اور مسلم مذہبی گرووں سے بات چیت کے بعد کہا ہے کہ اس سمت میں کی جارہی پہل کے بارے میں ابھی کوئی نتیجہ اخذ کرنا بہت جلد بازی ہوگی، لیکن اب ماحول پہلے کے مقابلے میں بہت زیادہ سازگار ہے ۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کی جانب سے ایسی کسی بات چیت کی پہل نہیں کی گئی ہے اور وہ اپنی سطح پر کوشش کررہے ہیں۔ اس کے پیچھے کسی قسم کی سیاست نہیں ہے ۔ روحانی گرو نے کہا کہ اب حالات پہلے جیسے نہیں ہیں ، حالات میں بہت تبدیلی آئی ہے اور لوگ امن بھی چاہتے ہیں ۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں