’’کانگریس پاکستان کی زبان بول رہی ہے۔‘‘وزیر اعظم مودی
بنگلورو
پی ٹی آئی
مسئلہ کشمیر پر کانگریس کو کڑی تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے وزیر اعظم نریندر مودی نے آج اس پر بے شرمی کے ساتھ انحراف کرنے اور کشمیرکی آزادی کے لئے آوا ز اٹھانے کا الزام لگایا اور کہا کہ یہ ایسی زبان ہے جو پاکستان بولتا ہے ۔ کانگریس کے سینئر لیڈر پی چدمبرم کی جانب سے تشدد سے متاثرہ جموں و کشمیر کے لئے عظیم تر خود مختاری کی وکالت کے ایک دن بعد مودی کا یہ شدید تبصرہ سامنے آیا ہے ۔ مودی نے یہاں بی جے پی کارکنوں سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ان کی حکومت ملک کے اتحاد اور یکجہتی سے سمجھوتہ نہیں کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ کل تک جو اقتدار میں تھے، اچانک ہی انہوں نے آج بے شرمی سے اپنے موقف سے انحراف کرلیا ہے ، وہ ایسا بیان دے رہے ہیں اور کشمیر کی آزادی کے لئے آواز اٹھارہے ہیں ۔ چدمبرم کا نام لئے بغیر وزیر اعظم نے کہا کہ مجھے حیرت ہے کہ جو لوگ ملک میں برسر اقتدار تھے جو ملک کی داخلی سلامتی اور قومی صیانت کے لئے ذمہ دار تھے ، وہ اس طرح کی بات کررہے ہیں۔ مودی نے کہا کہ ملک کو کانگریس سے کوئی امید اور توقعات نہیں تھے ۔ ملک کے اتحاد کے لئے سردار پٹیل کی جانب سے اہم فیصلے لینے کا تذکرہ کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ کشمیر کے لئے ہزاروں جوانوں نے اپنی جانیں قربان کی ہیں۔ مادر وطن کی سلامتی کی خاطر ہر لمحہ ملک کے سپاہی اور کشمیرکے بے قصور شہری ان کی جانوں کا نذرانہ پیش کررہے ہیں ۔ مودی نے کہا ’’میں بنگلورو کے عوام سے یہ پوچھنا چاہتا ہوں کہ آیا ایسے لوگوں سے ملک کو کوئی فائدہ ہوسکتا ہے جو سپاہیوں کی قربانیوں پر سیاست کھیلتے ہیں ۔ ایسا کہتے ہوئے انہیں ذرا بھی شرم نہیں آتی ۔ اس کے لئے کانگریس پارٹی کو جواب دینا ہوگا۔ انہوں نے کہاکہ جن بہادروں نے زندگیاں قربان کی ہیںِ جن ماؤں نے اپنے سپوتوں کو کھویا ہے وہ ماں یہ سوا ل کررہی ہے ۔ جوبہنیں بھائیوں سے محروم ہوگئیں وہ یہ سوال پوچھ رہی ہیں۔ باپ کے سایہ سے محروم ہونے والے بچے یہ سوال کررہے ہیں ۔لیکن کانگریس بے شرمی سے ایسی زبان استعمال کررہی ہے جو کشمیری سر زمین سے علیحدگی پسند استعمال کرتے ہیں ۔ وہ ایسی زبان بول رہی ہے جو پاکستان بولتا ہے ۔ اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ یہ سردار پٹیل کی سر زمین ہے ، مودی نے کہا کہ ہم ملک کے اتحاد اور سالمیت سے سمجھوتہ نہیں کریں گے ۔ چدمبرم نے گجرات کے شہر راجکوٹ میں کل صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا تھا کہ وادی کشمیر کا مطالبہ دفعہ370کا حقیقی معنوں میں احترام کرنے کا ہے ۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ وہ عظیم تر خود مختاری چاہتے ہیں ۔ جموں و کشمیر میں انہوں نے لوگوں سے جو تبادلہ خیال کیا اس سے وہ اس نتیجے پر پہنچے کہ جب وہ آزادی کی بات کرتے ہیں لیکن سبھی نہیں بلکہ اکثر تو ان میں کی اکثریت خود مختاری چاہتی ہے ۔ جب ان سے پوچھا گیا کہ کیا وہ جموں و کشمیر کے لئے عظیم تر خود مختاری کی بات کررہے ہیں تو انہوں نے کہا یقینا میں یہی چاہتا ہوں ۔ چدمبرم نے یہ بھی کہا تھا کہ اگر ایسا نہ کیا گیا تو ملک کو اس کی بھاری قیمت چکانی پڑے گی۔ تاہم کانگریس نے ان کے خیالات سے بے تعلقی کا اظہار کرتے ہوئے اسے انفرادی خیال قرار دیا ۔ پارٹی کے ترجمان رندیپ سرجے والا نے کہا کہ کشمیر ہندوستان کا اٹوٹ حصہ ہے اور رہے گا۔
سری نگر
پی ٹی آئی
اپوزیشن نیشنل کانفرنس کے صدر فاروق عبداللہ نے کہا کہا گر مرکز کشمیر کے عوام کے دل جیتنا چاہتا ہے تو اسے ریاست کی خود مختاری بحال کرنی چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ اگر ہم آج الحاق اور خود مختاری کی شرائط کی بات کرتے ہیں تو کیا ہمیں غداراور قوم دشمن قرار دینا چاہئے ۔ کیا یہی ہماری وفاداری کا صلہ ہے۔ ہم نے محبت کے ساتھ الحاق کیا تھا لیکن آپ نے ہماری محبت کو نہیں سمجھا اور ہمارے پاس سے سب کچھ چھین لیا ۔ پھر آپ کہتے ہیں کہ ہم آپ کو کیوں گلے نہیں لگاتے ۔ آپ کو یہ بات یاد رکھنی چاہئے کہ جموں، کشمیر اور لداخ اس وقت تک آپ کو گلے نہیں لگائیں جب تک آپ عوام کے دل جیتنے کی کوشش نہیں کریں گے اگر آپ ہمارے دل جیتنا چاہتے ہیں تو ہماری خود مختاری لوٹا دو ۔ فاروق عبداللہ نے شیر کشمیر کرکٹ اسٹیڈیم میں اپنی پارٹی کے مندوبین کے اجلاس سے خطاب کررہے تھے ۔ اس سیشن کے دوران فاروق عبداللہ کو نیشنل کانفرنس کا دوبارہ صدر منتخب کیا گیا ہے۔ فاروق عبداللہ نے کہا کہ پنڈتوں کے بغیر کشمیر نامکمل ہے اور ان کی پارٹی چاہتی ہے کہ کشمیری پنڈت واپس آئیں ۔ تاہم انہوں نے وادی میں کشمیری پنڈتوں کے لئے علیحدہ ہوم لینڈ کے نظریہ کی مخالفت کی ۔ فاروق عبداللہ نے کہا کہ اگر پارٹی آئندہ اسمبلی انتخابات میں بر سر اقتدار آئی تو وہ ریاست کے مختلف علاقوں کو علاقائی خود مختاری دے گی۔
Congress is speaking Pakistan language on Kashmir: PM Modi
آربی آئی ہنوز نوٹوں کی گنتی میں مصروف
نئی دہلی
پی ٹی آئی
ایک سال قبل وزیر اعظم نریندر مودی کی جانب سے پانچ سو اور ہزار روپے کے کرنسی نوٹوں کو منسوخ کرنے کے اعلان کے بعد جمع کردہ رقومات کو آر بی آئی واپس کردہ کرنسی نوٹوں کی ہنوز تنقیح کررہی ہے ۔ اس کے لئے اعلیٰ معیاری مشینیں استعمال کی جارہی ہیں ۔ ریزروبینک آف انڈیا نے قانون حق معلومات کے تحت پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں آربی آئی کو بتایا کہ اس نے 30ستمبر تک پانچ سو روپے مالیات کے1,134کروڑ کرنسی نوٹوں کی جانچ کی ہے ۔ اسی طرح ہزار روپے کی524.90کروڑ نوٹوں کی جانچ کی ہے۔ ان تمام نوٹوں کی قدر بالترتیب5.67لاکھ کروڑ اور5.24لاکھ کروڑ روپے ہوتی ہے۔ پی ٹی آئی کے نمائندہ کی جانب سے آر ٹی آئی کے ذریعہ پوچھے گئے استفسار پر آر بی آئی کی جانب سے داخل کردہ جواب کے مطابق خصوصی کرنسی نوٹوں کی جانچ کی دستیاب مشینوں کے ذریعہ آر بی آئی ڈبل شفٹ میں کام کرتے ہوئے نوٹوں کی گنتی کے مرحلہ میں ہے ۔ َآر ٹی آئی استفسار میں خواہش کی گئی تھی کہ آر بی آئی نے تا حال کتنے نوٹوں کی گنتی کی ہے اس کی تفصیلات فراہم کی جائے ۔ جواب میں کہا گیا کہ حاصل کردہ نوٹوں کی گنتی کا کام جاری ہے ۔ آر بی آئی نے کہا کہ کم از کم66کرنسی نوٹوں کی جانچ کی خصوصی مشینیں( سی وی پی ایس) کو پانچ سو اور ہزار روپے کے نوٹوں کی جانچ میں استعمال کیاجارہا ہے۔ جو نوٹ بندی کے بعد مختلف بینکوں کے ذریعہ جمع کروائی گئی ہیں۔ گزشتہ سال8نومبر کو حکومت نے پانچ سو اور ہزار روپے کے کرنسی نوٹوں کو اچانک منسوخ کردیا تھا اور ان نوٹوں کو بینکوں میں جمع کروانے کی ہدایت دی تھی یا پھر کسی خصوصی مقامات پر ہی خرچ کرنے کی اجازت دی تھی ۔ عوام کی جانب سے بینکوں میں جمع کردہ کل رقم میں سے نقلی نوٹوں اور علیحدہ کرنے کا مرحلہ ہنوز جاری ہے ۔ کئی اپوزیشن جماعتیں بشمول کانگریس اور ممتا بنرجی کی ٹی ایم سی نے8نومبر کو نوٹ بندی کی ایک سال کی تکمیل پر یوم سیاہ منانے کا فیصلہ کیا ہے ۔ اس دن ملک بھر میں احتجاج منظم کرنے کا منصوبہ بناتے ہوئے نوٹ بندی کے معیشت پر مضر اثرات کو پیش کیاجائے گا۔ اپوزیشن کے اس اقدام کا جواب دینے حکمراں بی جے پی نے8نومبر کو ہی یوم انسداد کالا دھن منانے کا فیصلہ کیا ہے۔ آر بی آئی نے سال2016-17کی اپنی سالانہ رپورٹ جسے 30اگست کو جاری کیا گیا تھا، میں کہا کہ15.28لاکھ کروڑ روپے یا منسوخ شدہ پانچ سو اور ہزار روپے کی99فیصد کرنسی نوٹ بینکی نظام کو واپس کردی گئی ہیں۔ آر بی آئی نے کہا کہ15.44لاکھ کروڑ روپے میں سے صرف16.050کروڑ روپے مالیت نوٹ ہی واپس نہیں کئے گئے ۔ جب کہ8نومبر2016ء کو ملک میں1,716.5کروڑ ، پانچ سو کی کرنسی نوٹ اور685کروڑ ہزار روپے کی کرنسی نوٹس موجود تھی جو کل15.44لاکھ کروڑ کی ہوتی ہیں۔
Author Details
Templatesyard is a blogger resources site is a provider of high quality blogger template with premium looking layout and robust design. The main mission of templatesyard is to provide the best quality blogger templates which are professionally designed and perfectlly seo optimized to deliver best result for your blog.
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں