اترپردیش اسمبلی میں دھماکو مادہ دستیاب - این آئی اے کے ذریعہ تحقیقات کا حکم - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2017-07-15

اترپردیش اسمبلی میں دھماکو مادہ دستیاب - این آئی اے کے ذریعہ تحقیقات کا حکم

لکھنو
پی ٹی آئی، یو این آئی
اتر پردیش اسمبلی میں ایوا کے اندر دھماکہ خیز مادہ ملنے سے افرا تفری مچ گئی۔ چیف منسٹر یوگی آدتیہ ناتھ نے اس سلسلہ میں اعلیٰ سطحی اجلاس طلب کرنے کے ساتھ معاملہ کی مستعدی سے تحقیقات کرنے کا حکم دیا ہے ۔ انہوں نے اس معاملہ کی تحقیقات قومی تحقیقاتی ایجنسی(این آئی اے) کے سپرد کردی ہے ۔ ریاست کے ایڈیشنل ڈائرکٹر جنرل پولیس(نظم و نسق) آنند کمار نے بتایا کہ پی ٹی ای این نامی یہ دھماکہ خیز مادہ اپوزیشن لیڈڑ رام گووند چودھری کی کرسی کے پاس سے برآمد ہوا ہے ۔ دھماکہ خیز پاؤڈر کی مقدار 60گرام ہے ۔ فارنسک جانچ میں اس کی توثیق ہوئی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ اس دھماکہ خیز مادے کے لئے ڈیٹو نیٹر کی ضرورت ہوتی ہے لیکن ڈیٹو نیٹر برآمد نہیں ہوئے ہیں۔ انہوں نے تسلیم کیا کہ سیکوریٹی میں کوتاہی کے سبب ایسا ہوا ہے لیکن مکمل جانچ کے بغیر مزید کچھ نہیں کہا جاسکتا۔ دھماکہ خیز مادہ برآمد ہونے کے بعد اسمبلی کی حفاظت میں اضافہ کردیا گیا ہے ۔ کمانڈو تعینات کردئیے گئے ہیں ۔ جگہ جگہ چوکسی برتی جارہی ہے ۔ ماہرین کے مطابق دھماکہ خیز مادہ بہت طاقتور ہے ۔ اسمبلی میں محکمہ داخلہ اور محکمہ پولیس کے بڑے عہدیدار بھی موجود ہیں۔دوسری جانب دھماکہ خیز مادہ برآمد ہونے کی خبروں کے درمیان اسمبلی کے ہر دروازے پر سیکوریٹی سخت کردی گئی۔ ایوان کی جانب جانے والی گیلریوں میں سے صرف ایک چینل ہی کھولا گیا ہے ۔ اسی سے ہوکر لوگوں کو داخلہ دیاجارہا ہے ۔ ایوان کی کارروائی شروع ہونے سے قبل ایوان کی تمام کرسیوں کی جانچ کی گئی ۔ سیکوریٹی کے ماہرین ایس پی سنہا کے مطابق پی ای ٹی این بہت طاقتور دھماکہ خیز مادہ ہوتا ہے ۔ کبھی کبھی یہ میٹل ڈیٹکٹر کی بھی گرفت میں نہیں آپاتا کیونکہ اس میں پلاسٹک کی مقداربھی شامل ہوتی ہے ۔ اسے دہشت گرد بھی استعمال کرتے ہیں۔ ان کا خیال ہے کہ ایوانک ے اندر اتنا طاقتور دھماکہ خیز مادہ داخل ہونا معمولی واقعہ نہیں ہے ۔ دریں اثناء ایوان میں طاقتور دھماکہ خیز مادہ ملنے کو خطرناک دہشت گردانہ سازش کا حصہ قرار دیتے ہوئے چیف منسٹر یوگی آدتیہ ناتھ نے اسپیکر سے اس کی تحقیقات این آئی اے سے کرانے کا مطالبہ کیا۔ آج ایوان کی کارروائی شروع ہوتے ہی چیف منسٹر اور ایوان کے لیڈر نے کہا کہ خطرناک دھماکہ خیز مادہ ملنا بڑی دہشت گرد سازش کا حصہ ہے۔ اسکا ہر حال میں انکشاف ہونا ہی چاہئے ۔ اس لئے اس کی جانچ این آئی اے سے ہونی چاہئے ۔ اسمبلی اسپیکر ہردے نارائن دکشت سے انہوں نے مطالبہ کیا کہ اس معاملہ کی جانچ این آئی اے سے کرائی جائے۔ یوگی نے کہا کہ یہ معاملہ22کروڑ عوام کی سلامتی سے متعلق ہے۔ اس کا انکشاف ہونا ہی چاہئے ۔ اس میں تمام ارکان تعاون کریں گے ۔ بعد میں اسپیکر نے اعلان کیا کہ اس معاملہ کی تحقیقات این آئی اے کو سونپ دی جارہی ہے ۔ اس اعلان پر تمام اپوزیشن اور برسر اقتدار جماعت کے ارکان نے میزیں تھپتھپاکر خیر مقدم کیا۔ اسپیکر نے بتایا کہ اب ایوا کے اندر اور باہر سیکوریٹی کی نگرانی پولیس جوان کریں گے ، ہر ایک کی تلاشی لی جائے گی۔ ارکان اسمبلی کی بھی جامہ تلاشی ہوگی۔
PETN explosives found in Uttar Pradesh Assembly

قومی مفادات کے تحفظ کے لئے کانگریس کی حکومت کو تائید
این ڈی اے کے کل جماعتی اجلاس کا خیر مقدم ، اپوزیشن کو اعتماد میں لینے کی ضرورت۔ رندیپ سرجے والا
نئی دہلی
یو این آئی
ہند۔ چین سرحد پر پیدا تعطل کے تعلق سے حکومت کے موقف سے واقف کروانے کے لئے این ڈی اے کی جانب سے طلب کردہ کل جماعتی اجلاس کا خیر مقدم کرتے ہوئے کانگریس نے آج یہاں کہا ہے کہ وہ اس اجلاس میں شرکت کرے گی ۔ آج یہاں اخباری نمائندوں کے ساتھ بات چیت کرتے ہوئے اے آئی سی سی کے میڈیا انچارج رنجیت سرجے والا نے بتایا کہ کانگریس حکومت سے کہے گی کہ وہ قومی سلامتی سے متعلق مسائل اور پیچیدگیوں کے تعلق سے موقف کی وضاحت کرے ، تاکہ اپوزیشن کو اس بات کا علم ہوسکے کہ حکومت ملک کی سلامتی اور مفادات کے تحفظ کے لئے کیا اقدامات کررہی ہے ۔ انہوں نے مزید بتایا کہ تین سال سے زائد عرصہ سے انڈین نیشنل کانگریس بی جے پی حکومت سے متواتر مطالبہ کرتی آرہی ہے کہ وہ ملک کی سلامتی سے متعلق امور کے تعلق سے اپوزیشن کا اعتماد حاصل کرے۔ انہوں نے کہا کہ اپوزیشن کا اعتماد حاصل کرنے کے بعد ہی حکومت موثر اقدامات کرنے کے موقف میں ہوسکتی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے30جون کو بھی اس مطالبہ کا اعادہ کیا ، جب کہ ہند۔ چین سرحد تنازعہ میں اضافہ ہوتا جارہا ہے ۔ انہوں نے مزید بتایا کہ ہند۔ چین اور بھوٹان کا مسئلہ بھی قابل توجہ بن گیا ہے ، جس سے پارٹی کو کہیں زیادہ تشویش لاحق ہوگئی ہے۔ کانگریس کے قائد رندیپ نے کہا ہے کہ ہم یہ مطالبہ کررہے ہیں کہ حکومت کو چاہئے کہ اس سلسلہ میں ایسے اقدامات کرے جس سے کہ سب مطمئن ہوسکے ، لیکن تین برسوں کے بعد حکومت بیدار ہوئی ہے اور اب اپوزیشن پارٹیوں کو اپنے موقف سے واقف کروانے کے لئے اجلاس طلب کیاجارہا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کو چاہئے کہ وہ ملک کو در پیش مسائل اور امور سے واقف کروائے، جوکہ فوری توجہ طلب ہیں ۔ انہوں نے مزید بتایا ہے کہ ہندوستان کی سلامتی سے متعلق امور کے تعلق سے تمام ملک کو متحدہ طور پر کام کرنا ہوگا ۔ یہاں کے عوام متحد ہوکر ہی ملک کی سلامتی کا تحفظ کرسکتے ہیں۔ کانگریس کے قائد نے مزید کہا کہ قومی مفادات کے تحفظ کے لیے کیے جانے والے اقدامات اور کوششوں میں ہم حکومت کی ہر طرح مدد کرنے کے لئے تیار ہیں۔ یوپی اے حکومت کے دس سال کے دوران کانگریس پارٹی نے اپوزیشن قائدین کو مختلف امور سے واقف کرواتے ہوئے ان کی تائید حاصل کرنے کی کوشش کی اور اب بی جے پی حکومت کو بھی چاہئے کہ وہ اپوزیشن کا اعتماد حاصل کرے ۔

خود ساختہ گاؤ رکھشک آدم خوروں کے مماثل: اٹھاولے
حملوں پر سخت کارروائی کرنے مرکزی وزیر کا مطالبہ
ممبئی
پی ٹی آئی
خود ساختہ گاؤ رکھشکوں کے ظلم و تشدد کے خلاف آج مودی حکومت کے ایک وزیر نے کھل کر مذمت کی اور حملہ آوروں کو آدم خور قرار دیا ۔ مرکزی وزیر رام داس اٹھاولے نے خود ساختہ گاؤ رکھشکوں کے بارے میں کہا کہ وہ آدم خوروں کے مماثل ہیں اور کہا کہ ہر کسی کو بیف کھانے کا حق ہے ۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ پر تشدد گاؤ رکھشک مودی حکومت کو بدنام کررہے ہیں۔ ناگپور میں دو دن قبل بیف لے جانے کے شبہ میں ایک مسلم شخص پر حملہ کی سخت مذمت کرتے ہوئے انہوں نے ایسے افراد کو سخت ترین سزا دینے کا مطالبہ کیا۔ مملکتی وزیر سماجی انصاف و امپاورمنٹ نے ممبئی میں صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ ہر کسی کو بیف کھ انے کا حق ہے ، چونکہ بکرے کا گوشت مہنگا ہے اس لئے لوگ بیف کھاتے ہیں۔ ناگپور واقعہ کی میں مذمت کرتا ہوں ۔ گاؤ رکھشک کے نام پر آدم خور بن جانے کا کسی کو حق نہیں ہے ۔ انہوں نے کہا کہ گاؤ رکھشکوں کو قانون اپنے ہاتھ میں نہیں لینا چاہئے ۔ اس طرح کے پر تشدد گاؤ رکھشکوں کو سخت ترین سزا ملنی چاہئے ۔ یاد رہے کہ31سالہ ایک مسلم نوجوان کو ناگپور میں چہار شنبہ کو مبینہ گاؤ رکھشکوں نے بیف لے جانے کا شبہ ظاہر کرتے ہوئے بر سر عام بے رحمی سے زدوکوب کیا تھا۔ بعد میں پتہ چلا کہ وہ بی جے پی کا کارکن ہے۔ اٹھاولے نے کہا کہ اس طرح کے واقعات ملک میں کہیں بھی نہیں ہونے چاہئے ۔ ناگپور میں واقعہ میں ملوث افراد کے خلاف مہاراشٹرا کی حکومت نے کارروائی شروع کردی ہے۔ یہ خود ساختہ گاؤ رکھشک در حقیقت آدم خور ہیں جو ایسی حرکتیں کرتے ہوئے ہماری حکومت کو بدنام کررہے ہیں۔ عوام سے پر امن رہنے کی اپیل کرتے ہوئے اٹھاولے نے کہا کہ حال ہی میں وزیر اعظم نریندر مودی نے گاؤ تحفظ کے نام پر اس طرح غنڈہ گردی بند کردینے کا گاؤ رکھشکوں کو انتباہ دیا تھا۔ ایسی حرکتوں کو بالکل برداشت نہ کرنے کی پالیسی اختیار کی گئی ہے اور ہماری حکومت ان عناصر کو سبق سکھائے گی۔ انہوں نے اتر پردیش اسمبلی میں دھماکو مادہ پائے جانے کے معاملہ کو ایک سنگین معاملہ قرار دیا اور کہا کہ یہ2001ء میں پارلیمنٹ پر حملہ جیسا ہے تاہم انہوں نے کہا کہ یوگی کو ہلاک کرنے کی کوئی سازش نہیں ہے لیکن معاملہ کی تحقیقات ہونی چاہئے ۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں