گاؤ کشی پر بی جے پی کا متضاد موقف - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2017-03-29

گاؤ کشی پر بی جے پی کا متضاد موقف

گاؤ کشی پر بی جے پی کا متضاد موقف
یوپی میں مخصوص برادری کو نشانے کی چال۔ یچوری کا الزام
نئی دہلی
پی ٹی آئی
سی پی آئی نے آج ان اطلاعات کے حوالے سے جن میں مختلف ریاستوں میں بیف کے استعمال پر بی جے پی کے موقف میں تضاد پایاجاتا ہے، کہا کہ بھگوا جماعت کا مخالف بیف موقف ایک مخصوس برادری کو نشانہ بنانے کی سازشہے ۔ انہوںنے کہا کہ بی جے پی گاؤ کشی پر امتناع عائد کررہی ہے اور اتر پردیش میں غیر قانونی مسالخ کو بند کیاجارہا ہے ، لیکن میڈیا کی اطلاعات کے مطابق پارٹی تین شمال مشرقی ریاستوں میں جہاں آئندہ سال انتخابات مقرر ہیں، یہی اصول نافذ کرنے کے حق میں نہیں ہے۔ تین عیسائی اکثریتی ریاستوں، میگھالیہ، میزورم اور ناگالینڈ میں بڑے پیمانہ پر بیف کا استعمال کیا جاتا ہے ۔ سی پی آئی ایم جنرل سکریٹری سیتا رام یچوری نے کہا کہ ان کا یہ دعوی ہے کہ بیف کے استعمال کا معاملہ ان کے عقیدہ کا مسئلہ ہے، لیکن پس پردہ یہ یوپی اور دیگر ریاستوں میں ایک مخصوص برادری کو نشانہ بنانے کی صرف ایک سازش ہے ۔
سی پی آئی ایم ، راجیہ سبھا کے لئے اپنا نمائندہ روانہ کرنے سے قاصر
کولکتہ سے موصول اطلاع کے مطابق اسمبلی میں تعداد میں کمی اور اپنے بل بوتے پر راجیہ سبھا کو کسی قائد کو روانہ کرنے میں ناکامی کے باعث مغربی بنگال میں سی پی آئی ایم دشوار کن صورت حال کا شکار ہوگئی ہے، جس کے نتیجہ میںمیں اسے پارٹی کے موقف سے انحراف کرتے ہوئے کانگریس سے مدد لینی پڑ رہی ہے ۔ سی پی آئی ایم زیر قیادت بائیں محاذ کے ریاستی اسمبلی میں32ارکان ہیں، کانگریس کے44اور حکمراں ترنمول کانگریس کے211ارکان اسمبلی ہیں، اگرچہ کہ پانچ کانگریس ارکان اسمبلی اور بائیں بازو کے ایک رکن اسمبلی ترنمول کانگریس میں شامل ہوچکے ہیں، لیکن انہوں نے ہنوزاپنی مادر جماعتوں سے استعفیٰ نہیں دیا ہے ۔ جاریہ سال کے وسط میں مغربی بنگال سے تعلق رکھنے والے چند راجیہ سبھا ارکان سبکدوش ہوجائیں گے ۔ سی پی آئی ایم جنرل سکریٹری سیتا رام یچوری بھی ان میں شامل ہیں ۔ تعداد میں کمی کے باعث سی پی آئی ایم زیر قیادت بائیں بازو محاذ کے لئے یہ ناممکن ہوگیا ہے کہ وہ اپنے بل بوتے پر اپنا کوئی نمائندہ راجیہ سبھا کے لئے روانہ کرے ۔ انہیں یا تو ترنمول کانگریس پر یا پھر کانگریس پر انحصار کرنا پڑے گا، تاکہ اپنے امید وار کو کامیابی کو یقینی بناسکے ۔

کولکتہ کی پریسیڈنسی یونیورسٹی میں طالب علم کی موبائل کینٹین
سستی اور صحتمند اشیائے خوردونوش دستیاب۔ اساتذہ اور ساتھیوں کی مدد
کولکتہ
پی ٹی آئی
پریسیڈنسی یونیورسٹی کے سال اول کے طالب علم نے کیمپس میں ایک موبائل کینٹین قائم کی ہے، جہاں فاسٹ فورڈ پیش کی جارہی ہے جو نئی نسل میں بے حدمقبول ہے۔ پولٹیکل سائنس کے ایک طالب علم رونق کپور نے بتایاکہ تیل میں لت پت، بریانی یا دیگر کینٹینوں کیف ل میلس کے بجائے میری بنڈی پر فوری تیار اشیاء دستیاب ہوتی ہیں۔ موجودہ نسل ایسی ہی اشیاء کو پسند کرتی ہے ۔اس کینٹین میں چکن سینڈوچ، کولڈ کافیاور نوڈلس جیسی اشیاء دستیاب ہیں۔20سالہ طالب علم نے بتایا کہ ہم ہر روز کسی نہ کسی شئے کا ایک مینو میں اضافہ کررہے ہی ۔ کینٹین جس کا آغاز یکم مارچ سے ہوا ہے ، روزانہ35تا40ہزارروپے کا کاروبار ہورہاہے ۔ یہ شام دیر گئے تک کھلی رہتی ہے ۔ قبل ازیں رونق سے کہا گیا تھا کہ وہ فروری میں چار دن تک ترباتی اساس پر یہ کینٹین چلائے۔ پہلی مرتبہ اس ادارہ میں خود اس کا اپنا طالب علم کینٹین چلا رہاہے ۔ رونق نے بتایا کہ یہ ایک اسٹارپ اپ ہے، میں ایک طالب علم ہوں اور میرے ساتھی طالب علم ، انتظامیہ، فیکلٹی کے ارکان میرے گاہک ہیں ۔ لوگ کھانے کے لئے سستی اور زیادہ صحتمند اشیاء کی تلاش میں رہتے ہیں ۔ میرے خیال میں ہماری کینٹین ان دونوں پیمانوںپر پوری اترتی ہے۔ وائس چانسلر انورادھالوہیا نے کہا کہ ہمیشہ اسٹارٹ اپس کی مدد کرتے ہیں ۔ جب رونق اس پراجکٹ کے ساتھ ہمارے پاس پہنچا تو ہم نے اس پر کوئی اعتراض نہیں کیا۔ ہمیں امید ہے کہ ایسے اقدامات مزید نئے صنعت کاروں کو راغب کریں گے ۔ رونق نے بھی انتظامیہ کی مدد کی توثیق کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے مجھے یہ جگہ فراہم کی ، جو کیمپس کا ایک اہم علاقہ ہے ۔ تمام لوگ تجرباتی اساس پر کاروبار کے دوران کافی معاون رہے ۔میں دن کے اوقات میں سات ارکان عملہ کی مدد سے کینٹین چلا رہا ہوں۔ساتھ ہی ساتھ میں تمام جماعتوں میں حاضر رہتاہوں ۔مجھے کوئی مسئلہ نہیں رہتا ۔میرے امتحان بھی اچھے ہوئے ہیں اور کوئی دشواری پیش نہیں آئی ۔ تاریخ کے طالب علم سمن داس نے بتایا کہ رونق طلبہ میں مقبول ہے۔وہ اپنے گاہکوں کے ساتھ خوش اخلاقی سے پیش آتا ہے ۔اس کی کینٹین میں دس تا بیس روپے کی اشیائے خوردونوش دستیاب رہتی ہیں ۔ وہ زیادہ سے زیادہ کاروبار پر توجہ مرکوز کرنے حکمت عملی اختیار کررہاہے ۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں