یہودی بستیوں کی تعمیر کے خلاف سلامتی کونسل میں قرار داد منظور - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2016-12-25

یہودی بستیوں کی تعمیر کے خلاف سلامتی کونسل میں قرار داد منظور

24/دسمبر
یہودی بستیوں کی تعمیر کے خلاف سلامتی کونسل میں قرار داد منظور
اقوام متحدہ
پی ٹی آئی، آئی اے این ایس
اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے اسرائیل کی جانب سے فلسطین کے مقبوضہ عرب علاقوں میں غیر قانونی بستیوں کے قیام کے خلاف ایک قرار داد منظور کرلی ہے ۔ یہ اپنی نوعیت کی پہلی قرار داد ہے جسے امریکہ کی جانب سے ویٹونہیں کیا گیا ۔ سکامتی کونسل کے پندرہ رکن مماک میں سے چودہ نے اس قرار داد کی حمایت میں ووٹ ڈاے جب کہ امریکہ نے ووٹ ڈالنے سے انکار کردیا۔ تاہم امریکہ نے اس موقع پر قرار داد کے خلا ف ویٹو کا حق استعما ل نہیں کیا۔ ماضی میں امریکہ نے ایسی قرار دادوں کو ویٹو کرکے اسرائیل کی مدد کی ہے۔ تاہم اوباما انتظامیہ نے روایتی امریکی پالیسی چھوڑ کر اس مرتبہ اس قرار داد کو منظور ہونے دیا ہے۔ یہاں یہ تذکرہ مناسب ہوگا کہ یہ قرار داد مصر کی جانب سے پیش کی گئی تھی تاہم گزشتہ چند روز میں امریکی نو منتخب صدر ڈونالڈ ٹرمپ کی مداخلت کے بعد مصر نے اسے ملتوی کردیا تھا۔ اس کے بعد سلامتی کونسل کے دیگر رکن ممالک جیسے نیوزی لینڈ ، سنیگال ، وینزویلا، اور ملائیشیا نے اس قرار داد کو دوبارہ پیش کیا اور اسے منظور کروانے میں اہم کردار ادا کیا ۔ ادھر اسرائیلی وزیر اعظم بنجامن نتن یاہو نے اس قرار داد کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسرائیل اس میں طے کی گئی شرائط پر عمل کا پابند نہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ اسرائیل امریکہ کے نو منتخب صدو ڈونالڈ ٹرمپ کی انتظامیہ کے ساتھ مل کر اس قرار داد کے منفی اثرات کا مقابلہ کرنے کے لئے پر امید ہے ۔ فلسطینی صدر محمود عباس کے ترجمان نبیل ابو ر دینہ نے اس قرار داد کو بین الاقوامی قانون کی فتح اور اسرائیل میں شدت پسند عناصر کی شکست قرار دیا۔ غرب اردن میں اسرائیل کی جانب سے تعمیر کردہ یہودی بستیاں، فلسطینیوں اور اسرائیل کے درمیان ایک انتہائی متنازعہ موضوع ہے جسے خطے میں قیام امن کے لئے اہم رکاوٹ سمجھاجاتا ہے ۔ یہ پہلا موقع نہیں جب اسرائیل کی جانب سے تعمیر کردہ یہودی بستیوں کو غیر قانونی قرار دیا گیا ہو۔ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے علاوہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی ، انٹر نیشنل کورٹ آف جسٹس، اور بین الاقوامی ریڈ کراس بھی انہیں غیر قانونی قرار دے چکی ہیں۔1967کی عرب اسرائیل جنگ کے بعد سے اسرائیل نے غرب اردن اور مشرقی یروشلم میں تقریباََ 140بستیاں تعمیر کی ہیں جن میں پانچ لاکھ کے قریب یہودی آباد کئے گئے ہیں۔ ٹرمپ نے اس قرار داد کو ویٹو کرنے اوباما انتظامیہ پر دبائو ڈالا تھا ۔ ووٹنگ سے ایک دن پہلے ٹرمپ نے سماجی رابطہ کی ویب سئٹ فیس بک پر کہا تھا کہ اقوام متحدہ سلامتی کونسل میں اسرائیل کے خلاف زیر غور قرار داد کو ویٹو کیاجانا چاہئے ۔ انہوں نے کہا تھا کہ امریکہ نے طویل عرصہ سے یہ موقف اختیار کیا ہے کہ اسرائیلیوں اور فلسطینیوں کے درمیان راست مذاکرات سے ہی امن قائم ہوسکتا ہے ، اقوام متحدہ کی جانب سے شرائط عائد کئے جانے سے قیام امن ممکن نہیں۔ اس قرار داد کی منظوری سے مذاکرات کرنے اسرائیل کا موقف بیحد کمزور ہوجائے گا اور یہ تمام اسرائیلیوں کے لئے انتہائی غیر منصفانہ ہے۔ قرار داد کی منظوری کے بعد ٹرمپ نے ناراضگی ظاہر کی اور ٹوئٹر پر کہا کہ جہاں تک اقوام متحدہ کا معاملہ ہے ، بیس جنوری کے بعد صورتحا ل مختلف ہوگی ۔ وہ بظاہر بحیثیت صدر اپنی حلف برداری کی تاریخ کا حوالہ دے رہے تھے۔ وائٹ ہائوز کے نائب قومی سلامتی مشیر بین رہوڈس نے ٹرمپ کی تنقید کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ ایک وقت میں ایک ہی صدر ہوسکتا ہے ۔ اقوام متحدہ میں امریکی سفیر سمینتھا پاول نے اس موقع پر کہا کہ یہ قرار داد زمینی حقائق کی عکاسی کرتی ہے کہ بستیوں میں اضافے کی رفتار تیز ہورہی ہے ۔ ان کا کہنا تھا کہ بستیوں کا مسئلہ اس قدر بدتر ہوچکا ہے کہا اب یہ دو ریاستی حل کے لئے خطرہ ہے۔ انہوں نے اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ کوئی بھی بستیوں میں اضاطے اور دو ریاستی حل، دونوں کو اپنا موقف نہیں رکھ سکتا ۔ تاہم انہوں نے کہا کہ امریکہ نے قرار داد کے حق میں اس لئے ووٹ نہیں ڈالا کیونکہ اس کی توجہ صرف بستیوں پر ہی مرکوز ہے ۔ دریں اثناء اسرائیلی وزیر اعظم نتین یاہو نے اس قرار داد کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسرائیل اس میں طے کی گئی شرائط پر عمل نہیں کرے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ اسرائیل امریکہ کے نو منتخب صدر ڈونالڈ کی انتظامیہ کے ساتھ مل کر ا قرار داد کے منفی اثرات کا مقابلہ کرنے کے لئے پر امید ہے ۔
UN Security Council urges end to Israeli settlements

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں