بہار میں شراب بندی قانون کالعدم - پٹنہ ہائی کورٹ کا فیصلہ - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2016-10-01

بہار میں شراب بندی قانون کالعدم - پٹنہ ہائی کورٹ کا فیصلہ

پٹنہ
پی ٹی آئی
بہار حکومت کو آج اس وقت زبردست دھکا لگا جب پٹنہ ہائی کورٹ نے ریاست میں مکمل شراب پر پابندی سے متعلق ریاستی حکومت کے اعلامیہ کو غیر دستوری قرار دیتے ہوئے منسوخ کردیا ۔ چیف جسٹس اقبال احمد انصاری اور جسٹس نونیت پرساد نے یہاں ریاست میں مکمل شراب بندی قانون کو چیلنج کرنے والی درخواست پر فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ ریاستی حکومت نے شراب بندی سے متعلق5اپریل2016ء کو جو اعلامیہ جاری کیا تھا وہ دستور کے مطابق نہیں ہے اس لئے اسے نافذ نہیں کیاجاسکتا ہے ۔ ہائی کورٹ نے20مئی کو اس معاملہ پر سماعت مکمل کرنے کے بعد اپنا فیصلہ محفوظ کرلیا تھا ۔ شراب کے تاجرین کی اسوسی ایشن اور دیگر افراد کی جانب سے نتیش کمار حکومت کے شراب پر پابندی کے فیصلہ کو متعدد درخواستیں داخل کرتے ہوئے چیلنج کیا تھا۔ نتیش کمار کی زیر قیادت بہار میں عظیم اتحاد نے پہلے دیسی شراب کی تیاری، تجارت، فروخت اور شراب پینے پر بھی پابندی لگادی تھی ۔ بعد میں ہر طرح کی شراب پر ریاست میں پابندی لگادی تھی ۔ عدالت نے5اپریل کو جاری کئے گئے اس اعلامیہ کو مکمل کالعدم قرار دیا جس میں دیسی اور غیر ملکی دونوں طرح کی شراب پر پابندی لگائی گئی تھی۔ ریاستی حکومت نے آبکاری قانون پر عمل آوری کے لئے تجربات کی بنیاد پر چند دفعات میں ترمیم کرتے ہوئے نہ صرف جیل کی سزا کی مدت میں اضافہ کیا تھا بلکہ جرمانے بھی بڑھادئیے تھے ۔ یہی نہیں اگر نابالغوں کی شراب نوشی کرنے کی صورت میں گھر کے بڑے افراد کی گرفتاری اور برادری پر بھی جرمانے عائد کرنے کا قانون بنایا تھا ۔ حالیہ مانسون اجلاس میں بہار اسمبلی کے دونوں ایوانوں نے اس قانون کو منظوری دی تھی ۔ گورنر رام ناتھ کووند نے بھی اس پر دستخط کردئیے تھے ۔ ترمیمی شراب پابندی قانون پر 2اکتوبر سے عمل آوری کی توقع کی جارہی تھی ۔ اس قانون پر عمل آوری کے تعلق سے سوال کرنے پر ایڈیشنل ایڈوکیٹ جنرل للت کشور نے بتایا کہ عدالت نے5اپریل کے اعلامیہ کو کالعدم قرا ر دیا ہے۔ عدالت کے احکامت دیکھنے کے بعد ہی وہ اس مسئلہ پر روشنی ڈال سکیں گے۔ آبکاری کمشنر اے کے داس نے بتایا کہ اس موقع پر وہ کچھ بھی نہیں کہہ سکتے عدالت کے احکامات دیکھنے کے بعد ہی وہ تبصرہ کریں گے ۔ مشہور وکیل راجیو بھون20مئی کو شراب قانون کا دفاع کرنے کے لئے ریاستی حکومت کی طرف سے پیش ہوئے تھے جب کہ شراب تاجروں کی طرف سے وائی وی گری پیش ہوئے ۔ انہوں نے کہا کہ ترمیمی قانون از خود غیر دستوری ہے کیونکہ اس میں لوگوں کے طرز زندگی پر پابندی لگانے کی کوشش کی گئی جس کی ضمانت دستور کید فعہ21میں دی گئی ہے۔ چیف منسٹر نتیش کمار نے شخصی دلچسپی لیتے ہوئے ریاست میں شراب پر پابندی لگائی تھی اور وہ خود اس قانون کی نگرانی کررہے تھے۔
پٹنہ
یو این آئی
بہار میں پٹنہ ہائی کورٹ کی جانب سے شراب پر پابندی کے قانون کو کالعدم قرار دیئے جانے کے باوجود ریاست میں دیسی شراب کی تیاری، فروخت اور اس کے پینے پر پابندی برقرا ر رہیگی۔ ریاست کے پرنسپل ایڈیشنل ایڈوکیٹ جنرل للت کشور نے بتایا کہ دیسی شراب پر پابندی برقرار ہے اور5اپریل کے حکومت کے اعلامیہ کی منسوخی سے اس پر کوئی اثر نہیں پڑے گا ۔ انہوں نے بتایا کہ پابندی قانون کے تحت شراب کی تیاری اور فروخت کے تمام لائسنس منسوخ ہیں اس لئے شراب کی تیاری اور فروخت غیر قانونی کہلائے گی ۔ انہوں نے بتایا کہ پٹنہ ہائی کورٹ کے فیصلہ کے بعد باہر سے شراب پی کر ریاست میں داخل ہونے کو اب غیر قانونی تصور نہیں کیاجائے گا۔

Bihar liquor ban illegal, says Patna High Court

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں