یو این آئی
سال2015میں ، ہندوستان میں مذہب کے نام پر قتل، حملے، اہانت آمیز دھمکیاں ، فسادات اور انفرادی طور پر مذہب تبدیلی پر کارروائی کی گئی، یو ایس اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ کی مذہبی آزادی پر چہار شنبہ کے دن رپورٹ میں بتایا گیا ۔ اقلیتی مذہبی گروہوں نے حکومت کے امتیازی سلوک اور سرکاری عہدیداروں کی جانب سے عوامی اسکولوں میں ہندو ازم پڑھانے پر گہری تشویش کا اظہار کیا۔ سرکاری عہدیدار جو کہ وفاقی ریاستی اور مقامی سطح پر امتیازی بیانات جو کہ مذہبی اقلیتی گروہوں کے تعلق سے دے رہے ہیں ، اسٹیت ڈپارٹمنٹ کی سالانہ رپورٹ برائے بین الاقوامی مذہبی آزادی سال2015میں کہا گیا ۔ اقلیتی طبقہ کے گروہ جو مذہبی تشدد کا شکار ہوئے ہیں نے پولیس میں شکایت پر ایسے واقعات پر عدم کارروائی کی بھی شکایت کی ۔ اس میں کہا گیا کہ حملہ آور اکثر و بیشتر سزا سے مستثنیٰ قرا دیے جاتے ہیں اور پولس ایسے افراد کے خلاف شکایت درج کرنے سے انکار کرت ہے ۔ اور کئی موقعوں پر متاثرین کے خلاف مقدمات درج کرنے کی دھمکی بھی دیتی ہے ۔ ریاستی ڈپارٹمنٹ نے کہا کہ مذہبی گروپوں نے اپنی گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے بتایا کہ کئی سرکاری عہدیدار ہندو ازم کو اسکولوں میں پڑھانے کا مشورہ دیتے ہیں ۔ انہوں نے ساتھ ہی کہا کہ سرکاری عہدیدار ایسے موقعوں پر امتیازی سلوک کرنے کے علاوہ اقلیتوں کے تعلق سے بھڑکانے والے نفرت انگیز بیانات دیتے ہیں۔ رپورٹ کے مطابق ایسی کئی رپورٹیں موصول ہوئی ہیں جس میں قتل، اقدام قتل ، حملہ ، مذہبی جذبات کو ٹھیس پہنچانے والے تبصرے ، فسادات اور کسی کی شخصی آزادی اور مذہب پر اور تبدیلی مذہب پر حملے کئے گئے ہیں۔ یہ تمام واقعات ہورہے ہیں اور باوجود یہ کہ وزیر اعظم نریندری مودی نے ملک میں مکمل مذہبی آزادی کی بات کہی۔ یہ بالکل پہلی مرتبہ ہے کہ اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ نے ہندوستان میں مذہبی آزادی کے بارے میں مودی دور حکومت کے مکمل ایک سال کے بارے میں تبصرہ کیا ہو۔ یہ سالانہ رپورٹ اسٹیٹ سکریٹری جان کیری کی عدم موجودگی کے باعث ڈپٹی سکریٹری آف اسٹیٹ انٹونی بلنکن نے جاری کی۔
Minorities facing violent attacks under Modi govt, US report
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں