عشرت جہاں کیس - ملزم پانڈے کے اعلیٰ عہدہ پر برقراری کے خلاف درخواست مسترد - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2016-08-04

عشرت جہاں کیس - ملزم پانڈے کے اعلیٰ عہدہ پر برقراری کے خلاف درخواست مسترد

احمد آباد
پی ٹی آئی
گجرات ہائی کورٹ نے آج سابق سرکردہ پولیس عہدیدار جولیوریبیرو کی مفاد عامہ کی درخواست مسترد کردی، جس کے ذریعہ عشرت جہاں انکاؤنٹر کیس کے ملزم پی پی پانڈے کے ریاست کے انچارج ڈی جی پی کی حیثیت سے تقرر کو چلنج کیا گیا تھا ۔ چیف جسٹس آر سبھاش ریڈی اور جسٹس وی ایم پنچولی پر مشتمل ڈیویژن بنچ نے مفاد عامہ کی درخواست پر فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ اسے خارج کیاجاتا ہے ۔ریبیرو نے پانڈے کے تقرر کو چیلنج کیا تھا ، کیوں کہ وہ عشرت جہاں اور دیگر تینا فراد کے مبینہ فرضی انکاؤنٹر کیس کے ملزم ہیں اور فی الحال باقاعدہ ضمانت پر رہا ہوئے ہیں۔ ریبیرو نے اپنی مفاد عامہ کی درخواست میں کہا تھا کہ پانڈے عشرت جہاں کیس کی تحقیقات اور گواہوں پر اثر انداز ہوسکتے ہیں ۔ ریبیرو نے گجرات اور پ نجاب میں ڈی جی پی کی حیثیت سے خدمات انجام دی ہیں۔ پنجاب میں شورش کی انتہا کے دوران انہوں نے خدمت انجام دی ہیں۔ اور اس عرصہ میں اپنے مثالی کام کے لئے سوپر کاپ کی حیثیت سے شہرت رکھتے ہیں ۔ انہوںنے اپنی مفاد عامہ کی درخواست میں مزید کہا تھا کہ پانڈے کے اختیارات اور ان کے عہدے کا رسوخ گواہوں پر اثر انداز ہوگا، جن میں سے بیشتر ان کے ماتحت کام کرنے والے پولیس عہدیدار ہین ۔ ایڈیشنل سالیسٹر جنرل تشار مہتا ریاستی حکومت کی طرف سے پیش ہوئے اور کہا کہ مفاد عامہ کی درخواست کو قبول ہی نہیں کیاجانا چاہئے تھا، کیوں کہ یہ خدمات سے متعلق معاملہ ہے۔ مہتا نے کہا کہ پانڈے کو صرف اضافی چارج دیا گیا ہے ، کیوں کہ وہ سینئر ترین آئی پی ایس عہدیدار ہیں ۔ یہ باقاعدہ پوسٹنگ نہیں ہے۔ حکومت نے قبل ازیں اپنی تحریری جواب میں عدالت کو بتایا تھا کہ عشرت کیس کی تحقیقات ریاستی پولیس نہیں بلکہ سی بی آئی کررہی ہے اور اس وجہ سے ایسے اندیشے میرٹ سے عاری ہیں ۔ حکومت نے کہا تھا کہ اپنی سنیاریٹی کی وجہ سے پانڈے انچارج ڈی جی پی کے عہدہ کے لئے سب سے موزوں آئی پی ایس عہدیدار ہیں ۔ پانڈے کی جانب سے تحقیقات میں رکاوٹ اور گواہوں پر اثر اندا ز ہونے کے امکانات کے بارے میں حکومت نے کہا تھا کہ انہیں انچارج ڈی جی پی بنائے جانے کے بعد ایسا کوئی واقعہ نہیں آیا ہے۔ حکومت نے عدالت کو مزید بتایا کہ ان کی ضمانت کی شرائط میں یہ کہیں نہیں لکھا ہے کہ انہیں ترقی نہیں دی جاسکتی یا انچارج ڈی جی پی نہیں بنایاجاسکتا۔ واضح رہے کہ عشرت جہاں کیس کی تحقیقاتی ایجنسی سی بی آئی کی جانب سے پانڈے اور دیگر پولیس عہدیداروں کے خلاف چارج شیٹ داخل کیے جانے کے بعد پانڈے کو جیل بھیج دیا گیا تھا۔ پانڈے ضمانت پر رہا ہوئے ہیں ۔ انہوں نے اس کیس میں جو فی الحال احمد آباد کی ایک مقامی عدالت میں زیر التواہے،18ماہ جیل میں گزارے ہیں ۔ ضمانت پر رہائی کے بعد انہیں گزشتہ سال فروری میں دوبارہ خدمات میں لیا گیا تھا اور اینٹی کرپشن بیورو کا ڈائرکٹر بنایا گیا تھا۔ جاریہ سال16اپریل کو انہوں نے گجرات کے انچارج ڈی جی پی کی حیثیت سے جائزہ لیا تھا، کیوں کہ اس وقت کے انچارج ڈی جی پی سی ٹھاکر کا اچانک دہلی تبادلہ کردیاگیا تھا۔

--

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں