میں امن کا پیامبر ہوں - ڈاکٹر ذاکر نائک - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2016-07-16

میں امن کا پیامبر ہوں - ڈاکٹر ذاکر نائک

ممبئی
پی ٹی آئی، یو این آئی
تنازعات کا شکار مبلغ اسلام ذاکر نائک نے جنہیں مبینہ اشتعال انگیز تقاریر کے لئے کئی ایک تحقیقات کا سامنا ہے آج کہا کہ وہ اس سال ہندوستان واپس آنے کا کوئی منصوبہ نہیں رکھتے ہیں اور دعویٰ کیا کہ ان کے ریمارکس کو تناظر سے ہٹ کر پیش کیا گیا اور انہوں نے کبھی کسی دہشت گرد سر گرمیوں کی تربیت نہیں دی ۔ ڈاکٹر نائک نے یہاں اسکائپ کے ذریعہ پریس کانفرنس کے دوران کہا کہ اسلام میں خود کش حملہ حرام ہے ۔ بنگلہ دیش کی ایک رپورٹ کی بنیاد پر ہندوستانی ذرائع ابلاغ نے میرا جو ٹرائل شروع کیا گیا ہے وہ غلط ہے۔ میری تقریروں نے دہشت گردوں کی حوصلہ افزائی نہیں کی ۔ تین مرتبہ ملتوی ہونے والی پریس کانفرنس میں جو جنوبی ممبئی کے علاقہ مجگاؤں میں منعقد کی گئی پریس کانفرنس سے خطاب کرنے سے قبل آئی آر ایف کے سربراہ ڈاکٹر ذاکر نائک نے فرانس کی سیاحتی شہر نیس میں دہشت گرد حملوں کی مذمت کی اور کہا کہ معصوم لووں کی جان لینے کی اجازت اسلام میں نہیں ہے ۔ نائک نے یہ بھی الزام لگایا کہ ان کی تقاریر کی وڈیو سے چھیڑ چھاڑ کرکے انہیں نشانہ بنایاجارہا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ وہ کسی بھی تحقیقات کا سامنا کرنے تیار ہیں ۔ اب تک مرکزی اور ریاستی تحقیقاتی ایجنسیوں نے ان سے یہ ان کے دفتر سے تحقیقات کے بارے کوئی رابطہ نہیں کیا ہے ۔ انہیں ہندوستانی حکومت یا ممبئی پولی سے کوئی دقت نہیں ہے ۔ وہ تحقیقات میں مدد کرنے کے لئے تیار ہیں ۔ واضح رہے کہ اس سے پہلے نائک کی تین بار پریس کانفرنس منسوخ ہوچکی تھی ۔ انہوں نے الزام لگایا کہ پیس ٹی وی کو ہندوستان میں ایک مسلم چینل ہونے کی وجہ سے منظوری نہیں دی جارہی ہے ۔ ذاکر نے کہا کہ انہیں اس وقت جھٹکا لگا جب انہوں نے دیکھا کہ بہت سے شو میں پینلسٹ ان بیانات کو لے کر بحث کررہے ہیں جو ان کے آدھے ادھوے بیان تھے جب کہ وہ امن کا پیام دیتے ہیں اور ہر طرح کے دہشتگرد حملہ کی مذمت کرتے ہیں ۔ ذاکر نائک نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ اسلام میں خود کش حملہ حرا م ہے۔ معصوموں کی جان لینا غلط ہے ۔ لیکن جنگ میں ملک کے مفاد میں خود کش حملے جائز ہیں جس طرح سے جاپان نے دوسری عالمی جن میں خود کش بمباری کو جنگی حکمت عملی کے طور پر اختیار کیا تھا ۔ ذاکر نائک نے کہا کہ انہوں نے اپنے خلاف عائد کئے گئے30الزامات کا جائزہ لینے کے بعد ایک پین ڈرائیو میں اس کا جواب دے کر میڈیا میں تقسیم کرادیا ہے ۔ ذاکر نائک سے سوال کیا کہ اگر ان کی تقریر اشتعال انگیز نہیں ہے تو پیس ٹی وی پر حکومت نے پابندی کیوں لگائی تو نائک نے جواب دیا کہ پیس ٹی وی قانونی سٹلائٹ چینل ہے ۔ ہم نے لائسنس کی درخواست دی تھی اور ہماری درخواست کو بغیر وجہ بتائے مسترد کردیا گیا ۔ ذاکر نے کہا کہ میں بھی پوچھنا چاہوں گا کہ کیوں پیس ٹی وی پر پابندی عائد کی گئی ۔ ذاکر نے حکومت پر الزام لگایا کہ مسلم چینل ہونے کی وجہ سے پیس ٹی وی پر پابندی لگائی گئی ۔ ذاکر نائک نے خود کش حملہ کے استعمال کو اسلام کے خلا ف قرار دیتے ہوئے کہا کہ اگر آپ میرا ویڈیو دیکھیں گے تو میں نے کسی لکچر میں خود کش حملہ آوروں اور دہشت گردواردات کی حمایت نہیں کی ۔ یہ اسلام کے خلاف ہے اور حرام ہے ۔ کچھ لوگ ایسی موت کے بعد جنت کا یقین دلا کر لوگوں کو گمراہ کررہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پیغمبر اسلام ﷺ نے کبھی نہیں کہا کہ معصوم لوگوں کو قتل کرنا چاہئے اسی طرح میں نے بھی معصوم انسانوں کے قتل کی بات نہیں کہی ہے ۔ ذاکر نائک نے بتایا کہ وہ آئندہ سال ہندوستان واپس آئیں گے ، اس سال وہ واپس نہیں آرہے ہیں ۔ انہوں نے بتایا کہ وہ ملک سے فرار نہیں ہورہے ہیں بلکہ اسکائپ کے ذریعہ عہدیداران سے رابطہ قائم کرکے پوچھ تاچھ کرسکتے ہیں ۔

I am a messenger of peace: Zakir Naik

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں