فرقہ وارانہ فسادات کے تدارک کے لئے اقدامات کا مطالبہ - عالمی صوفی فورم کا اختتام - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2016-03-21

فرقہ وارانہ فسادات کے تدارک کے لئے اقدامات کا مطالبہ - عالمی صوفی فورم کا اختتام

نئی دہلی
آئی اے این ایس
پہلی عالمی صوفی فورم کے منتظمین نے اتوار کے دن حکومت سے خواہش کی کہ وہ مسلمانوں کے خلاف تاریخی غلطیوں کی اصلاح کرے اور تعلیم کے ہر سطح پر صوفی ازم( تصوف)متعارف کرائے ۔ چار روزہ فورم کے آخری دن رام لیلا گراؤنڈ پر خطاب کرتے ہوئے ممتاز صوفی رہنما سید محمد اشرف کچھوچھوی نے کہا کہ گزشتہ چند دہوں میں ہندوستان میں صوفی ازم کو کمزور کرنے کی مرکوز کوششیں ہوئی ہیں ۔ اسے انتہا پسند اور کٹر آئیڈیا لوجی کے ذریعہ بدلنے کے اقدامات کئے گئے ۔ انہوں نے کہا کہ حالیہ رجحان نہ صرف مسلم برادری بلکہ ملک ک لئے بھی خطرناک ہے ۔ بانی صدر آل انڈیا علماء و مشائخ بورڈ نے کہا کہ ہم اپنے وزیر اعظم نریندر مودی سے خواہش کرتے ہیں کہ وہ ان تاریخی غلطیوں کی اصلاح کریں اور ہندوستان میں تصوف کے ماننے والے لاکھوں افراد کے مطالبات پورے کریں ۔ انہوں نے یہ بھی مطالبہ کیا کہ وزارت داخلہ بتائے کہ ملک کے مختلف حصوں میں چھوٹے اور بڑے فرقہ وارانہ واقعات کے تعلق سے اس نے کیا اقدامات کئے ہیں۔ اشرف کچھوچھوی نے مختلف اقلیتی اداروں میں مسلمانوں کی کم نمائندگی پر بھی تشویش ظاہر کی ۔ انہوں نے کہا کہ صوفی روایات کے قائل ہندوستانی مسلمانوں کو ان کی آبادی کے لحاظ سے مختلف اداروں جیسے سنٹرل وقف کونسل، ریاستی وقف بورڈس ، مرکزی و ریاستی حج کمیٹیوں اور نیشنل مائنا ریٹیزفینانس ڈیولپمنٹ کارپوریشن میں نمائندگی دی جانی چاہئے ۔ ہندوستان میں صوفیوں کی نمائندہ تنظیم آل انڈیا علماء و مشائخ بورڈ نے اس موع پر پچیس نکاتی چارٹر جاری کیا اور حکومت سے اپیل کی کہ وہ صوفی بزرگ حضرت خواجہ غریب نواز ؒ کے نام پر ایک صوفی یونیورسٹی قائم کی جائے ۔ نئی دہلی مین سنترل صوفی سنٹر قائم ہو اور تمام ریاستوں کے صدر مقام پر صوفی لٹریچر اور صوفی کلچر اور موسیقی کو بڑھاوا دیاجائے صوفی سیاحت کو بڑھاوا دینے ، صوفی کوریڈور وجود میں لانے کی تجویز پیش کی گئی جس کے ذریعہ ملک میں تمام درگاہوں کو آپس میں مربوط کردیاجائے ۔ پی ٹی آئی کے بموجب صوفیوں کی نمائندگی کرنے والی ایک تنظیم نے آج کہا کہ فسادات کے بعد مسلمانوں میں خوف کا احساس پایاجاتا ہے ۔ اس نے حکومت سے خواہش کی کہ وہ اسے دور کرے ۔ صدر آل انڈیا علماء اینڈ مشائخ بورڈ سید محمد اشرف نے وزیر اعظم نریندر مودی سے مطالبہ کیا کہ وہ تاریخی غلطیوں کی اصلاح کریں اور مسلم فرقہ کے مطالبات مانیں ۔ پہلی عالمی صوفی فورم کے اختتام پر زبردست جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ کلیدی عہدوں پر بیشتر مسلمانوں کی نمائندگی نہیں ہے ۔ حکومت اس کا خیال کرے ۔ رام لیلا میدان میں بورڈ نے پچیس نکاتی اعلامیہ جاری کیا جس میں دنیا بھر کی حکومتوں بشمول مودی حکومت سے خواہش کی گئی کہ وہ دہشت گردی سے نمٹنے صوفی ازم کا احیاء کریں ۔ چار روزہ عالمی صوفی فورم کا افتتاح وزیر اعظم نریندر مودی نے کیا تھا اور اس میں بائیس ملکوں کے مندوبین نے شرکت کی۔ یو این آئی کے بموجب ہندوستانی مسلمانوں کو بابر یا اکبر پر نہیں بلکہ اجمیر کے حضرت خواجہ معین الدین چشتیؒ پر ناز ہے ۔ ایک صوفی اسکالر نے چار روزہ عالمی صوفی فورم کے اختتام پر کہا کہ امن کے اس پیام بر کے ماننے والے کبھی دہشت گرد نہیں ہوسکتے ۔ فورم نے دہشت گرد اور اسلام اور بدنام کرنے والی انتہا پسند طاقتوں کے خلاف سخت پیام بھیجا ۔ اسکالر نے دیگر مقررین کی ہاں میں ہاں ملاتے ہوئے کہا کہ خواجہ صاحب کے ماننے والوں کے ذہن میں پھولوں کی چادر کے سوا کچھ بھی نہیں ہوتا۔ پھول لے جانے والے AK-47نہیں تھام سکتے ۔ ایک مقرر نے کہا کہ خواجہ صاحب ؒ اسلامی اقدار کا ماخذ تھے ، ہیں اور رہیں گے ۔ ہندوستانی مسلمانوں کو اسلام جاننے کے لئے ملک کے باہر دیکھنے کی ضرورت نہیں ۔ تصوف پوری دنیا کو ایک کنبہ مانتا ہے لہذا وہ کبھی بھی دوسروں کو نقصان پہنچانے کا ذریعہ نہیں بن سکتا ۔ آج دہشت گردی کی لعنت کا سامنا کررہی دنیا کو سب سے زیادہ کسی چیز کی ضرورت ہے تو وہ صوفی ازم ہے ۔ صوفیوں نے دہشت گرد طاقتوں کو جو خود کو اسلام کا محافظ کہتی ہیں، سخت پیام بھیجتے ہوئے کہا کہ جو کوئی کسی کو کسی قسم کی چوٹ یا نقصان پہنچانے کا باعث بنتا ہو وہ مسلمان نہیں کہلا سکتا ۔ صوفیوں نے کہا کہ زبانی ہمدردی نہ کی جائے بلکہ عملی مظاہرہ کیا جائے ۔

World Sufi Forum rejects all forms of terrorism; calls for revival of Sufism

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں