پی ٹی آئی
اپوزیشن جماعتوں نے آج مرکزی وزیر رام شنکر کٹھیر یا کو ایک وی ایچ پی لیڈر کی آگرہ میں تعزیتی میٹنگ میں مبینہ طور پر ان کی نفرت انگیز تقریر پر گھیر لیا جس کی بنیاد پر پولیس نے اشتعال انگیز تبصرہ کرنے پر تین افراد کے خلاف ایف آئی آر درج کیا۔ لیکن اس میں ان کا نام نہیں تھا ۔ سماج وادی پارٹی نے مطالبہ کیا کہ کٹھیریا کو برطرف کیاجائے ۔ پارٹی نے الزام عائد کیا کہ ان کے ریمارکس قوم دشمن ہیں جب کہ کانگریس نے الزام عائد کیا کہ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ بی جے پی اور آر ایس ایس پھوٹ ڈالنے کے ایجنڈہ پر گامزن ہیں۔ سماجی کارکنوں کے ایک گروپ نے کٹھیریا اور ان کے ساتھی بی جے پی رکن پارلیمنٹ بابو لال کی نفرت انگیز تقریر کے خلاف بطور احتجاج نئی دہلی میں جنتر منتر پر احتجاجی مظاہرہ کیا۔ جونئیر وزیر فروغ انسانی وسائل نے دعویٰ کیا کہ انہوں نے اتوار کی میٹنگ میں کسی فرقہ کا نام نہیں لیا تھا ۔ بابو لال نے معذرت خواہی نہیں کی اور کہا کہ ہندو خاموش تماشائی نہیں رہ سکتے جب انہیں نشانہ بنایاجارہا ہو ۔ کٹھیریا نے کہا کہ ایک اخبار میں جو کچھ شائع ہوا ہے وہ جھوٹ ہے میں نے کسی فرقہ کا نام نہیں لیا ۔ میں نے کہا تھا کہ جن شر پسندوں نے وی ایچ پی لیڈر کا قتل کیا ہے انہیں سزائے موت دینا چاہئے ۔ میں نے مزید کہا تھا کہ ہندو فرقہ کو اپنی حفاظت کے لئے متحد ہونا چاہئے ۔ میں نے میٹنگ میں کسی کے خلاف ہر گز کچھ نہیں کہا تھا کٹھیریا نے میٹنگ میں سادھوی پراچی کے مبینہ اشتعال انگیز ریمارکس کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ انہیں اس طرح کی حرکت نہیں کرنا چاہئے تھا۔ انسپکٹر جنرل( لا اینڈ آرڈر) بھگوان سوروپ نے اخباری نمائندوں سے لکھنو میں کہا کہ پرشانت چودھری ، اشوک لوانیا اور کے شرما کے خلاف آگرہ کے لوہا منڈی پولیس اسٹیشن میں ایف آئی آر درج کیا گیا ہے ۔ یہ پوچھنے پر کہ آیا ان تینوں کا تعلق بی جے پی یا وی ایچ پی سے ہے۔ سوروپ نے بتایا کہ اس سلسلہ میں انہیں کوئی اطلاع نہیں ہے ۔ انہوں نے بتایا کہ متعلقہ سب انسپکٹر انیل کمار کے درج کردہ ایف آئی آر میں کٹھیریا کا نام شامل نہیں ہے۔ کٹھیریا آگرہ لوک سبھا حلقہ کی نمائندگی کرتے ہیں انہوں نے وی ایچ پی لیڈر ارون ماہور کی تعزیتی میٹنگ میں شرکت کی تھی جن کا جمعرات کو آگرہ میں ایک دوسرے فرقہ کے چند نوجوانوں نے مبینہ طور پر قتل کردیا تھا ۔ لوک سبھا میں کانگریس کے لیڈر ملکار جن کھرگے نے کہا کہ جب کبھی انتخابات قریب آتے ہیں وہ اشتعال انگیز تقریر کرتے ہیں وہ ملک کو متحد نہیں بلکہ تقسیم کرنے کی بات کرتے ہیں ۔ اگر وہ اس طرح تقریر کرنا جاری رکھتے ہیں تو ملک بھر میں اس کے عواقب ونتائج برآمد ہوں گے ۔ ہم آج یہ مسئلہ اس لئے اٹھا رہے ہیں کیونکہ وزیر اعظم نریندر مودی اور وزیر داخلہ راج ناتھ سنگھ اس مسئلہ پر خاموش ہیں ۔ اتر پردیش کے سینئر کانگریس لیڈر ریٹا بہو گنا نے الزام عائد کیا کہ تعزیتی میٹنگ میں اشتعال انگیز تقاریر کا مقصد آگرہ میں فرقہ وارانہ کشیدگی پیدا کرنا تھا کیونکہ بی جے پی فرقہ وارانہ خطوط پر سماج کو تقسیم کی کوشش کررہی ہے ۔ یو پی میں آئندہ سال اسمبلی انتخابات ہونے والے ہیں۔ بی جے پی ترجمان سری کانت شرما نے کہا کہ وزیر موصوف نے اپنے ریمارکس کی وضاحت کردی ہے کہ انہوں نے کوئی غلط بات نہیں کہی تھی ۔ ان کی وضاحت کے بعد تبصرہ کے لئے کچھ نہیں رہ جاتا ۔ مرکزی وزیر کلراج مشرا نے کہا کہ وی ایچ پی لیڈر کے قتل سے وہاں کی ابتر امن و قانون کی صورتحال کا پتہ چلتا ہے ۔ لیکن انہوں نے تشدد اور بے چینی پیدا کرنے والے رد عمل کے خلاف انتباہ دیا۔
--
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں