صدر جمہوریہ کا خطاب انتہائی مایوس کن - کانگریس - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2016-02-24

صدر جمہوریہ کا خطاب انتہائی مایوس کن - کانگریس

نئی دہلی
پی ٹی آئی
کانگریس نے آج کہا کہ پارلیمنٹ میں صدر جمہوریہ کا خطاب انتہائی مایوس کن رہا اوراس میں کوئی نئی بات نہیں تھی۔ کانگریس قائد راجیو شکلا نے پارلیمنٹ کے باہر کہا کہ اس تقریر میں کوئی نئی بات نہیں تھی ۔ یہ سب کا ساتھ سب کا وکاس جیسے نعروں سے بھری ہوئی تھی۔ اس میں ایسی کوئی بات نہیں تھی جس سے عوام کو راحت ملے ۔ ملک میں ماحول کشیدہ ہے اور اس کا کوئی تذکرہ نہیں کیا گیا ۔ پڑوسی ممالک کے ساتھ کشیدگی کا بھی کوئی تذکرہ نہیں تھا۔ انہوں نے کہا کہ یہ وہی باتیں ہیں جو ہم بار بار سنتے رہے ہیں۔یہ تقریر انتہائی مایوس کن تھی۔ مہنگائی اور پڑوسی ممالک کے ساتھ مسائل جیسے دیگر معاملات بھی ہیں، لیکن ان کے بارے میں کچھ نہیں کہا گیا۔ کانگریس قائد نے سوچھ اور سوستھ بھارت مہم کے بارے میں کہا کہ ہم گزشتہ ایک سال اور دس ماہ سے اس کے بارے میں سنتے آرہے ہیں۔ سوچھ سیس بھی وصول کیا جارہا ہے لیکن اس کا کوئی نتیجہ نظر نہیں آتا ۔ آپ کو ہر گلی کوچے میں گندگی دکھائی دے گی ۔ یہاں یہ تذکرہ بیجا نہ ہوگا کہ صدر جمہوریہ ہند پرنب مکرجی نے آج پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کیا۔ انہوں نے آنے والے مالی سال کے دوران حکومت کے ایجنڈا کو اجاگر کیا۔ بی جے پی لیڈر وی شنکر پرساد نے شکلا کے تبصرہ پر رد عمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں کانگریس کے سرٹیفکیٹ کی ضرورت نہیں ،ہمیں ہندوستان کے عوام سے یہ سرٹیفکیٹ حاصل کرنا ہے اور عوام نے ہمیں یہ سرٹیفکیٹ دے دیا ہے کہ ہم صحیح سمت میں کام کررہے ہیں ۔ دریں اثناء آئی اے این ایس سے موصولہ اطلاع کے بموجب سابق مرکزی وزیر و کانگریس قائد اشونی کمار نے آج کہا کہ پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں سے صدر جمہوریہ کا خطاب غیر متاثر کن اور مکمل طور پر بے سمت تھا ۔ انہوں نے کہا کہ صدر جمہوریہ کی تقریر پوری طرح بے سمت تھی ، اس میں کوئی نئی بات یا متاثر کن بات نہیں تھی ۔ انہوں نے اس بات پر بھی مایوسی ظاہر کی کہ صدر جمہوریہ کی تقریر میں جواہر لال نہرو یونیورسٹی میں جاری تنازعہ جیسے سلگتے مسائل پر کوئی توجہ مرکوز نہیں کی گئی ۔ واضح رہے کہ پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں کے مشترکہ اجلاس سے صدر جمہوریہ کا خطاب بجٹ اجلاس کے آغاز کے موقع پر ایک روایت ہے اور یہ تقریر حکومت کی جانب سے تحریر کی جاتی ہے، جسے صدر جمہوریہ پڑھتے ہیں ۔ اشونی کمار نے کہا مجھے اس بات پر سخت مایوسی ہوئی ہے کہ صدر جمہوریہ نے دور حاضر کے سلگتے مسائل جیسے جے این یو تنازعہ یا حیدرآباد یونیورسٹی میں دلت طالب علم کی موت کے مسئلہ پر کچھ بھی نہیں کہا ۔ انہوں نے کہا کہ بجٹ سے قبل حکومت نے کوئی نئی چیز پیش نہ کرتے ہوئے محض اپنی نااہلی کو ثابت کیا ہے ۔ مرکزی وزیر برائے پارلیمانی امور ایم وینکیا نائیڈو نے اشونی کمار کے بیان کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ این ڈی اے حکومت سب کا ساتھ سب کا وکاس میں یقین رکھتی ہے اور موجودہ حکومت کے تحت یہ ملک آگے بڑھ رہا ہے ۔ سی پی آئی ایم نے آج کہا کہ صدر جمہوریہ کے پارلیمنٹ سے خطاب میں ہر چیز کا احاطہ کیا گیا سوائے بڑے مسائل جیسے مہنگائی ، کسانوں کی خود کشی ، جے این یو تنازعہ اور جاٹ احتجاج ۔ پارٹی ان معاملات کو اٹھانے ترمیم پیش کرے گی ۔ سی پی آئی ایم جنرل سکریٹری سیتا رام یچوری نے یہاں کہا کہ ایک طویل تقریر تھی اور ایک بڑا خطاب تھا ۔ جس میں بڑے مسائل کے علاوہ ہر چیز کا احاطہ کیا گیا۔ یہ بتاتے ہوئے کہ اہم مسائل کو نادانستہ طور پر نہیں بلکہ عمداً شامل نہیں کیا گیا، غداری سے متعلق دفعات کابے جا استعمال سرحدی مسائل، حیدرآباد کے واقعات ، کسی کا بھی صدر جمہوریہ کی تقریر میں تذکرہ نہیں ۔ اس سوال پر کہ آیا پارٹی صدر جمہوریہ کے خطاب میں ترمیمات کے لئے تحریک پیش کرے گی، یچوری نے کہا کہ ہم ایسا کرنے والے ہیں ۔ پارلیمنٹ میں ان سنگین مسائل کو اٹھانے ترامیم پیش کی جائیں گی۔ حکومت پر سخت تنقید کرتے ہوئے سی پی آئی ایم قائد نے کہا کہ تاریخ کو ہندو دیو مالائی کہانیوں سے تبدیل کرنے کی کوشش کی جارہی ہے ، جو ہندو راشٹر کے لئے درکار ہیں ۔

President's address disappointing - Congress

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں