یو این آئی
صدر جمہوریہ پرنب مکرجی نے ارونا چل پردیش میں صدر راج نافذ کرنے کو آج منظوری دے دی ۔ سرکاری ذرائع نے یہاں بتایا کہ مکرجی نے ارونا چل پردیش میں صدر راج نافذ کرنے کے سلسلے میں مرکزی کابینہ کی تجویز پر دستخط کردئے ۔ خیال رہے کہ ریاست میں آئینی بحران کے پیش نظر گزشتہ اتوار کو مرکزی کابینہ کے اجلاس میں صدر راج نافذ کرنے کی تجویز منظور کی گئی تھی اور اس کے بعد کابینہ کی یہ تجویز صدر جمہوریہ کے پاس بھیج دی گئی تھی۔ بہار کے وزیر اعلیٰ نتیش کمار نے ارونا چل پردیش میں صدر راج نافذ کئے جانے کے قدم کو غلط بتاتے ہوئے آج الزام لگایا کہ یہ اس بات کی علامت ہے کہ مرکزی حکومت ریاستوں میں دوسری سیاستی جماعتوں کی حکومت کو برداشت نہیں کرسکتی ۔ انہوںنے صحافیوں سے بات چیت میں کہا کہ ارونا چل پردیش میں صدر راج نافذ کیاجانا پوری طرح سے غلط قدم ہے ۔ وزیر اعلیٰ نے مرکزی حکومت بھارتیہ جنتا پارٹی حکومت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ یہ اس بات کی علامت ہے کہ مرکز میں بیٹھے ہوئے لوگ دوسری سیاسی حکومت کو برادشت نہیں کرپاتے ۔ یہ بہت غلط کام ہوا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ ڈیڑھ ماہ سے ارونا چل پردیش کی حکومت کو غیر مستحکم کرنے کی سازش کی جارہی تھی۔اس تازہ صورتھال پر سابق ارونا چل وزیر اعلیٰ نابم ٹوکینے کہا کہ ہم اس ضمن میں سپریم کورٹ جائیں گے ۔ یوم جمہوریہ کے موقع پر انہوں نے صدر راج کو نافذ کیا۔ ہم اس جنگ کو قانونی طور پر لڑئیں گے۔ جے ڈی یو کے قائد کے سی تیاگی نے کہا کہ یہ جمہوریہ ہندوستان کے لئے ایک سیاہ دن ہے جو یوم جمہوریہ کے دن پیش آیا ۔ یہ جمہوریت کی روح کے خلاف ہے ۔ اس دوران اتر کھنڈ کے وزیر اعلیٰ ہریش راوت نے اس اقدام کو بدبختانہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ انتہائی بدبختانہ ہے ، مرکز کا کلی طور پر غلط اقدام ہے ایسے وقت جب کہ اس مقدمہ کی سماعت سپریم کورٹ میں کی جارہی ہے ۔ کابینہ نے اتوار کے دن ارونا چل پردیش میں صدر راج نافذ کرنے کے لئے سفارش کی تھی ۔ دہلی کے وزیر اعلیٰ جنہوں نے قبل ازیں اس اقدام پر کڑی تنقید کی تھی نے اپنے ٹوئٹر پیام میں کہا کہ بی جے پی انتخابات میں شکست کھاگئی ۔ اب وہ پچھلے دروازے سے اقتدار حاصل کررہی ہے ۔ ارونا چل پردیش اس وقت شدید سیاسی بحران سے دوچار ہے جب کہ16دسمبر کو کانگریس کے21باغی اراکین اسمبلی نے گیارہ بی جے پی اراکین سے ہاتھ ملاتے ہوئے اپنی ایک علیحدہ اسمبلی تشکیل دی جسے اسپیکر نے غیر قانونی اور غیر آئینی قراردیا۔
Cabinet recommends President's Rule in Arunachal Pradesh
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں