امید فاؤنڈیشن ممبئی - غریب معذور بچوں کی فلاح و بہبود کی تنظیم - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2015-12-24

امید فاؤنڈیشن ممبئی - غریب معذور بچوں کی فلاح و بہبود کی تنظیم

ummeed foundation Mumbra Mumbai India
امید فاونڈیشن (ممبرا ، ممبئی)
ان بے شمار چھوٹی بڑی تنظیموں کی طرح ہی ایک تنظیم ہے جو غریب معذور بچوں کی دیکھ ریکھ، علاج معالجہ، فلاح و بہبود اور ہر قسم کی تعلیم و تربیت کے ضمن میں کوشاں ہیں ۔۔۔۔۔۔ سرکاری اور تجارتی ادارے بھی ہیں جو اس کام میں لگے ہیں لیکن یہ ایک ایسا واحد سماجی مسئلہ ہے جس کی پیچدیدگیاں سوا ہیں ۔۔۔۔۔ اس ضمن میں راقم نے تنظیم اقراءگیان ایجوکیشنل اینڈ ویلفیر کے توسط سے ایک صفحۂ قرطاس (انگریزی اور اردو میں) حال ہی میں جاری کیا تھا، جو یہاں منسلک کیا گیا ہے جو ان پیچیدگیوں کی عکا سی کرتا ہے ۔۔۔۔ رقم الحروف چند سال قبل امید فاونڈیشن اور اسی طرح کی تنظیموں سے یہ سوچ کر جڑا کہ سماج کا یہ عضو جانے انجانے بے اعتنائی اور غیر منظم طریقہ کار کا شکار رہا ہے جو اس دور جدیدہ سے میل نہیں کھاتا ۔۔۔۔۔۔۔ جس کی وجوہات منسلک صفحۂ قرطاس میں درج کر تجارتی اور سرکاری اداروں تک پہنچانے کی کوشش کی گئی ہے۔۔۔۔۔

اس میں کوئی دو رائے نہیں ہے کہ کار خیر اور سماجی فلاح و بہبودی کے مختلف شعبوں میں کام ہورہا ہے اور خوب ہورہا ہے۔۔۔ لیکن غریب معذوروں کے مسائل معاشرے کے تمام مسائل نیز، غربت و افلاس، بھوک مری، دین و اخلاقیات و نفسیات، تعلیم و روزگار، بیماری علاج، فلاح و بہبودی سب کا مجموعہ ہے، اور پیچیدگیوں کے اس مجموعہ کا حل بے حد مشکل ہے، اور کوئی ایک فرد یا ادارہ یا انکے اصول و ضوابط اہداف اور طریقہ کار ان پیچیدگیوں کو حل کرنے کے متحمل نہیں ہوسکتے۔۔۔ یہاں تک کے سرکار خود بھی تن و تنہا اس میں کچھ نہیں کرسکتی۔۔۔۔۔اسی وجہ سے بڑے بڑے عالمی درجہ کے تجارتی اور کارخیر میں شامل معروف و مقدور و منظم ادارے بھی معاشرے کے اس شعبے میں اتنا کچھ نہیں کر پاتے جتنا کچھ کرنے کا یہ شعبہ متقاضی ہے۔۔۔ بلکہ اکثر بے حد منظم اور فعال اور کار خیر میں شامل عالمی درجہ کے تجارتی ادارے بھی اس بے حد پیچیدہ اورانتہائی غیر منظم مسائل میں شامل ہونے سے ہچکچاتے ہیں یا محفوظ و منظوم طریقہ کار کے نام پر سست روی کا شکار ہیں -

اکثر امدادی اور فلاحی تنظیموں کا مسئلہ یہ ہے کہ وہ توسیع، ترقی اور ترویج کے مراحل میں ، مناسب لائحہ عمل اور حکمت عملی نہیں اپنا پاتے۔مکمل خارجی امداد پر انحصار کر بیٹھتے ہیں۔۔۔ جو عارضی ہوتی ہے اور جس کی عمر نصف صدی سے زیادہ نہیں ہوتی ۔۔۔۔۔۔ اور جب کسی وجہ سے خارجی امداد آنی بند ہو جاتی ہے، جو اکثر و بیشتر بند ہو جاتی ہے، کیونکہ کوئی فرد یا ادارہ دائمی یا مسلسل امداد پر قادر کبھی نہیں ہوتا ، پھر ایسی تمام تنظیمیں مالی امداد میں کمی کا شکار ہو کر صرف بند ہی نہیں ہوجاتی بلکہ امداد پر منحصر غربا و مساکین اور مستحق لوگوں کے لئے اور بھی مشکلیں کھڑا کردیتی ہیں ۔۔۔۔۔ یہ مسئلہ فی الحقیقت تمام سماجی و فلاحی و دینی تنظیموں کا ہے۔۔۔۔۔۔ اس کے لئے موجودہ حالات کے مد نظر تنظیمی اصولوں میں لچک لانے کی ضرورت ہے، اور تنظیموں کو ہر طرح سے محفوظ سرمایہ کاری کر کم از کم ان ضروری اخراجات کا دائمی ذریعہ تلاش کرنا ہے جس سے تنظیم کے بند ہونے کا خدشہ ختم ہو جائے۔۔۔ان تنظیموں کا ایک مسئلہ یہ بھی ہے کہ اکثر تنظیمیں ان افراد اور اداروں کے شک و شبہات کا شکار رہتی ہیں جنہیں دینا یا کرنا کچھ نہیں ہوتا۔۔۔۔۔۔ گرچہ چند تنظیموں میں خرد برد کے واقعات بھی سامنے آتے رہتے ہیں ۔۔۔لیکن کا ر خیر کا معاملہ اور اسکی اشد ضرورت ان شکوک شبہات سے اور خرد برد کے حقائق سے بالا تر رہی ہے ۔۔ اور رہنا بھی چاہیے ۔۔۔

مذکورہ صفحۂ قرطاس کے بعد امید فاؤندیش ممبرا کے لیے بہت سے مقامی پیشہ ور تاجر حضرات اور تنظیمیں آگے آئے ہیں۔۔۔ اور اس سے قبل بھی کئی تنظیمیں اس ضمن میں دامے درمے سخنے شامل رہی ہیں یا اپنی امداد کی پیشکش کی ہیں۔۔۔۔جن میں مشہورکالسیکر ٹرسٹ، میمن ٹرسٹ، خدمت ٹرسٹ اور حال ہی میں انجمن اسلام ٹرسٹ سر فہرست ہے۔۔۔۔ اس تنظیم سے مشہور و معروف اداکار اور سماجی کارکن قادر خان صاحب، اور بچوں کے جسمانی علاج کے ماہر ڈاکٹر ایرانی ایک عرصہ سے جڑے ہیں۔۔۔۔ الغرض من جملہ معاشرے کے لئے معذوروں کی نو آباد کاری اور فلاح و بہبودی ایک بہت ہی پیچیدہ مگر فوری غور طلب مسئلہ ہے۔۔۔اس میں جدید سائینسی وسائل کا استعمال اور متخصص اساتذہ، ڈاکٹرز وغیرہ کی بے حد ضرورت اور اہمیت ہے ۔۔۔۔ اس پر تحقیق جاری ہے اور اہل مغرب نے اس ضمن میں بہترین کام کیا ہے اور اس سے افادہ کرنا ضروری ہے۔۔۔ بلکہ مشرق وسطی خاصکر سعودی عرب میں اس ضمن میں اعلی، معیاری ادارے اور تنظیمیں قائم ہوئی ہیں، اور بے حد مثبت نتائج ظاہر ہوئے ہیں ۔۔۔۔ ان سب کی مالی طاقت اور امداد سے قطع نظر انکی تحقیقات اور انکے طریقہ کار سے افادہ کرنا بے حد ضروری ہے ۔۔۔۔۔۔امید فاونڈیشن ممبرا میں ہی پچھلے چند برسوں کی بے لوث خدمات اور تگ و تود کی بدولت یہ دیکھنے میں آیا ہے کہ ہاتھ پیروں سے معذور بچے اپنی مدد آپ کے قابل ہوئے ہیں۔۔۔۔ نابینا بچوں نے تعلیم حاصل کی ہے، پیدایشی طور سے بے زبان اور سننے سے معذور اور ذہنی معذوری کے شکار بچے بچیاں اپنی ماؤں سے اشاروں میں گفتگو و اظہار کے قابل ہوئے ہیں۔۔۔۔۔ یہ سارے معجزات راقم نے اپنی آنکھوں سے دیکھے ہیں۔۔۔۔۔یہی نہیں اکثر معذوروں کو دستکاری کے کام میں شامل کر یہ احساس دلایا گیا ہے کہ وہ بھی اس دنیا کا حصہ ہیں۔۔۔۔۔ یہ داستان بہت طویل ہے اور سفر لا متناہی، اور کسی ایک ملک یا علاقے کا المیہ نہیں ہے بلکہ عالم انسانی کا درد ناک المیہ ہے جو افکار و عمل دونوں کو دعوت دیتا ہے۔۔۔۔۔ احتجاج و تائید میں تحریری جلوس نکالنا اتنا ہی ضروری ہے جتنا سڑکوں پر اہل جوش و خروش کا جلسے جلوس میں نکل آنا۔۔۔اور ادب کی راہیں تو ایسے تمام کاموں کے لئے اپنی آغوش وا کئے ہوئے کھڑی رہتی ہے ۔۔۔۔۔بس ایک 'ہو' درکار ہے۔۔۔۔

اسی لئے اس خاکسار نے دامے درمے سخنے کے عمل کو اپنایا ۔۔۔۔اور اپنی اگلی پچھلی تمام کتابوں کی رائیلٹی یا منافع مع دیگر مالی امداد کے ایسی تنظیموں کے لئے وقف کردیا جو فی الحقیقت فلاح و بہبود کے ساتھ ساتھ تعلیم کے فروغ میں شامل ہیں۔

***
Zubair Hasan Shaikh (Mumbai).
zubair.ezeesoft[@]gmail.com


Ummeed Foundation (Mumbra, Mumbai) an organization for empowerment of the less privileged and disabled people. Article: Zubair H Shaikh

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں